9-11 پراکسی سیزن 2

9-11 پراکسی سیزن 2
مجاہدعلوی
نائن الیون عالمی اذہان پر پورے وثوق سے آج بھی نقش ہے۔ جبکہ تاریخی منظرنامہ اسےزمینی آثار کے ساتھ قبول کیے ہوئے ہے ۔جو کہ ورلڈوار ون اور ٹو ،تا سویت یونین اور امریکن بلاک کا پراکسی ورجن، سیزن ون تھا ۔جس کے کردارخلیج عرب، یورپی یونین ،تاج برطانیہ، اوراعلیٰ حضرت قائد ملت دہشت گردیہ امریکہ اپنی اکلوتی اولاد اور مشیر خاص تل ابیب، معاون خاص ریاض کے ساتھ مل کر اسلحہ بیچنے والا ملک اسلحے سے پاک دنیا کا نعرہ لگائے نکلا تھا ۔جیسا کہ حالیہ مئی میں خلیج عرب کو دہشت گردی سے پاک کرنے کا نعرہ لگا کر اسلحہ بیچ کر نکل گیا۔اس وقت ان کے ہمراز اسلام آباد کا کیا کردار تھا؟کیا ہمکاری فرمائی یا کاروکاری کی۔کیوں ،کیسے، کس لیے، مجبوری تھی یا ضرورت، پالیسی تھی یا قسمت کی دیوی کے روٹھنے کا ڈر ؟ اور اب کیا محبت میں وہ گرمی جذبات ہیں یا نہیں ۔اسلام آباد اور اس کےباسی بہترین طرح باندھ سکتے ہیں ۔
جب ناراض القاعدہ جہازوں پہ بیٹھ کے اپنے گھرزبردستی اپنا حق لینے اتری یا اتاری گئی تو پوری دنیا میں نحوست کی سیاہ تاریخ کاآغاز ہوا۔چوہدری امریکہ نے گھر کا مسئلہ سڑک پہ لا کھڑا کیا۔ آئودیکھا نہ تائو دیکھا سب ایلچی ،بیلچی، طبلچی، جناب امریکہ کی ہاں میں ہاں سادھے قبلہ رخ ہو کر انتقامی طبل بجانے لگے۔ پھریوں ہوا کہ الحکم الامریکہ افغان باقی رہا نہ عراق صدامی۔چوہدری نے ریاض حبیبی کی معاونت سے قصاص بھی لیا اور دیت میں آئل بھی۔سرخ رنگ دیت کو اسرائیل اور برطانیہ ریفائن کر کے آئل میں ڈھالتے گئے۔افغان کہسار سے معدنیات اور قیمتی ذخائر کی نیاز مندانہ لوٹ مچائی گئی ۔عراق سے کیمیکل بم تو نہ ملے البتہ اب آئل و گیس بھی نہیں ملتے۔یوں چوہدری امریکہ اسرائیل کی کامیاب پالیسی سے ،شیخ چلی کی آنکھ، بنیے کا دماغ ،الہ دین کے چراغ کی مدد سے حاصل کرنے میں کامیاب ہوگیا۔اور بن بیٹھا سپر مین ۔
تب اسلام آباد ، کو تالیوں کی زور دار گونج میں کچھ سجھائی نہ دیا کچھ ملائی نہ دیا تھا۔الٹااسلام آباد کے اپنے بچوں کے گال سرخ ملے۔پہلے تو ہم نہ سمجھے یا سمجھنا ہی نہیں چاہتے تھے لیکن وقت نے چوہدری کے ہاتھ ایسے عیاں کیے کہ ہمارے سرخ گالوں کا راز سینے پہ چڑھ کے بولنا تو کیا ناچنے لگا۔جب ہم بولے کہ یہ بدذات تو مولا جٹ کے بالکوں کا خونی ہے ۔ اور منشی ٹرمپ کی پاکستان کے خلاف اوربھارت کے نام پیار کی ٹپکتی رالیں گواہ بھی ہیں ۔ادھرتاج برطانیہ تا تخت شاہان عرب عالی جاہ کے قدموں میں ہیں ۔مجال ہے پینٹا گون کے نئے منشی کو کوئی اف تک تو کہے ۔وہ آیا حبیبی حبیبی ویئر از یور جبہ جیبی ، ریاض کے بڑے سینما پہ نائن الیون پراکسی وار سیزن ٹو، کا صرف ٹریلرسینکڑوں بلین ڈالرز کی مہنگی ترین ٹکٹ پر دیکھا کے جیب کاٹتا چلا گیا۔لیکن پکچر کیا ہے؟ جی ہاں پکچر تو ابھی باقی ہے ۔
ریاض سمٹ ہوئی ، لندن دھماکے شروع۔امریکہ کی نئی فلم ، نائن الیون پراکسی سیزن ٹو،میں کردار بننے سے ذرا سی ہچکچاہٹ کی ہوگی یا عمر بھر پیچھا نہ چھوڑنے والا رقیب دونوں کےبیچ اپنا کام نکال گیا ہوگا۔ترکی میں دن دیہاڑے اجلاس میں سفیر مارا جائے ، چپ تو کی جا سکتی ہےلیکن بھلایا کیسے جاسکتا ہے۔ دوحہ نے نئی فلم سے آنکھ کیا پھیری کہ پوراعرب قطر پہ پھر نے کو تل گیا۔الزام اخوان و داعش کی مدد کا جبکہ یہی دوحہ چوہدری کے اشتہاریوں کا دفتر کھولنے تک کو راضی تھا۔اور اب یہ چھوٹاقطر مجال تو دیکھیے ،چوہدری صاحب کی طرف سے عرب پابندیوں کے مسئلہ پر ثالثی کا منکر ہے تو ساتھ میں بڑے بھائی، یو اے ای کی علاقائی مفادانہ شطرنج کی چال بھی سمجھا بیٹھا ہے۔
سعودیہ تو کیا کسی پر قربان ہونے کو تیار نہیں ۔ترکی کویت ویسے حمایت میں ہیں تو ایران سے تعلقات مزید بہترین ہونا دوحہ کی موجودہ صورتحال میں موجود رہنے کی سبیل نکلتی ہے۔ پاکستان تو ویسے ہی اقوام متحدہ کا احترام کرتا ہے بھلا یہ پابندی یو این او نے تھوڑی لگائی ۔ہم تو ایل این جی لیں گے اور پورے پندرہ سال قطر سے لیں گے۔جی ہاں یہ پاکستان ہے کوئی یمن ،بحرین ،افغانستان نہیں ۔بیشک قطری خط کا احترام کریں نہ کریں اپنی خود مختاری کا بڑا لحاظ رکھتے ہیں ۔
افغانستان میں تازہ دھماکے فلم میں سائیڈولن کا کردار پانے والے پاکستان کے متھے لگانے کی اپنے تئیں کوشش کی گئی۔ یہ ریاض پلس ٹرمپ کا پاکستان کے لیے وہ بیان تھا جو پاکستانی سابقہ آرمی چیف اور حاضر سروس وزیر اعظم کے سامنے اس وقت احتراما ًنہ دیا گیا تھا۔تو لیجیے ایران کو کھلا پیغام۔کہ پہلا وار ہی ایرانی پارلیمان اور بانی انقلاب کے مزارپر کیا ۔بارڈر تو دورکی بات ہے۔ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ دو ہفتے پہلے عربوں کی اپنے خلاف بڑھکوں کو جواز بناکر کوئی ویسی پھوں پھاں کا اعلان کرتا ۔پر یہ عجمی شاطر نکلا زبان کی گدی میں ہاتھ ڈالنے کی بجائے اسکے پیچھے دماغ کی تار کو پکڑا اور امریکہ مردہ باد سے تہران گونج اٹھا۔قصور یہ کہ ایک تو قطر کا بڑا معاشی مسئلہ قطر ائرویز کو پروازوں کی اپنی حدود میں اجازت دی جس پرپس پشت امریکہ سمیت یو اے ای، سعودیہ، مصر چھ عرب ممالک نے پابندی لگا رکھی ہے۔دوسرا ،بڑا مسئلہ یمن ،بحرین عرب علاقوں کو حماس سمیت مدد کرنا شاید۔جس کا ریاض سمٹ نے فوری جواب آں کہ ارسال فرمایا۔
ادھر لندن دھماکوں میں ایک پاکستانی کا نام سامنے آ رہا ہے، جبکہ لندن الیکشن کالے جادو کا عجیب شکار ہو چکا ہے دو پارٹیاں نہ اکثریت میں ہیں نا اقلیت کہی جا سکتی ہیں حکومت کرنے والے الیکشن ،ریفرنڈم کرانے کے شوقین تھے سکیور نظام کےنہیں ۔ پس شوق کے نتیجے شوقیہ ہی نکلتے ہیں جیسا کہ مدت سے پہلےحکومت سےمحرومی۔ پھر مانگ تانگ کی حکومت ۔کمال پاکستان کا کہ برطانیہ بھی تقلید کرتا نظر آیا ہے۔البتہ اس شوق میں تیس میں سے بارہ پاکستانی بھی کامیاب ہوئے ہیں جو کہ خوش آئند بات ہے۔لند ن میں معاشی اور سیکیورٹی کی تازہ بڑھتی کمزوری ، کیا نائن الیون پراکسی سیزن ٹو کا حصہ ہے یا وجہ بنائی جا رہی ہے ۔سکرپٹ رائٹر ز بتا سکتے ہیں ۔
ایسے وقت میں کویت اور ترکی ،قطر کی حمایت میں عرب ممالک کے بائیکاٹ کے خلاف ہیں۔ خبر یہ بھی ہے ترکی اور ایران کی فوج قطری محل اور بارڈر کو محفوظ بنانے پر مامور ہو چکی ہیں ۔دھیمے سے پاکستان کا نام بھی لیا جا رہا ہے جبکہ آنجناب تو غیر جانب دار ہیں ۔کیوں کہ قطر کو سعودیہ ، مصر سے اچانک حملے کا خطرہ تھا۔ادھرشنید ہے ایرانی وزیر خارجہ ،ترکی سے غلط فہمیاں دور کرنے اور خطے میں نئے اتحاد کے لیے باہمی تعاون اور روس کی ہم اہنگی کے ساتھ چلنے کو ،ترکی گئے تھے۔
ادھر امریکہ ،پینٹاگان کی نئی فلم ، نائل الیون پراکسی سیزن ٹو، کے لیے کردار وں کو یقینی بنا رہاہے اور کسی بڑی جنگ کا تقاضا کیے بیٹھا ہے ۔کچھ بھی ہو اس کی معیشت کا دارومدار لڑاو، اسلحہ بیچو کے سوا ہے کیا ۔سپر مین چوہدری کو تو عربوں کی جیسے لت پڑ گئی ہو ۔اسے امریکہ کی معیشت کا راز ،صحرائی ابل کی کہان پر بیٹھا دیکھائی دے رہا ہے ۔ادھر عرب سمجھتے ہوئے بھی اب اپنی نکیل اس کی کفالت میں دیے بیٹھے ہیں جس کی شاہی کو ترکی ،قطر کے ذریعہ، یو اے ای اپنے ذریعہ اورامریکہ تیل ، مال رکتے ہی چیلنج کر دےامریکہ کی فلم ہے سسپنس تو ہوگا نا ۔جبکہ یورپی یونین تو ایسی رام کہانی فلموں سے تنگ آچکی ہے۔
تبھی پینٹا گان کے خواب خلیج عرب میں سسی پنوں ہوئے جا رہے ہیں جس کی تعبیر خلیج فارس تا گوادر پورٹ کوسرخ کرنا ہے ۔سنا تو یہ بھی ہے کہ نئی فلم میں پاکستان کو سائیڈولن کے کردار میں دیکھایا جا رہا ہے اور کیا اس کردار کے ساتھ پاکستان قازقستان میں شنگھائی کانفرنس کو اپنی طرف متوجہ کر پایا ہے ؟ شنگھائی تعاون تنظیم کا مستقل رکن بننا اسی کا عندیہ بھی ہوسکتا ہے یا اچھا آغاز جس کی درخواست دو سال پہلے جمع کرائی گئی تھی ۔ اسکے سپانسر چین اور جبکہ روس اور ایک ہمنوا ولن ایران ایک چوہدری کا بھیدی بھارت، پاکستان کے لیے کتنے مخلص ہو کر تعاون کی یقین دہانی کرا پائے ہوں گے ۔ بھارت کا ایسے موقع پر ریاض سمٹ کے بعد چین ، پاکستان کے ساتھ بیٹھنا بھی عجب راز ہےیا شاید چالاکی کہ خطے میں دھتکارا نہ جاوں ۔ مودی نواز غیر رسمی ملاقات جبکہ کشمیر سے کلبھوشن کیس تک۔ ابھی تک مسئلہ ہے۔روس ، چین دوستی کی وساطت پاکستان تک وسعت دیکھا رہا ہے ۔کانفرنس میں اہم ملاقات تو معاہدوں کا تذکرہ سننے کو ملا ہے ۔جو کہ خطے میں چین روس اور پاکستان کی تیز ترین وسیع المفاداتی پیشرفت ہے ۔
پاکستان عرب،فارس جنگ میں غیر موثر کردار پیش کر نا چاہتاہے ۔اور یہی موقف خلیجی ممالک کے درمیان پائی جانے والی تازہ کشیدگی میں بھی اپنا رکھا ہے ۔کیا ایران اس بات کو تسلیم کر پائے گا۔نہیں کرتا تو تہران کے پاس تازہ صورتحال میں جبکہ دو اہم مراکز پر حملے کے بعد پاکستان سے بہتر تعاون کے علاوہ کوئی حکمت عملی ہے ؟ بظاہر ایسا لگتا تو نہیں ۔
جبکہ سعودیہ اورایران کی اکثریتی آبادی دو خاص مسالک کی ہے ایک طرف سنی ایک طرف شیعہ۔ایسے میں پاکستان تو داخلی طور پر بھی مسالک کی کھچڑی اور زبانوں میں حساسیت رکھتا ہے ۔ تو کیا پاکستان کو بھی اپنی داخلی وضع قطع دیکھتے ہوئے خارجہ پالیسی کو زیر غور لانا چاہیے؟سوچ بچار تو چل ہی رہی ہو گی ۔آگ اور دیوار کے بیچ کھڑے اسلام آباد کو بھی پڑوسی ملک کی دیوارپر گری چنگاریاں واضح دیکھائی دینی چاہییں۔اب مانیے نہ مانیے ایران اور پاکستان کو مشترکہ حکمت عملی کی جانب بڑھنا ہوگا۔یہی خطے کے امن کے لیے تعاون ہوگا اورساتھ میں چین اور روس کے ساتھ تجارت کا باب بھی کھل جائے گا۔
اس میں ایران کو انڈیا کی نسبت پاکستان سے ،اور پاکستان کو سعودی پالیسی کی نسبت ایران کا لحاظ رکھنا ہوگا جو کہ پاکستان رکھنے کی بھرپور کوشش کر رہا ہے ۔یہی بات ایران کوحالات کے تناظر میں سمجھنا بھی ہوگی ۔چین ، روس، ایران، ترکی اور پاکستان کا ابھرتا بلاک اور اتحاد بھی اسی میں مضمر ہے ۔انڈیا اور افغانستان کے ساتھ کیسے چلنا ہے خلیج کی خلیج سے امریکہ کے سکرپٹ تک کیسی مضبوط خارجہ پالیسی کا حکیمانہ جائزہ لینا ہے ۔اور پاکستان کے حق میں یا خلاف کیے گئے فیصلوں کو جس دانشمندی اور مفاہمتی پالیسی سے دیکھناہے،وقت اب بھی اسلام آباد کے ہاتھ میں ہے۔ ان سب حالات میں پاکستانیوں کو بڑے دل جگرے کے ساتھ برداشت اور باہمی احترام و وحدت کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔چوں کہ ابھی تو ،نائن الیون پراکسی سیزن ٹو، کا ٹریلر چلاہے پکچر تو ابھی باقی ہے دوست۔آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا، لیکن پکچر کو فلاپ آپ کی پر عزم پاکستانیت نے کرنا ہے۔

Facebook Comments

مہمان تحریر
وہ تحاریر جو ہمیں نا بھیجی جائیں مگر اچھی ہوں، مہمان تحریر کے طور پہ لگائی جاتی ہیں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply