دہریہ ،سیکولر اور لبرل جیسی اصطلاحات دراصل ایک ہی نظریہ میں ارتقا کی مختلف اشکال ہیں جس نے خدا اور دین کے اوپر پینترا بدل بدل کے حملے کیے ۔
دہریہ ان لوگوں کو کہا جاتا تھا جنہوں نے کسی خدا کے وجود کا ہی انکار کر دیا اور کیا ،کیوں اور کیسے جیسے سوالات کھڑے کر کے خدا کو مشکوک بنانے کی کوشش کی لیکن بنی نوع انسان نے ان کے اس نظریہ کو قبول نہ کیا کیونکہ اگر خدا کے وجود کو انسان کی زندگی سے نکال دیں تو پھر زندگی و کائنات بے مقصد نظر آتی ۔
پھر انسان کو گمراہ کرنے کے لیے دہریت کے نظریہ میں ارتقا لا کر سیکولر ازم کی اصطلاح استعما ل کی گئی اور خدا کے وجود کا ڈائریکٹ انکار کرنے کی بجائے منافقت کی گئی ،کہا گیا کہ خدا تو ہے لیکن وہ انسان کا انفرادی معاملہ ہے لیکن اجتماعی معاملات اور ریاستی معاملات میں وہ کوئی رہنمائی نہیں دیتا حکومت یا ریاست کا کسی دین کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ،یہ حملہ دین کے لبادے میں گھس کر سادہ لوح لوگوں کو گمراہ کر کے کیا گیا لیکن نظریاتی میدان میں پاکستان جیسی ریاست جو اسلام کے نام پہ قائم کی گئی اس کو وجود میں لا کر اس فلسفہ کو ناکا م کیا گیا ۔

آج کل کا سب سے بڑا فتنہ لبرل ازم ہے جس نے انسان کو مادر پدر آزاد بنانے کی کوشش کی کہ انسان اپنے انفرادی معاملات میں بالکل آزاد ہے اسکی مرضی جس طرح زندگی گزارے مذہب کو کیا حق کہ وہ اس کو کسی کام سے روکے یا کرنے کا حکم دے یہ اتنا خوش کن نعرہ تھا جس نے آج کل کے پڑھے لکھے نوجوان کو متاثر کرنا شروع کر دیا کیونکہ ہم نے ان کو دین کی طرف صحیح طریقہ سے راغب نہیں کیا انکی حد سے زیادہ آزادی کی خواہش نے ان کو آوارگی میں مبتلا کردیا ان کو اس حلاوت کا کیا احساس کہ جو صرف رب کی غلامی میں حاصل ہوتی ہے۔
ان نظریاتی فتنوں کو پہچانیے اور انکے خلاف سیسہ پلائی دیوار بن جائیے۔۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں