ایک ہوٹل کے دروازے پر لکھا تھا ’’آپ مطمئن ہو کر کھائیں ،بل آپ کا پوتا دے گا ‘‘۔
لوگ اس بات سے بے خبر کہ باہر کامین دروازہ بند ہو چکا ہے بے خوف ہو کر کھل کھلا کر کھا رہے تھے بریانی ، مر غن کھانوں کی خوشبو چار سو پھیلی ہوئی تھے ۔جب جتنے لوگ اندر داخل ہوئے سیر ہو چکے اور باہر نکلنے کے لئے دروازے کی جانب بڑھے تو کاونٹر سے ان کے ہاتھوں میں بل پکڑادیا گیا ایک بزرگ نے ہمت کی ’’جناب بل کیساِ آپ نے ہی واضح طور پر لکھا ہے کہ بل آپ کا پوتا دے گا ‘‘۔
’’اس میں غلط کیا ہے، یہ جو بل آپ کے ہاتھ میں یہ آپ کا نہیں بلکہ آپ کے دادا کا ہے آپ اس بات سے مطمئن رہیں کہ جو آپ نے آج کھایا ہے اس کا بل آپ کا پوتا ہی دے گا ‘‘

حکومت شاید اس لطیفے کو سچ کرنے پر تلی ہوئی ہے جناب جو اقدامات پچھلی حکومتوں اور ماضی کا حصہ بن چکے ہیں ان پر وقت اور توانائی ضائع کرنے کی بجائے آگے کی جناب دیکھنا اور بڑھنا چاہیے۔عوام تو یہی سمجھتی رہی کہ موجودہ حکومت صرف ماضی کے کرپٹ لوگوں کے پیٹوں سے پیسہ نکلوانا چاہتی ہے اب یہ خبر نہیں تھی کہ یہی بیان پاکستان کے غریب عوام کے بارے میں بھی تھا اور ماضی کے سال 2016-2017-2018 کے بجلی کے بلوں کی مد میں اضافہ دوبارہ عوام سے لینا صرف زیادتی نہیں مہا زیادتی ہے ۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں