• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • قربانیاں۔ جو ہم نے اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے کے لیے دیں۔۔۔میر عبداللہ احمد مگسی

قربانیاں۔ جو ہم نے اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے کے لیے دیں۔۔۔میر عبداللہ احمد مگسی

کیا آپ جانتے ہیں ہیں کہ ہماری ریڑھ کی ہڈی بالکل سیدھی نہیں ہے؟ اس میں باقاعدہ چار واضح خم موجود ہیں۔یہ خم ہمارے لیے کس قدر اہم ہیں آج یہ جاننے کی کوشش کی جائے گی۔

آئیں اس وقت میں چلیں جب انسان چار ٹانگوں کے بجائے دو ٹانگوں پر چلنے کی کوششوں میں مصروف تھا۔اس نے پچھلی دوٹانگوں پر چلنا چاہا۔یوں وہ سیدھا اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے کے قابل ہوگیا۔ اس طرح دور سے ہی شکاری کی آمد کا اندازہ لگانا آسان ہوگیا تھا۔مگر اگلی دوٹانگیں جو اپنے مقصد کو سرانجام دینے سے محروم کردی گئی تھیں، اب وہ کیا کرتیں؟ نسل در نسل ان کی ساخت میں تبدیلیاں آئیں اور آگے بڑھنے کے لیے حرکت میں ان کا کوئی کردار نہ رہا۔۔۔۔

یہ کہانی آج بھی ہر گھر میں دہرائی جاتی ہے۔ جب بچہ پیدا ہوتا ہے اور رفتہ رفتہ چلنے کے قابل ہوتا ہے تو سب سے پہلے وہ اپنی ٹانگوں اور بازوؤں دونوں کے ساتھ آگے کو بڑھتا ہے۔ اور پھر آہستہ آہستہ وہ اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے کے قابل ہوتا ہے۔ کچھ ایسا ہی ماضی بعید میں ہوا لیکن یہ عرصہ چند سالوں کے بجائے ایک طویل مدت پر محیط تھا۔بہرحال انسان دو پاؤں پر کھڑا ہو کر چلنا سیکھ گیا تھا۔ اس کی اگلی دو ٹانگوں نے بازوؤں کا روپ دھا ر لیا تھا۔اعصابی خلیوں کی مقدار ہاتھوں میں بڑھتی گئی اور یوں انسانی انگلیوں میں وہ مہارت آئی جس سے وہ بہترین اوزار بنانے کے کام آتی تھیں۔ اور پھر رفتہ رفتہ یہی انگلیاں فنون لطیفہ کو بھی تخلیق کرنے لگیں۔گویا سیدھا کھڑے ہونے سے جہاں انسانوں کو اپنی خوراک حاصل کرنے میں کامیابی ملی تھی وہی وہ اپنی جان کی حفاظت بھی بہتر طریقے سے کرسکتے تھے۔

مگر دوسرے جانداروں کی نسبت ہمیں یہ فضیلت حاصل کرنے کے لیے کچھ قربانیاں بھی دینی پڑیں۔انسانوں کا دماغ دیگر ممالیہ جانوروں سے بڑا ہوتا ہے اس لیے اس کی حفاظت کے لیے بڑی کھوپڑی درکار ہوتی ہے۔ قدرت نے انسانی ریڑھ کی ہڈی کواس طرز پر بنایا تھا کہ وہ چار ٹانگوں اور چھوٹی کھوپڑی میں توازن برقرار رکھ سکے۔ لیکن جب انسانوں نے دو ٹانگوں پر کھڑا ہونا شروع کیا تو بالکل سیدھی ریڑھ کی ہڈی توازن قائم کرنے میں ناکام رہی۔ اور پھر بالآخر ان انسانوں کی نسل آگے بڑھ پائی جن کی ریڑھ کی ہڈی خم دار تھی۔ خم والی ریڑھ کی ہڈی سیدھی ہڈی کی نسبت توازن زیادہ بہتر طریقے سے قائم کرسکتی ہے۔ اس کے علاوہ گردن کا اکڑ جانا بھی اسی کا نتیجہ ہے۔

گو کہ عموماً آبادی میں ایسا کم ہوتا ہے لیکن اس کی اصل اور بنیادی وجہ انسانوں کا Posture تبدیل کرنا ہے۔
ایک اور قربانی جس کو خواتین نے دیا وہ ہیں زچگی کے مسائل۔سیدھا کھڑے ہونے سے ٹانگوں کے درمیان جگہ کم پڑ گئی اور بچے کی پیدائش کو شدید خطرات لاحق ہوگئے۔ پہلے بچے کی پیدائش سر میں سختی آجانے کے بعد ہوتی تھی۔ لیکن یوں ماں کے لیے بچے کو جنم دینا انتہائی تکلیف دہ تھا۔ نتیجہ یہ نکلا کہ وہ مائیں کامیاب ٹھہریں جو بچے کو Mature ہونے سے پہلے ہی جنم دے دیتی۔یہی وجہ ہے   جب ہم دوسروں جانوروں کے بچوں کو دیکھتے ہیں تو وہ بہت حد تک ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہیں اور چیزوں کو سیکھنے میں دیر نہیں لگاتے۔ اس کے برعکس جب انسان کا بچہ اس دنیا میں آتا ہے تو وہ انتہائی بے بس اور لاچار ہوتا ہے۔ ماں کی نگہداشت کے بغیراس کی جان کی کوئی ضمانت نہیں ہوتی۔

Advertisements
julia rana solicitors

ماخوز:
Sapiens : A Brief History of Humankind
Yuval Noah Harrari

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply