’’دنیا ‘‘ نے تھر کول کے حوالے سے ڈاکٹر ثمر مند مبارک سے ایک انٹرویو کیا جس میں انہوں نے فرمایا تھر کول سے بجلی کے علاوہ بھی بہت کچھ بنایا جا سکتا ہے اس سوال پر کہ ڈیزل کے علاوہ گیسی فی کیشن کے عمل سے کون کون سی بائیوپراڈکٹس بنائی جاسکتی ہیں؟ انہوں نے کہاگیسی فی کیشن کے عمل کے ذریعے کول گیس بنائی جاتی ہے جس سے آپ بجلی بنا سکتے ہیں، ڈیزل بناسکتے ہیں، میتھانول بناسکتے ہیں جو کار میں پٹرول کی جگہ استعمال کی جاسکتی ہے۔ فرٹیلائزر بناسکتے ہیں، پلاسٹک بنا سکتے ہیں، فارماسیوٹیکلزومختلف قسم کے کیمیکل وغیرہ بنائے جاسکتے ہیں۔ کول گیس سے تو ویکس تک بنتی ہے‘ یہ بڑی خاص قسم کی ویکس ہوتی ہے جومیزائل انڈسٹری میں استعمال ہوتی ہے۔ کول گیس سے بہت سی چیزیں بنائی جاسکتی ہیں۔ جہاں پر کول گیس پلانٹ ہوگا وہاں پر کیمیکل انڈسٹری کا بہت بڑا کمپلیکس تعمیر کیا جاسکتا ہے جہاں پر یہ تمام چیزیں تیار کی جاسکتی ہیں۔
ثمر مند مبارک نے مزید کہا پاکستان میں کوئلے کے ذخائر 175ارب ٹن ہیں‘ اگر پاکستان ان کو استعمال میں نہیں لاتا تو غربت پر قابو پانا ممکن نہیں ہوگا؟ دیکھیں! کوئلہ جو ہے‘ وہ انرجی ہے۔ اگر آپ کے پاس اس قدر کوئلہ ہے اور آپ اس سے ڈیزل بنا رہے ہیں تو یہ 175ارب بیرل ڈیزل کے برابر ہے۔اگر آپ اس قدر ڈیزل پیدا کرلیتے ہیں تو یہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، ایران وغیرہ کے تیل کے ذخائر سے زیادہ ہوگا۔ اگر آپ اس سے بجلی بنالیں تو پانچ سو برس تک پچاس ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کی جاسکتی ہے۔ اگر آپ اسی کوئلے سے فرٹیلائزر بنالیں تو آپ کی نہ صرف تمام ملکی ضروریات پوری ہوجائیں گی بلکہ آپ اسے برآمد بھی کرسکیں گے۔ یہ سب کچھ کرنے کے باوجود آپ کے پاس کوئلے کے اس قدر ذخائر موجود ہوں گے جس سے اور بہت سی چیزیں بنائی جا سکتی ہیں۔

ڈاکٹر ثمر مند مبارک کے اس انٹرویو اور سپریم کورٹ کی سرزنش کے بعد بے اختیار پانی سے گاڑی چلانے والے آغا وقار یاد آئے اب تک یقیناًوہ بھی ’’ڈاکٹر ‘‘ ہو چکے ہوں گے ۔یہ دونوں ڈاکٹر مل کر پاکستان کی تقدیر بدل سکتے ہیں بات صرف حوصلے سے ان سے کام لینے کی ہے کیونکہ امید یہی ہے کہ ان کو اس کام کے لئے پچاس سے سو سال درکار ہونگے سو اتنے بڑے پراجیکٹ کے لئے وقت تو دینا پڑے گا ۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں