امریکی حکومتی جُزوی شٹ ڈاؤن کو دو ہفتہ ہو گئے ہیں معاملات جُوں کے تُوں ہیں ۔ باہر کے ملکوں میں بیشتر امریکی سفارت خانہ صرف ضروری کام کر رہے ہیں باقی بلکل بند ۔ سرکاری ملازمین یا فرلو پر ہیں یا گھروں میں آرام کر رہے ہیں ۔ امریکہ میں تو یہ سوچ بھی پنپ رہی ہے کے کیوں نہ امریکہ کو مکمل آٹو پر کر کہ بیوریوکریسی سے مکمل ہی جان چُھڑوائی جائے ۔
میں نے ایک بلاگ میں لکھا تھا کہ جب میں ہالینڈ میں قانون پڑھنے گیا تو میں کورس کے لیے دو ہفتہ لیٹ تھا ۔ پہلے دن جس کلاس میں گیا تو وہ ہالینڈ کے ممبر قانون ساز اسمبلی کا تھا جو کلاس سمیت دو ہفتہ سے اس بات پر بحث کر رہے تھا کہ تیسری دنیا میں رشوت ستانی کی اصل وجہ کیا ہے ؟
مجھے بہت ہنسی بھی آئی اور رونا بھی کہ یہ بھی کوئی ایسا مسئلہ ہے جس پر دو ہفتہ ضائع کیے گئے ۔ جب میں نے کہا کہ یہ تو بہت سادہ ہے ۔ بیوریوکریسی کے صوابدیدی اختیارات ختم کر دیں معاملات ایک سیکنڈ میں ٹھیک ہو جائیں گے ۔
آج ہی میری طرح لندن میں مقیم exilee پر پاکستانی دوست اور لکھاری عامر نذیر نے اپنے بلاگ میں پاکستان میں بیوریوکریسی کے گند پر اپنے پہلے مضمون کے sequel میں دوسری قسط داغی ۔ پہلا مضمون میں نے اپنے فیس بک پیج پر لفٹ بھی کیا تھا اور وہ میرے سگے بھائی کے بارے میں تھا جو پاکستان میں گریڈ ۲۱ کا افسر ہے ۔ عامر نذیر کا آج کا۔ بلاگ بھی میں اپنے پیج پر لفٹ کروں گا ۔ دونوں بلاگز میں عامر نذیر نے بہت زبردست انداز میں دلائل کے ساتھ بیوریوکریسی کی ان خباثتوں پر بات کی ہے جس کا خمیازہ ۲۲ کروڑ عوام بُھگت رہے ہیں ۔ عامر نذیر نے بھی صوابدیدی اختیارات کو اس گند کی سب سے بڑی وجہ بتایا ۔
میں اکثر کہتا ہوں ، انسان فرشتہ نہیں ، اگر ان کو کوئی عہدہ دینا ہے تو پھر ان کو قابو کرنا بہت ضروری ہے ۔ ایک اور میرے پسندیدہ لکھاری عاطف توقیر جو جرمنی میں exile پر ہیں نے آج اسی حوالہ سے ایک بہت دلچسپ ٹویٹ کی ۔ عاطف نامور شاعر بھی ہیں ۔ ان کے مطابق “ پرانے ادوار میں منسب کے لیے نسب دیکھا جاتا تھا، اب منسب پر نصب کیا جاتا ہے۔ “ عامر نذیر نے اس پر بھی بات کی ہے اور میں عامر نذیر سے متفق ہوں ، کہ نسب والوں نے بھی اپنے انداز میں بیڑہ غرق کیا ۔ لہٰذا سب سے بہتر اور عمدہ حل تو آٹومیشن ہی ہے جس کا عامر نے بھی کہا ہے ۔
اگر مصنوعی ذہانت AII نے ہی مستقبل میں حکومتیں چلانی ہیں تو پھر سسٹم شٹ ڈاؤن پر ہی رکھنا بہتر ہے ۔ پاکستان میں امریکی ایمبیسی میں شٹ ڈاؤن کی وجہ سے اگر ویزا بند ہیں تو آن لائن ویزا کر دیں صرف ڈیٹا اکٹھا کرنے کی ضرورت ہے ۔ آج ہی میں ٹویٹر پر spectator index والوں کا سروے دیکھ رہا تھا جو ملکوں کی most bribes کے حساب سے درجہ بندی پر تھا۔ پاکستان ماشاء اللہ چھتیسویں نمبر پر تھا، امریکہ ۱۰۴ اور جاپان ۱۳۶ پر فرق صرف اور صرف آٹو پر جانے کا ۔ ہالینڈ میں ۱۹۹۸ کے اسٹے کے دوران اکثر میں اگر سڑک سے ہمسایہ ملکوں جرمنی ، بیلجیم وغیرہ جاتا تھا تو یہی دیکھتا تھا جہاں صرف صوابدید ہے گورا بھی پیسہ یا تحائف لے کر چھوڑتا تھا ۔ ابھی انہی بارڈر پوسٹس پر کمپیوٹر نصب ہیں اور اس گورے کے اختیارات ، وقت کو کم اور زیادہ کے تو ہیں باقی فیصلہ مشین پر ہے ۔
پچھلے سال یہاں نیویارک میں پاکستان کے بورڈ آف انوسٹمنٹ کا ایک وفد آیا اور قونصل جنرل رائے اعجاز نے ایک کنوینشن ان کے لیے کروایا ۔ اجلاس ہو رہا تھا پاکستان میں انوسٹمنٹ لانے کا ، اور وہاں نیب کے اشتہاری پاکستانی سابقہ بابو اور کاروباری لوگ آئے ہوئے تھے ۔ ان میں سے ایک میرے سے پہلے کراچی میں ایس ڈی ایم بھی رہے جس سب ڈویژن میں ۱۹۹۰میں مجھے لگایا گیا ۔ عارف الہی کا اسی سب ڈویژن میں اپنا کاروباری دفتر بھی تھا اور شام کو سرکاری نیلی بتی والی گاڑی پر ہی وہ اس دفتر میں رات گئے تک بیٹھتا تھا ۔ موصوف پر جب سات سال پہلے نیب کا کیس بنا تو چونکہ کینیڈین پاسپورٹ بھی رکھا ہوا تھا جہاز پکڑا اور کینیڈا آ بیٹھے ۔ وہ صاحب اس کنوینشن میں موجود تھے اور قونصل جنرل سے سرکاری ملاپ کے ناطہ BOI کی میڈم کو ڈانٹ پلا کر کہہ رہے تھے کہ انہیں ابھی تک ۷۵ ملین ڈالر کا ریبیٹ نہیں ملا ، ہم خاک انویسٹمنٹ پاکستان کریں ۔ میڈم خود سفارشی ، فورا ًًً سیکریٹری کو پاکستان فون کیا اور کہا کہ ایک ہفتہ کے اندر ان کو وزارت خزانہ سے پیسہ دلواؤ ، اگر انویسٹمنٹ مزید لانی ہے ۔ there and then انصاف ہو گیا عوام کو لُوٹنے کا ۔ ٹوٹل جعلی انویسٹمنٹ تھی ۔ کینیڈا ہی کی ایک واٹر ٹریٹمنٹ کمپنی Culligan سے کراچی میں پلانٹ لگوایا ۔ عارف الہی نے ایک اور میمن کو اپنا فرنٹ مین بنایا اس کمپنی سے بھی کمیشن لیا ، اپنے بچوں کو کمپنی کے ہیڈ کوارٹر Ontario میں نوکریاں دلوائیں اور اب ۷۵ ملین ڈالر کا ریبیٹ کی مد میں ٹیکہ ۔ موصوف نیب کے بھی اشتہاری ہیں لیکن پہنچ دیکھیں ، “مجاں مجاں دیاں پیناں“پاکستانیوں کو قونصل جنرل پہلوان اعجاز گھاس نہیں ڈالتا اور جعلی ریبیٹ کا سفارشی ۔ کراچی کے میمن جعلی ایکسپورٹ ریبیٹ میں تو مشہور تھے اب انوسٹمنٹ ریبیٹز بھی ۔
یہ مثال میں نے اس لیے دی چونکہ عامر نذیر نے میرے بھائی والے بلاگ کا عنوان
How to beat the system دیا تھا ۔ آج بھی وہی گندے ، غلیظ بابو ، وہی منحوس چہرے ، وہی لُوٹ مار ، وہی کینیڈین پاسپورٹ ، پنجاب کا چیف سیکریٹری کینیڈین پاسپورٹ ہولڈر ہے ۔ اور سارے گند کے ڈھیر راتوں رات طائفوں کی طرح کلائنٹ بدلا “جیوے جیوے نواز شریف “ کے بعد “جیوے جیوے عمران خان “۔ عمران صاحب بھی خوش یہ سارے لُچے لفنگے نوسر باز بھی خوش اور کھسماں نُوں کھان عوام ، جنہوں نے ان کو یہ عہدہ امانت کے طور پر دیا ۔ زلفی بخاری رومی کے مزار پر گئے ، یہاں نیویارک سے جعلی رومی کو لیجانا بھول گئے ۔ کمال کی خباثتیں،شیطان کی بھی لاٹری “ایتھے تے سب کُج ای اپنا، خدا وی تے اودے بندے وی “ بہت خوش رہیں اور آئیں ملکر دعا اور دوا کریں کہ اللہ تعالی ہمیں ان شیطانوں کے شر سے پناہ دے ۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں