اُس کے خاوند کی موت ہوگئی کچھ روز اچھے گزرے پھر رفتہ رفتہ سب اپنوں نے منہ پھیرنا شروع کردیا۔۔ـ گھر میں فاقوں کی نوبت آگئی، ـ اُس سے بچوں کی بھوک برداشت نہیں ہورہی تھی ـ پہلے اپنے خاوند کے بھائیوں کے پاس گئی انہوں نے دھتکارا تو اپنے بھائیوں کے پاس گئی ۔۔۔
وہاں سے بھی اسے منہ کی کھانی پڑی ـ، گھر آئی تو بچے بھوک سے بلک رہے تھے۔ـ ماں نے دوبارہ برقعہ اُٹھایا اور محلے کے حاجی بابا کے پاس جاکر مدّعا بیان کیاـ جو ایک دیندار شخص گردانے جاتے تھے ـ مگر وہ حیرت زدہ ہوگئی جب اُس نے بھی ہوس کی نگاہ ڈالی ـ ۔

وہاں سے آتے ہوئے راستے میں سو روپے کے کچھ نوٹ پڑے ہوئے ملے ـ جسے اُس نے غیبی مدد سمجھتے ہوئے اُٹھایا اور اس رات کھانا آیا ۔۔۔صبح کچھ بچے ہوئے پیسوں سے بازار سے غبارے خریدے اور برقعہ پہن کر اسے فروخت کرنا شروع کردیاـ!
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں