• صفحہ اول
  • /
  • مشق سخن
  • /
  • ویلنٹائن ڈے کی حقیقت اورہمارے معا شرے پر اس کے اثرات۔۔۔۔ عمیراحمدہزاروی

ویلنٹائن ڈے کی حقیقت اورہمارے معا شرے پر اس کے اثرات۔۔۔۔ عمیراحمدہزاروی

امتِ مسلمہ میں سابقہ امم کی تمام خرابیاں سرایت کرچکی ہیں ۔زناکاری،غارت گری،شراب نوشی،فحاشی وعریانی،خواہشات کی پیروی ،بددیانتی ،رشوت خوری ،سودخوری،اورغیر اسلامی وشرعی رسم ورواج ہماری فطرتِ ثانی بن چکی ہے۔جن میں سے ایک ویلنٹائن ڈے بھی ہے۔جو ایک غیر اسلامی وشرعی رسم ورواج ہے ۔
ویلنٹائن ڈے فقط ایک تہوار ورسم ورواج نہیں بلکہ یہ فحاشی وعریانی اور بے حیائی ،شراب نوشی ،قتل وغارت گری،غیر اسلامی محبت والفت کے روش اورجنس پرستی پھیلانے میں ایک رکن رکین کا کردار اداکرتاہے۔اور اس مقصد کے حصول کیلئے سب سے بڑاذریعہ یہی مغربی میڈیاہے،جو مغرب کے طورطریقے اورروش سے متاثر ہوکراس کوبہت ترویج بھی دیتے ہیں ۔اور تشہیر بھی کرتے ہیں۔
تیسری صدی میں روم کاحکمران کلاڈیس روم تھا، جو انتہائی ظالم ،جابر،فحش اورعیار آدمی تھا ،اس نے اپنی  فوج میں جنگی جنون اورجذبہ زندہ رکھنے کیلئے یہ تدبیرسوچی کہ نوجوان عورتوں کو بھی اپنی  فو ج کو حصہ بنایا جائے،لیکن اس کے  اس فیصلے پرتمام عوام   نے احتجاج کرتے ہوئے کم عمری میں شادیاں شروع کیں۔جب اس کا پتہ کلاڈیس کو چلاتوشادی پر پابندی لگادی اورشادی کیلئے جنگی معرکے میں شریک ہونا ضروری قراردیا لیکن اسی وقت عیسائیوں کا ایک بڑاعالم اور طبیب ویلنٹائن تھا ،جس  نے اپنی ہی حکومت کے اس جابرانہ اورظالمانہ فیصلے کے خلاف تحریک شروع کرکے یہ ترکیب اختیار کی کہ راتوں رات نوجوان ہوئے لڑکااور لڑکی کی شادی کرکے رخصت کر دیا جائے۔پادری کی  اس تحریک نے اتنا زور پکڑلیا کہ بادشاہِ وقت کلاڈیس روم کو اس کی خبر ہوئی ،جس کی بناء پر ویلنٹائن اور اس کے شرکاء کو گرفتارکرلیااورجیل میں ڈال دیا ۔پوراہفتہ وہ اپنی  مخصوص جگہ قیدرہ کرسخت صعوبتیں برداشت کرتے ہوئے  صرف اتوار کو ایک دوسرے کے ساتھ ملاقات کرتے تھے، ویلنٹائن نے اس موقع کوغنیمت سمجھ کراس کو عیسائیت  کی تبلیغ کرتا ۔

ان میں ایک آدمی جیلر تھا،اس کی ایک بیٹی  جو کہ حسین وجمیل ،لیکن نابینا تھی،کس طریقے سے جیلر کو ویلنٹائن کاپتہ چلاکہ موصوف عالم اور مذہبی پیشواہونے کے ساتھ ساتھ اچھے خاصے  طبیب تھے توجیلر نے اپنی بیٹی علاج کی خاطر ویلنٹائن  کے پاس بھیجی۔ یہ انسان کی   کمزوری ہے ،وہ کتنا بھی متقیٰ ہو اور بڑاآدمی ہو لیکن بار بارحسین وجمیل اور خوبصورت چیز دیکھ کراس کا گرویدہ ہوجاتاہے ،یوں ہی جیلر کی بیٹی کے حسن وجمال ،نازونخرے اور باربار مشاہدہ کرنے کی وجہ سے ویلٹائن اس  سے دل بہلانے لگا ۔ویلنٹائن اور اس کی معشوقہ کی ملاقات کا دن اتوار طے ہواتھا، جب ملاقات   نہ ہوتی تو اس کے ساتھ خط وکتابت کے ذریعے  بات چیت ہوتی۔ چونکہ چودہ فروری دوسوستّر عیسوی کو ویلنٹائن پھانسی ہونے سے پہلے اپنی  محبوبہ کو ایک خط ااور پھول بھیج  چکا تھا،جب یہ خط اس کی  محبوبہ کو ملا تواس وقت ویلنٹائن کو پھانسی دیدی  گئی تھی۔جس سے محبوبہ کو بہت دکھ ہوا،اور اس سے  محبت کا اظہار کرتے ہوئے عین اسی دن اوراسی دروازہ پرویلنٹائن کے پیروکارجمع ہوکر ایک دوسرے کوخط اورپھول دینے کا اہتمام کرتے تھے ۔جس دن او ر تاریخ کوویلنٹائن کو پھانسی دی گئی تھی اس طرح ویلنٹائن ڈے منانے کا آغاز ہوا۔

Advertisements
julia rana solicitors london

ویلنٹائن ڈے معاشرے میں بے راہروی کا باعث بن رہا ہے۔  آپﷺ نے چودہ سو سال پہلے بیان فرمایا تھا:کہ تم ضرور پہلے لوگوں کی روش اور طریقہ کامکمل طور پر اتّباع کروگے ،یہاں تک کہ اگر وہ کسی سوراخ میں داخل ہو جائے تو تم بھی اس کی پیروی میں وہاں داخل ہوں گے (صحابہ رضی اللہ عنہم نے دریافت کیا )یا رسول اللہ ﷺ :کہ پہلے لوگوں سے مراد یہود ونصاریٰ ہے ؟تو آپﷺ نے فرمایا:اور کون !(یہی لوگ مراد ہے)[صحیح مسلم۲۶۶۹] ویلنٹائن ڈے  بیہودہ اور معاشرے کی بربادی کیلئے زہر  کا کام کرنے والی رسم ہے ،جو ہمارے ایمان کی بنیادوں کوکھوکھلاکررہی ہے ۔ ایسی رسومات جو معاشرے میں بے راہروی کا باعث بنیں ان سے کنارہ کرنا ہی معاشرے کے حق میں بہتر ہوگا ۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply