کراچی: سندھ ہائیکورٹ میں لاپتا بچوں کی بازیابی سے متعلق کیس کی سماعت میں پولیس نے گیارہ سالہ حسنین کو عدالت میں پیش کردیا، عدالت کا پولیس افسران کے رویئے پر افسوس کا اظہارکیا۔
تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں لاپتا بچوں کی بازیابی کیس کی سماعت ہوئی، پولیس نے 18ماہ سے لاپتا گیارہ سالہ حسنین کوپیش کردیا۔
ڈی آئی جی سی آئی اے نے بیان دیا کہ بچہ پڑھائی اور والدین کے تشدد سے بھاگا تھا، جبکہ والد نے اپنے بیان میں کہا کہ والدہ کے تھپڑ سے بچہ ناراض ہوگیا تھا۔
دوسری جانب بچے نے اپنے بیان میں بھانڈاپھوڑتے ہوئے کہا کہ مجھے گھرکے باہر سے کچھ لوگ لے گئے تھے، مجھے ایک گھر میں رکھا گیا۔
عدالت نے ریمارکس میں ڈی جی سی آئی اے کو کہا کہ آپ بھی پولیس کی طرح عدالت کو گمراہ کررہے ہیں؟ جس گھر میں بچے کو رکھا ان سے تفتیش کیوں نہیں کی؟ آپ کی تفتیش سے ہمیں شرم آرہی ہے۔
عدالت نے لاپتا بچوں سے متعلق پیش رفت رپورٹ طلب کرتے ہوئےآئی جی سندھ کو معاملہ کی خود نگرانی کرنے کی ہدایت کردی۔

دوسری جانب دیگر لاپتا بچوں کے والدین بھی پوسٹر لےکرعدالت پہنچ گئے، والدینکا کہنا ہے کہ پولیس بچوں کے بازیابی کے لیے تعاون نہیں کررہی۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں