اسلام آباد:پاکستان نے پلوامہ حملے کی تحقیقات سے متعلق ابتدائی رپورٹ پرسفارتکاروں کو بریفنگ دی ،دفترخارجہ کے حکام نے بتایا کہ ابھی تک پاکستان کا پلوامہ حملے سے تعلق ثابت نہیں ہو سکا۔
تفصیلات کے مطابق، جمعرات کو پاکستان کی جانب سے پلوامہ حملے کی تحقیقات سے متعلق ابتدائی رپورٹ پر سفارت کاروں کو دفتر خارجہ میں بریفنگ دی گئی۔
بریفنگ کے دوران سفارت کاروں سمیت اٹارنی جنرل، سیکرٹری خارجہ، سیکرٹری داخلہ، ڈی جی ایف آئی اے اس موقع پر موجود تھے۔
دفتر خارجہ کے حکام نے بریفنگ میں بتایا کہ بھارت کی جانب سے 27 فروری کو حملے کے حوالے سے شواہد دیئے گئے، بھارت کی جانب سے دستاویزات ملنے کے فورا بعد پاکستان نے تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی۔
بریفنگ میں سفارتکاروں کو بتایا گیا کہ بھارتی دستاویز 91 صفحات پر مشتمل تھی جس کے چھ حصے تھے ،دستاویز کے پارٹ 2 اور 3 پلوامہ حملے سے متعلق تھے، باقی حصے عام الزامات سے متعلق تھے۔
پاکستان نے پلوامہ حملے سے متعلق معلومات کو فوکس کیا، تحقیقات کے درمیان معاملے کے تمام پہلوؤں کو مدنظر رکھا۔
عادل ڈار کے اعترافی ویڈیو بیان کا بھی جائزہ لیا گیا، واٹس ایپ نمبر ٹیلیگرام نمبر ،ویڈیو میسجز فن لوکیشن اور کالعدم تنظیموں کے کیمپس کے حوالے سے بھی تحقیقات کی گئیں۔
فراہم کئے گئے تمام متعلقہ نمبر پر سروس فراہم کرنے والی کمپنیوں سے تفصیلات طلب کی ہیں،واٹس ایپ میسج کے حوالے سے امریکی حکومت سے رابطہ کیا گیا ہے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ 54 افراد کو حراست میں لے کر تحقیقات کی گئیں اور ابھی تک ان کا پلوامہ حملے سے تعلق ثابت نہیں ہو سکا۔
بھارت نے جن 22 مقامات کی نشان دہی کی تھی ان کا بھی معائنہ کیا گیا ہے،ان 22 مقامات پر کسی کیمپ کا کوئی وجود نہیں، مزید تحقیقات کیلئے بھارت سے مزید معلومات اور دستاویزات ضروری ہیں۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ پاکستان پلوامہ حملے سے متعلق بھارتی الزامات کو منطقی انجام تک پہنچانا چاہتا ہے۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں