ضلع گجرات خونی دشمنیوں کے حوالے سے خصوصی شہرت رکھتا ہے کچھ ہی سال پہلے یہ آئے روز کا معمول تھا کہ کسی چوک چوراہے یا عین کچہری کے بیچوں بیچ گھات لگائے مسلح افراد اپنے مخالفین پر جھپٹ پڑتے اور اگلے لمحے کئی افراد موت کے گھاٹ اتر جاتے دشمنیوں کی یہ آگ کافی حد تک سرد ہو چکی ہے۔
جمعرات 28 مارچ کی صبح کھاریاں میں معمولات زندگی رواں دواں تھے لوگ اپنے اپنے کاموں میں مصروف ،اچانک جی ٹی روڈ گولیوں کی تڑتڑاہٹ سے گونج اٹھا، تھانہ صدر کھاریاں ڈی ایس پی کے دفتر سے چند فرلانگ کے فاصلے پر عین بس اسٹینڈ کے بالمقابل ایک کار میں سوار اکیلا شخص خون میں نہائے بے جان لاشے کی صورت ڈرائیونگ سیٹ پر پڑا تھا۔
تفصیلات کے مطابق منڈی بہاؤالدین کا رہائشی کسی کام سے کھاریاں سے گزر رہا تھا اس کا پیچھا کرنے والے کار سوار افراد نے مبینہ طور پر اس کی کار کو ٹکر ماری جس کے نتیجے میں یہ کار ڈیوائڈر سے جا ٹکرائی ،ساتھ ہی دوسری کار میں سوار افراد نے اندھا دھند فائرنگ کردی فائرنگ اس قدر شدید تھی کہ سڑک کے اس پار لاہور سے اسلام آباد جانے والا انور اپنی گاڑی میں گولیوں کی لپیٹ میں آ کر موقع پر جاں بحق ہو گیا فائرنگ کی زد میں آ کر دو راہگیر شدید زخمی ہو گئے۔
کہتے ہیں گیڈر کی موت آتی ہے تو وہ شہر کا رخ کرتا ہے بس یہی حال ضلع ننکانہ کے ان حملہ آوروں کا ہوا ،انہیں کیا خبر تھی کہ ان کی قسمت ہار چکی ہے، اتفاق دیکھئے تھانہ صدر کی موبائل اس وقت معمول کے گشت پر پہلے سے سڑک پر موجود تھی بس پھر اس سے آگے جو بھی ہوا وہ ایکشن اور سسپنس سے بھرپور کسی فلمی سین سے کم نہ تھا، کھاریاں پولیس نے روایتی انداز سے ہٹ کر حملہ آوروں کی گاڑی کا پیچھا کرنا شروع کر دیا ،جو ایک جرات مندانہ اقدام تھا سڑکوں اور راستوں سے انجان ملزمان تعاقب میں آتی ہوئی پولیس کو دیکھ کر اپنی گاڑی سرپٹ دوڑاتے ہوئے جی ٹی روڈ سے بسم اللہ موڑ کی جانب مڑے اور بائی پاس سے بیگہ روڈ کا رخ کر لیا وائرلیس پیغام پر تھانہ گلیانہ اور ایلیٹ فورس بھی حرکت میں آ چکی تھی ،اطلاعات کے مطابق بد حواس ملزمان نے موقع پا کر گاڑی چھوڑی اور بیگہ کے نزدیک امرود کے باغ میں پناہ لے کر پولیس پر فائرنگ شروع کر دی ۔ایک ملزم موقع پر جاں بحق ہوا جبکہ باقی ملزمان کے متعلق متضاد خبریں گرم تھیں کہ فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے ۔کچھ حلقوں کے مطابق کچھ ملزمان گرفتار ہو گئے جبکہ تھوڑی دیر بعد پولیس ذرائع نے تصدیق کر دی کہ فرار ہونے والے ملزمان اپنے ساتھیوں کی فائرنگ کی زد میں آ کر دنیا سے رخصت ہو گئے یوں ننکانہ صاحب سے خون کی ہولی کھیلنے کیلئے کھاریاں کا رخ کرنے والے ملزمان خود ایسی عبرت ناک موت کا نشانہ بنے جیسے بیلے میں خرگوش کا شکار کھیلا جاتا ہے۔ وقوعہ کے کچھ ہی دیر بعد ڈی پی او گجرات کا دبنگ بیان سامنے آ گیا کہ گجرات میں جو بھی قانون کو ہاتھ میں لینے کی کوشش کرے گا اس کا انجام یہی ہو گا۔
کچھ یار دوست اسے ایک روایتی پولیس مقابلہ قرار دے کر مسلسل تنقید کرنے میں لگے ہیں اور پولیس کی مستعدی کو کوئی رعائتی نمبر بھی دینے پر تیار نہیں
آئیے چند حقائق ملاحظہ کیجئے
کھاریاں پولیس نے روایتی تساہل اور کمزوری دکھانے کی بجائے ملزمان کا پیچھا کرنے کا ایک جرات مندانہ فیصلہ کیا اور مسلسل ان کا تعاقب پوری مستعدی سے کر کے انہیں گھیر لیا ،کنڑول سے وائرلیس پیغام پر فوری رسپانس دیتے ہوئے تھانہ گلیانہ اور ایلیٹ فورس کے جوان بہت تھوڑے ٹائم میں تھانہ کھاریاں کی کمک کو پہنچے اور یوں ملزمان اپنے فرار کی تمام راہیں مسدود پا کر گاڑی سے اتر کر پوزیشن لینے پر مجبور کر دئیے گئے، ایسا کبھی نہیں ہوا کہ مقتولین کا لہو ابھی گرم ہو اور ان کے قاتل انجام کو پہنچ جائیں اور ایسا بہت کم ہوتا ہے کہ پولیس اہلکار اپنی جان پر کھیل کر یوں ملزمان کا تعاقب کرنے لگیں کم از کم اتنا مارجن تو تھانہ کھاریاں کے ان اہلکاروں کو دیں جو یہ جانتے ہوئے کہ جس گاڑی کا پیچھا وہ کر رہے ہیں اس میں سوار افراد عام ملزمان نہیں بلکہ انتہائی جدید اسلحہ سے لیس خطرناک افراد ہیں جو ابھی ان کی آنکھوں کے سامنے کھاریاں میں دو افراد کو قتل اور کئی راہگیروں کو زخمی کر کے بھاگے ہیں۔
مان لیا کہ پولیس کی کارکردگی پر بہت سے سوال ہیں یہ بھی تسلیم کہ اکثر پولیس مقابلے جعلی ہوتے ہیں اور یہ بھی سچ ہے کہ ہر مقابلے کی کہانی ایک جیسی ہوتی ہے ، ملزمان زیر حراست ہوں تو انہیں چھڑوانے کیلئے انکے ساتھی حملہ آور ہوتے ہیں جن کی گولیوں سے یہ چھلنی ہو جاتے ہیں ملزمان فرار کی کوشش میں ہوں تب بھی یہ ایک دوسرے کی فائرنگ کی زد میں آ کر کام سے جاتے ہیں
لیکن کھاریاں پولیس نے بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے خطرناک ملزمان کا پیچھا کیا ،گلیانہ تھانہ اور ایلیٹ فورس نے جوانمردی سے ان کا ساتھ دیا ایک جینوئن مقابلہ ہوا جس میں پولیس سرخرو ٹھہری اور قاتل انجام کو پہنچے۔
ایک لمحے کو اگر یہ مان لیا جائے کہ یہ واقعہ بھی روایتی پولیس مقابلہ ہے تو یہ پورا سچ نہیں ہو گا مقابلہ ہوا جم کے ہوا، ابتدائی اطلاع یہی تھی کہ ایک ملزم موقع پر ہلاک ہوا باقی گرفتار ہوئے یا فرار ہونے کی کوشش میں پار پولیس نے بروقت ایکشن لے کر اپنی کارکردگی پر لگے بہت سے داغ دھو دیئے۔
پولیس پر تنقید کرتے ہوئے یہ مت بھولیے کہ مرنے والے بظاہر اجرتی قاتل تھے جو ضلع ننکانہ سے اٹھ کر میرے شہر کا امن تباہ کرنے آئے تھے ،یہ درندے محض چند ٹکوں کی خاطر کتنی ماوں کی گود اجاڑنے کتنے بچوں کو داغ یتیمی دینے اور کتنے گھرانوں میں صف ماتم بچھانے آئے تھے دن دیہاڑے جی ٹی روڈ کنارے بھرے بازار میں دہشت کا بازار گرم کرنے والوں پر گجرات پولیس پھول برساتی یا گولیاں فیصلہ آپ پر۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں