دنیا نے دیکھا نیوزی لینڈ مسجد پر حملہ ہوا تو وہاں کی غیر مسلم وزیر اعظم اپنی کابینہ کے ساتھ ایک دن نہیں بلکہ کئی دنوں تک لواحقین کے ساتھ تعزیت کرتے ہوئے دکھائی دی۔پوری قوم’ رنگ و نسل ،مذہب کی تفریق کے بغیر کرسٹ چرچ حملے میں شہید ہونے والے مسلمانوں کے ساتھ کھڑے ہوئےنظر آئی ، وہاں کے لوگ اپنی عبادت گاہیں بند کرکے مساجد کی حفاظت کرتے ہوئے دکھائی دئیے، تعزیت کے آداب اور اخلاقیات نیوزی لینڈ کی وزیراعظم اور انکی قوم نے دنیا کو دکھائے، پوری دنیا کو امن کا پیغام دیا انسانیت کا پیغام دیا ۔۔
ایک روز پہلے پاکستان میں ہزارہ برادری کو نشانہ بنایا گیا کوئٹہ میں بم دھماکہ ہوا کئی قیمتی جانیں ضائع ہوئیں ۔ کئی افراد زخمی ہوئے اور یہ واقعہ پہلا نہیں تھا جو مذہب کے نام پر ہوا ہو ایسا ہوتا آیا ہے۔
کوئٹہ میں مرنے والے کسی بھی فرقے سے تعلق رکھتے ہوں
وہ پاکستانی تھے ۔۔
نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم تو ان لواحقین کے پاس بھی پہنچی تھیں جو نہ وہاں کے شہری تھے اور نہ انکے مذہب کے تھے ان سے ہی کچھ سیکھ لیتے وزیر اعظم صاحب!!
پاکستانی قوم تو نہال تھی نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم کے اس عمل پر،لیکن کل کوئٹہ خون سے نہایا ،نہ ہمارے وزیر اعظم پہنچے نہ انکی کابینہ،اگر آپ کسی اور کے وزیر اعظم کے اس عمل سے خوش ہو سکتے ہیں تو آپ اپنے وزیر اعظم سے بھی سوال کر سکتے ہیں
کہ وہ کیوں نہیں پہنچتے کسی حادثے کے بعد لواحقین کے پاس ؟کیوں وہ تین ماہ بعد امدادی چیک دینے کے لئےلواحقین کو اپنے دفتر طلب کر لیتے ہیں؟
کیا یہ مدینہ کی ریاست ہے ؟؟
کیا ہم نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم اور انکی قوم سے بھی نہیں سیکھ پائے کہ کیسے کسی سانحہ پر ایک ہوا جاتا ہے؟؟

ریاست ماں جیسی ہوتی ہے
اگر پاکستانی ریاست ماں جیسی نہیں بن سکتی تو سوتیلی ماں ہی بن جائے جو دنیا دکھاوے کے لئے ہی سہی سوتیلی اولاد کو گلے سے تو لگا لیتی ہے !!
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں