-
بصد احترام مولانا اور باقی دوستوں کی خدمت میں گذارش ہے کہ فاٹا کی آپریشنل حکمت عملی پر اگر کسی کو بحث کرنی ہو تو علیحدہ سے پاکستان کے اندرونی معاملہ کے طور پر کرنی چاہیے، مقبوضہ کشمیر سے موازنہ کر کے نہیں. وہ بھی کشمیر کمیٹی کے چیئرمین کی طرف سے ایسے موقع پر جب کانفرنس بھی کشمیر پر بلائ گئ ہو اور مقبوضہ کشمیر میں تین مہینے سے سڑکوں پر احتجاج کرنے والے مظاہرین کو شہید کیا جا رہا ہو. کیا کشمیر کی قانونی حیثیت بھارت کا اندرونی مسئلہ ہے یا اقوام متحدہ کی ریفرنڈم والی قراردادوں کی روشنی میں ایک تسلیم شدہ حق خود ارادیت کی حیثیت ہے، جس ریفرنڈم کا کشمیری مطالبہ کر رہے ہیں.
مولانا کو فاٹا کی حکومتی حکمت عملی سے اختلاف ہے تو ضرور کریں لیکن مقبوضہ کشمیر سے موازنہ کرکے دونوں ایشوز کو خراب مت کریں. کیا فاٹا میں ٹی ٹی پی کے خلاف آپریشن ہوا یا عام مظاہرین کے خلاف. فاٹا آپریشن تو کئ سالوں سے ہو رہے ہیں تو پھر اب کشمیر کی تحریک کے وقت مولانا کو کیوں سوجھی کہ وہ بحیثیت کشمیر کمیٹی کے چیئرمین کشمیر کا موازنہ فاٹا سے کرکے کشمیر ایشو کو خراب کرنے کی کوشش کریں. کیا بھارت کے اندر دیوبندی یا بریلوی علماء نے کشمیر کا بھارت کا حصہ نہ ہونے کے باوجود کبھی بھارتی حکومت کو کہا کہ تم کشمیر پر قبضہ اور ظلم کر رہے ہو. بھارتی دیوبندی علماء تو باقاعدہ فتوے دے چکے ہیں کشمیر کے حوالے سے بھارت کے حق میں. تو پھر مولانا کی طرف سے اس اہم موقع پر کشمیر کے بالکل علیحدہ اور دوسری قسم کے ایشو کا فاٹا سے موازنہ کرکے ایشو کو خراب کرنے کی منطق سمجھ سے بالا تر ہے.
Advertisementsفرض کریں کچھ دیر کو مولانا کا موازنہ کرنے کا موقف تسلیم بھی کر لیا جاۓ تو کیا عرب ممالک، شام، سعودی عرب، مصر اور باقی ممالک کے علماء بھی اپنی حکومتوں سے مطالبہ کر دیں کہ تم لوگ فلسطین کو سفارتی مدد دینا بند کردو کیونکہ تم خود اپنے ممالک میں آپریشن کرتے ہو. لہذا کشمیر کے تشلیم شدہ حق خود ارادیت کے مسئلے کا فاٹا یا کسی بھی پاکستانی اندرونی معاملے سے موازنہ کرکے سب ایشوز کو گڈ مڈ نہ کریں مولانا صاحب اور باقی لوگ. موازنہ کرنا ہو تو اس وقت کریں جب پاکستانی حکومت بھارت کی اندرونی آسام، ناگالینڈ، منی پور، چھتیس گڑھ، جھاڑ کھنڈ، نیکسلائٹس اور باقی علیحدگی کی تحریکوں کی حمایت کرے.
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں