شہر ِفنا میں بیٹھے وہ گہری سمندر آنکھوں والی لڑکی
وہ لڑکی جس کی صورت جھیلوں جیسی تھی
شہرِ فنا میں بیٹھی
اپنی روح سے ہم کلام تھی
میں نے اپنے آنگن میں یہ گور بنائی ہے
روز سفید جوڑا پہنتی ہوں
اور خود کو سپردِ خاک کر کے فنا ہو جاتی ہوں
وہ لڑکی
شہر ِفنا میں بیٹھے
اپنی روح سےہم کلام تھی
مجھے
اپنی کوئی تخلیق اس دنیا کو دے کر نہیں جانی
وہ تخلیق
میری کوکھ کی ہو
میرے قلم کی ہو
میری روح کی ہو
یا
میرے ہنر مند ہاتھوں کا شاہکار
یا
میرے عشق کی کو ئی نشانی
مجھے اپنی تخیلق اس دنیا کو دے کر نہیں جانی!
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں