فضائل وعبادت ماہِ محرم الحرام۔۔۔حافظ کریم اللہ چشتی

اسلامی سال کاپہلامہینہ محرم الحرام ہے۔اللہ رب العزت نے سال کے بارہ مہینوں میں مختلف دنوں اورراتوں کی خاص اہمیت وفضیلت بیان کر کے انکی خاص خاص برکات وخصوصیات بیان فرمائی ہیں قرآن حکیم میں ارشادباری تعالیٰ ہے۔”بے شک مہینوں کی گنتی اللہ کے نزدیک بارہ مہینے ہیں اللہ کی کتاب میں جب سے اس نے آسمان اورزمین بنائے ان میں سے چارحرمت والے ہیں یہ سیدھادین ہے توان مہینوں میں اپنی جا ن پرظلم نہ کرواور مشرکوں سے ہروقت لڑوجیساوہ تم سے ہروقت لڑتے ہیں اورجان لوکہ اللہ پاک پرہیزگاروں کے ساتھ ہے۔(سورۃ التوبہ پارہ ۰۱آیت نمبر۶۳)ان خاص مہینوں میں سب سے پہلاعزت والامہینہ محرم الحرام ہے۔باقی حرمت والے مہینے رجب المرجب،ذی القعداورذی الحج ہیں۔یہ مہینے اللہ تعالیٰ کے ہاں زیادہ قابل احترام ہیں اسی لئے اسلام سے پہلے دیگرمذاہب میں ان مہینوں کااحترام کرتے ہوئے لڑائی جھگڑے اور جنگ و قتال سے منع فرمایاگیاتھااس مہینہ کوبڑی فضیلت حاصل ہے۔اس ماہ کی دسویں تاریخ کوجوجانیں اللہ کی راہ میں کرب وبلا کے تپتے ہوئے صحرامیں قربان کی گئیں تاریخ عالم ان کی مثال پیش کرنے سے قاصرہے۔
جس نے حق کربلامیں اداکردیا اپنے ناناکاوعدہ وفاکردیا
گھرکاگھرسب سپردخداکردیا کرلیانوش جس نے شہادت کاجام
اس حسین ابن حیدرپہ لاکھوں سلام
محرم الحرام کی دسویں تاریخ کوعاشورہ کہاجاتاہے اس دن اطاعت خداوندی بجالانے والوں کوحق تعالیٰ بہت بلندمقام سے نوازتاہے علماء کرام فرماتے ہیں کہ دسویں محرم کوعاشورہ اسلئے کہتے ہیں کہ اس روزاللہ تعالیٰ نے دس انبیاء کرام علیہم السلام کو دس اعزازعطافرمائے جسکی بناء پراسے عاشورہ کہاجاتاہے ۱۔اسی روزسیدناآدم علیہ السّلام کی توبہ قبول ہوئی۔اسی دن حضرت ادریس علیہ السّلام کومقام رفیع پراٹھایاگیا۔حضرت نوح علیہ السّلام کی کشتی اسی روزکوہِ جودی پرٹھہری۔اسی روزحضرت سیدناابراہیم علیہ السّلام پیداہوئے اوراسی روزاللہ تعالیٰ نے انکواپناخلیل بنایااسی دن سیدناحضرت ابراہیم علیہ السّلام کوآگ نمرودسے بچایا۔اسی دن حضرت داؤدعلیہ السّلام کی توبہ قبول فرمائی اسی روزحضرت سلیمان علیہ السّلام کو بادشاہی واپس لوٹادی گئی۔اسی دن حضرت ایوب علیہ السّلام کی بیماری کازمانہ ختم ہوا۔اسی دن حضرت موسیٰ علیہ السّلام کودریائے نیل سے نجات دی اورفرعون کوغرق کردیا۔اسی روزحضرت سیدنایونس علیہ السّلام کومچھلی کے پیٹ سے رہائی ملی اسی روزحضرت عیسیٰ علیہ السّلام کوآسمان پراٹھالیاگیا اسی روز محبوب خدا،سرورانبیاء،احمدمجتبیٰ حضرت محمدمصطفی صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم کانورتخلیق ہوا(غنیہ الطالبین)عاشورہ کے دن کئے جانے والے دس اعمال ایسے ہیں جواللہ تعالیٰ کے قرب کاباعث ہیں۔۱۔روزہ رکھنا۲۔یتیم کے سرپرہاتھ پھیرنا۳۔دسترخواں کشادہ کرنا۴۔صدقہ خیرات کرنا۵۔غسل کرنا۶۔سرمہ لگانا ۷۔بیمار کی عیادت کرنا۸۔پیاسے کوپانی پلانا۹۔نفلی عبادت کرنا۰۱۔توبہ واستغفارکرنا،قبرستان جانا(غنیہ الطالبین)
یوم عاشورہ کے روزہ کی فضیلت
ابتدائے اسلام میں عاشورہ کاروزہ فرض تھااوراسکابہت اہتمام کیاجاتا تھابچوں کوتاکیدکرکے یہ روزہ رکھوایاجاتاپھرجب رمضان المبارک کے روزے فرض ہوئے تواسکی فرضیت ختم ہوگئی اورمستحب یعنی نفلی روزہ رہ گیااس لئے جن روایات سے بہت زیادہ تاکیدمعلوم ہوتی ہے وہ اسی دورکی ہیں تاہم اسکااجروثواب اب بھی باقی ہے۔حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم مکہ مکرمہ سے مدینہ طیبہ تشریف لائے تودیکھاکہ یہودی عاشورہ کے دن کاروزہ رکھتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم نے ان سے پوچھاتم اس دن روزہ کیوں رکھتے ہو؟توانہوں نے کہایہ بڑا اچھادن ہے اللہ رب العزت نے حضرت موسیٰ علیہ السّلام اوربنی اسرائیل کوان کے دشمنوں سے نجات دی اورفرعون اوراسکے لشکرکوغرق کیاتھا۔اس موقع پرحضرت موسیٰ علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ کاشکر ادا کرنے کے لئے روزہ رکھا پس اس لئے ہم اس دن کی تعظیم میں روزہ رکھتے ہیں اس پر آپ صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم نے فرمایا”تم سے زیادہ ہم موسیٰ علیہ السلام کی سنت پرعمل کرنے کے حقدارہیں“ پس آپ صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم نے عاشورہ کے دن روزہ رکھااورصحابہ کرام کوروزہ رکھنے کاحکم دیا۔(بخاری)حضرت عبداللہ بن مسعودرضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم نے فرمایا”جوکوئی عاشورہ کے دن اپنے اہل وعیال پرخرچ کرنے میں فراخی کرے گاتو اللہ تعالیٰ اس پرساراسال وسعت فرمائے گا“۔حضرت سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ہم نے اسکاتجربہ کیاتوایساہی پایا۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم نے فرمایا”ماہ رمضان کے روزوں کے بعدجس مہینے کے روزے افضل ہیں وہ محرم الحرام ہے اور فرض نمازکے بعدسب سے افضل نمازرات (تہجد)کی ہے“۔(مسلم شریف)حضرت جابربن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم(پہلے)عاشورہ کے روزہ رکھنے کاحکم دیاکرتے تھے اوراسکی ترغیب دلاتے تھے اوراس دن کے آنے کے وقت ہماری خبرگیری کیاکرتے تھے (یعنی عاشورہ کادن جب نزدیک آتاتواسکاروزہ رکھنے کی نصیحت فرمایاکرتے تھے)مگرجب ماہ رمضان المبارک کے روزے فرض ہوگئے تونہ آپ صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم نے ہمیں اس دن روزہ رکھنے کاحکم فرمایااورنہ اس سے منع کیااورنہ ہی اس دن کے آنے کے وقت ہماری خبرگیری کی۔(مسلم شریف)سیدہ ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ رمضان المبارک کے روزے فرض ہونے سے پہلے عاشورہ کے دن کاروزہ رکھاجاتاتھاجب رمضان کے روزے فرض ہوئے توآپ صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم نے فرمایااب جوچاہے عاشورے کاروزہ رکھے جوچاہے نہ رکھے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ایک روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم نے ارشادفرمایاکہ بنی اسرائیل پرسال میں ایک دن یعنی عاشورہ کے دن کاروزہ فرض کیاگیاتھاتم بھی اس دن روزہ رکھواوراپنے گھروالوں کے خرچ میں اس دن فراخی کروجس نے اس دن اپنے گھروالوں کے خرچ میں وسعت پیداکی اللہ تعالیٰ اسکوپوراسال آسودگی وکشائش عطافرماتاہے جس نے اس دن روزہ رکھاتووہ روزہ اس کے چالیس سال کے گناہوں کاکفارہ بن جائے گاجو شخص عاشورہ کی پوری رات عبادت میں گزارے اورصبح کوروزہ رکھے تواسکواس طرح موت آئے گی کہ اسکومرنے کااحساس بھی نہ ہوگا۔(غنیہ الطالبین) حضرت ابوقتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم سے عاشورہ کے روزے کاپوچھاگیاتوآپ صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم نے فرمایا”یہ گزشتہ سالوں کے گناہوں کو مٹادیتاہے“۔(صحیح مسلم،کتاب الصیام باب استحباب صیام ثلاثہ)یہودکی مشابہت سے بچنے اوران کی مخالفت کرنے کے لئے عاشورہ کے ساتھ 9محرم الحرام کاروزہ بھی رکھناچاہیے اگر9تاریخ کاروزہ نہ رکھ سکیں توعاشورہ کے ساتھ 11محرم الحرام کاروزہ رکھ لیناچاہیے۔حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم نے فرمایا”یہودیوں کے خلاف تم نویں،دسویں اورگیارہویں محرم کاروزہ رکھو“(احمدبن حنبل)حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم نے عاشورہ کاروزہ رکھااوردوسروں کوبھی اس دن روزہ رکھنے کاحکم دیاتوصحابہ کرام نے عرض کیایارسول اللہ صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم!اس دن کی تویہودونصاریٰ عظمت کرتے ہیں توآپ صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم نے فرمایااگرآئندہ سال اللہ نے باقی رکھاتونویں محرم کاروزہ رکھوں گا۔(مسلم شریف)ام المومنین سیدہ حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ چاراعمال ایسے ہیں جنکوآپ صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم نے کبھی ترک نہیں کیا۔آپ صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم عاشورہ کاروزہ ذی الحجہ کے پہلے عشرہ (نودن)کے روزے اورہرمہینہ کے تین روزے اورفجرسے پہلے دورکعت (سنت) نمازکی ادائیگی (نسائی شریف)سیدناحضرت عمرفاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیایارسول اللہ صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم!اللہ پاک نے عاشورہ کے روزہ کے ساتھ ہم کوبڑی فضیلت عطاکی۔ آپ صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم نے ارشادفرمایا! ہاں ایساہی ہے کیونکہ اسی دن اللہ تعالیٰ نے عرش وکرسی ستاروں اورپہاڑوں کوپیدا فرمایالوح وقلم بھی عاشورہ کے دن پیداکئے جبرائیل امین علیہ السلام اور دوسرے ملائکہ کوعاشورہ کے دن پیدافرمایا۔ابوالبشرسیدناحضرت آدم اورسیدناحضرت ابراہیم علیہم السلام کوعاشورہ کے دن پیدافرمایا۔اللہ پاک نے سیدناحضرت ابراہیم علیہ السلام کوآتش نمرود سے عاشورہ کے دن نجات دی۔ انکے فرزندکافدیہ عاشورہ کے دن دیافرعون عاشورہ کے دن غرق ہوا۔سیدناحضرت ادریس علیہ السلام کوعاشورہ کے دن آسمان پر اٹھایا۔سیدناحضرت ایوب علیہ السلام کے دکھ دردکوعاشورہ کے دن دورکیا۔سیدناحضرت عیسیٰ علیہ السلام کوعاشورہ کے دن اٹھایا ۔۔سیدناحضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش بھی عاشورہ کے دن ہوئی۔سیدنا حضرت آدم علیہ السلام کی توبہ بھی اسی دن قبول ہوئی۔سیدناحضرت داؤدعلیہ السلام کی تکلیف عاشورہ کے دن ختم ہوئی۔ سیدناحضرت سلیمان علیہ السلام کوجن و انس پرحکومت اسی دن عطاہوئی۔خودباری تعالیٰ عاشورہ کے دن عرش پرمتمکن ہوا۔قیامت عاشورہ کے دن قائم ہوگی آسمان سے پہلی بارش عاشورہ کے دن ہوئی۔ جس دن آسمان سے پہلی مرتبہ رحمت نازل ہوئی تووہ عاشورہ کادن تھا۔جس نے عاشورہ کے دن غسل کیاوہ مرض الموت کے سوابیماری میں مبتلانہ ہوگا۔جس نے عاشورہ کے دن پتھرکاسرمہ آنکھ میں لگایاتمام سال اسکوآشوب چشم نہ ہوگا۔جس نے عاشورہ کے دن کسی مریض کی بیمارپرسی کی گویااس نے تمام اولادآدم کی عیادت کی۔جس نے عاشورہ کے دن کسی کوایک گھونٹ پانی کاپلایااس نے گویاایک لمحہ بھی اللہ کی نافرمانی نہیں کی(غنیہ الطالبین)حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم نے فرمایاجوشخص ذوالحجہ کے آخری اورمحرم الحرام کے پہلے دن روزہ رکھے تواس نے گزشتہ سال کااختتام اورنئے سال کاآغازروزے سے کیااللہ تعالیٰ اسکے روزہ کوپچاس سال کے گناہوں کاکفارہ بنادے گا“۔(غنیہ الطالبین)حضرت علی المرتضیٰ شیرخداکرم اللہ وجہہ الکریم سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم نے فرمایا”اگرتم رمضان کے علاوہ روزہ رکھناچاہتے ہوتوعاشورہ کاروزہ رکھوکیونکہ یہ اللہ تعالیٰ کامہینہ ہے اس میں ایک دن ایساہے جس میں ایک قوم کی توبہ اللہ تعالیٰ نے قبول فرمائی اوردوسری قوم کی توبہ قبول فرمائے گا(اورحضورصلی اللہ علیہ والہٖ وسلم نے لوگوں کورغبت دلائی کہ)عاشورہ کے دن توبۃ النصوحاََکی تجدیدکریں اورقبول توبہ کے خواستگارہوں پس جس نے اس دن اللہ پاک سے اپنے گناہوں کی معافی مانگی تواللہ تعالیٰ اسکی توبہ ویسے ہی قبول فرمائے گاجس طرح ان سے پہلوں کی توبہ قبول کی“۔حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب میں لکھاہے کہ ابن جوزی نے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ذکرکیاکہ محرم کی دسویں تاریخ وہ ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے سیدناآدم علیہ السلام کی توبہ قبول فرمائی،سیدناحضرت ادریس علیہ السلام کوبلندمرتبہ پرفائزکیا۔اسی دن سیدناحضرت ابراہیم علیہ السلام پرآگ کوٹھنڈاکیا،اسی دن سیدناحضرت نوح علیہ السلام کوکشتی سے اتارا۔اسی دن سیدنا حضرت موسیٰ علیہ السلام پر تورات نازل فرمائی۔سیدنا حضرت یوسف علیہ السلام اسی دن قیدخانے سے باہرآئے۔اسی دن سیدنا یعقوب علیہ السلام کی بینائی واپس آئی۔ اسی دن سیدنایونس علیہ السلام کومچھلی کے پیٹ سے باہر نکالاگیا۔بنی اسرائیل کے لئے دریابھی اسی دن پھاڑا۔جوشخص اس دن کاروزہ رکھے گایہ روزہ اس کے چالیس سال کے گناہوں کاکفارہ ہوگاجس نے عاشورہ کی رات عبادت کی گویااس نے ساتوں آسمان والوں کے برابرعبادت کی۔سیدناعبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم نے فرمایاکہ جس نے محرم کی دسویں تاریخ یعنی یوم عاشورہ کاروزہ رکھااسکودس ہزارفرشتوں، دس ہزارشہیدوں اوردس ہزارحج وعمرہ کرنیوالوں کاثواب دیاجائے گا۔جس نے عاشورہ کے دن کسی یتیم کے سرپرہاتھ پھیرااللہ رب العزت اس یتیم کے سرکے ہربال کے بدلے جنت میں اسکادرجہ بلندکریگاجس نے عاشورہ کی شام کوکسی مومن کاروزہ کھلوایاگویااس نے اپنی طرف سے تمام امت محمدیہ کاروزہ کھلوایااورساری امت کاپیٹ بھراصحابہ کرام علہیم الرضوان نے عرض کیایارسول اللہ صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم!کیااللہ پاک نے عاشورہ کے دن کوتمام دنوں پرفضیلت دی ہے؟آپ صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم نے فرمایاہاں؛اللہ تعالیٰ نے آسمانوں زمین پہاڑوں اورسمندروں کوعاشورہ کے دن پیدافرمایالوح وقلم کوبھی عاشورہ کے دن پیداکیا۔سیدنا آدم علیہ السلام عاشورہ کے دن پیداہوئے اورجنت میں عاشورہ کے دن داخل فرمایا۔سیدنا ابراہیم علیہ السلام عاشورہ کے دن پیداہوئے ان کے بیٹے کافدیہ قربانی عاشورہ ہی کے دن دیاگیا۔فرعون کوعاشورہ کے دن دریائے نیل میں غرق کیاگیا۔سیدنا ایوب علیہ السلام کی تکلیف عاشورہ کے دن ختم ہوئی۔سیدنا آدم علیہ السلام کی توبہ عاشورہ ہی کے دن قبول ہوئی۔ سیدنا داؤد علیہ السلام کی تکلیف عاشورہ کے دن دورہوئی۔سیدنا عیسیٰ علیہ السلام عاشورہ کے دن پیداہوئے قیامت عاشورہ کے دن ہی قائم ہوگی۔(غنیہ الطالبین)
عاشورہ کی نفلی عبادت
جوشخص اس رات میں چاررکعت نمازنفل یوں پڑھے کہ ہررکعت میں الحمدشریف کے بعد پچاس مرتبہ سورۃالاخلاس قل ھو اللّٰہ احدپڑھے تومولاکریم اس کے پچاس سال گزشتہ کے اورپچاس سال آئندہ کے گناہ بخش دیتاہے اوراس کے لئے ملاء اعلیٰ میں ایک ہزارمحل تیارکرتاہے۔ (ماثبت من السنۃ)حضرت شبلی رحمۃ اللہ علیہ سے منقول ہے جوکوئی چاررکعت نمازنفل اس طرح پڑھے کہ ہررکعت میں الحمدشریف کے بعدسورۃ الاخلاص پندرہ مرتبہ پڑھے نمازختم کرنے کے بعداسکا ثواب حضرت حسنین علیہما السلام کی ارواح مبارکہ حضورمیں پیش کرے بہتریہ ہے کہ اول محرم سے عشرہ محرم تک یہ عمل جاری رکھے اس نمازکے پڑھنے والے کی صاحبزادگان سیدکونین علیہ السّلام قیامت کے دن شفاعت فرمائیں گے حضرت شبلی رحمۃ اللہ علیہ عاشورہ تک اسکوہرروزپڑھ کربخشاکرتے تھے۔ ایک دن شبلی رحمۃ اللہ علیہ نے خواب میں دیکھاکہ سیدناامام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے شبلی کی طرف سے منہ پھیرلیا۔شبلی رحمۃ اللہ علیہ نے عرض کیاکہ حضورمجھ سے کیاخطاسرزدہوئی فرمایاخطانہیں ہماری آنکھیں تمہارے احسان سے شرمندہ ہیں جب تک کہ ہم قیامت میں اسکابدلہ نہ دلوایں گے اُس وقت تک ہماری آنکھ ملانے کے قابل نہیں۔(جواہرغیبی)دورکعت نمازروشنی قبرکے لئے عاشورہ کی رات پڑھی جاتی ہے اس کی ترکیب یہ ہے کہ ہررکعت میں بعدالحمدشریف کے بعدتین تین بارسورہ الاخلاص پڑھی جائے اس نمازکی برکت سے اللہ تعالیٰ قیامت تک اسکی قبرکوروشن رکھے گا۔(جواہرغیبی)شب عاشورہ میں چھ رکعت نمازنفل اسطرح پڑھیں کہ پہلی دورکعتوں میں سورۃ فاتحہ کے بعدسورۃ الاخلاص اکیس اکیس بارپڑھیں پھردورکعتوں میں سورۃ الفاتحہ کے بعدسورۃ الفلق اکتیس اکتیس بارپڑھیں پھردورکعتوں میں سورۃ الفاتحہ کے بعدسورۃ الناس اکتالیس اکتالیس مرتبہ پڑھیں اس کے بعدبیٹھ کرسترمرتبہ یہ دعاپڑھیں دینی ودنیوی فیوضات برکات حاصل ہونگے ربنااٰتنافی الدنیاحسنۃ وفی الاٰخرۃ حسنۃ وقناعذاب النار(البقرۃ ۱۰۲)بعض صالحین سے منقول ہے کہ جو شخص عاشورہ کی رات سورکعت نفل یوں پڑھے کہ ہررکعت میں سورۃ الفاتحہ کے بعدسورۃ الاخلاص تین تین مرتبہ پڑھے نمازکے بعد سترمرتبہ کلمہ تمجید(تیسراکلمہ)پڑھے اس نمازکے صدقے اللہ تعالیٰ اسکے تمام گناہ معاف فرمادے گاخواہ وہ کتنے ہی زیادہ کیوں نہ ہوں اورہرسال عاشورہ میں اس نمازکے پڑھنے سے بخشش کاسامان پیداہوجاتاہے کلمہ تمجیدیہ ہے۔”سبحان اللہ والحمدللہ ولاالٰہ الااللہ واللہ اکبرولاحول ولاقوۃ الاباللہ العلی العظیم“
اللہ رب العزت نواسہ رسول صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم کے صدقے ہمارے تمام گناہ معاف فرمائے۔اوربروزقیامت محبوب علیہ الصلوٰۃ کی شفاعت نصیب فرمائے۔

Facebook Comments

حافظ کریم اللہ چشتی پائ خیل
مصنف، کالم نگار، اسلامی سیاست کا طالب علم

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply