کہتے ہیں کہ محنت کبھی ضائع نہیں ہوتی ۔جب جب میں “مکالمہ”کو دیکھتا ہوں مجھے اس جملے کی سچائی پر یقین ہو جاتا ہے۔ ایک مکمل ویب سائٹ کو چلانا آسان نہیں جہاں ہرموضوع پر نت نئے مضامین آ رہے ہوں ان کو منتخب کرنا ، ان کی کتربیونت کرنا ، ان کو شائع کرنا وقت مانگتا ہے۔اور آج کل اس وقت کی ہی سب سے زیادہ کمی ہے۔اپنی تمام ترمصروفیات میں سے انعام رانا نے اس ویب سائٹ کے لئے وقت نکالا۔ اردو قارئین کو تفریح طبع کے لئے ایک متبادل پلیٹ فارم مہیا کیا۔
مکالمہ نے شروع دن سے ہی اپنی انفرادیت قائم رکھی ہے۔ اس پر بہترین آپ بیتیاں بھی شائع ہوئیں۔ حالات حاضرہ پر بھی آرٹیکل لکھے گئے۔ جن کو احباب میں پذیرائی ملی۔ مکالمہ بریکنگ نیوز کی دوڑ میں شامل نہیں ہوا۔ البتہ سچائی بلکہ غیر جانبدار سچائی کو سامنے لایا۔ مدیرمکالمہ انعام رانا خود بھی ایک نمایاں دانشور، عمدہ مصنف ہیں تو مکالمہ کے لئے انہوں نے بہترین مضامین کا انتخاب کیا۔ بہت سے دوستوں کو لکھنے پر اکسایا۔ کئی ایسے دوست جو لکھتے تو بہت عمدہ ہیں لیکن وہ اپنی تحریر کو محض اپنی ٹائم لائن تک محدود رکھتے تھے ان تحریروں کو انعام رانا نے اپنی ویب سائٹ میں پبلش کیا۔ان کی حوصلہ افزائی کی۔ ان کو عزت دی ۔یہی وجہ ہے کہ مکالمہ پر لکھنے والے اس کو چھوڑ کر کہیں نہیں گئے۔

آج مکالمہ کی تیسری سالگرہ ہے جس پرانعام رانا مبارک باد کے مستحق ہیں۔میری دعائیں ان کے ساتھ ہیں ۔ مکالمہ تیزی سے مزید کامیابیوں کی طرف گامزن ہے۔کبھی کبھی احساس ہوتا ہے کہ کہیں نہ کہیں کوئی کمی رہ گئی ہے وجہ انعام رانا کی مصروفیات بھی ہو سکتی ہیں اور ان کی ٹیم میں اس مہارت کا نہ ہونا بھی سکتا ہے جو انعام رانا کا خاصا ہے۔میں سمجھتا ہوں یہ انعام رانا کا بڑا پن ہے کہ وہ اپنی مصروفیات کے باوجود مکالمہ کو وقت دیتے ہیں اور اس کی آبیاری میں مصروف ہیں
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں