• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • محلے کی دکان دہی اور ایم پی اے شپ کا پہلا دن۔۔۔عامر عثمان عادل

محلے کی دکان دہی اور ایم پی اے شپ کا پہلا دن۔۔۔عامر عثمان عادل

جب مڈل کلاس یا لوئر مڈل کلاس سے تعلق رکھنے والا بندہ عوامی نمائندہ منتخب ہو جائے تو اکثر و بیشتر بڑے دلچسپ واقعات دیکھنے کو ملتے ہیں۔
10 اکتوبر 2002 کی رات جب حلقہ پی پی 115 کے تمام پولنگ اسٹیشنز کی گنتی مکمل ہونے کے بعد غیر حتمی نتائج کا اعلان ہوا تو مابدولت ایم پی اے منتخب ہو چکے تھے مہینے بھر کی تھکا دینے والی انتخابی مہم اور آنکھوں میں کئی  راتوں کا رت جگا لئے گھر پہنچا اور پھر کچھ پتہ نہ چلا کب آنکھ لگی۔۔

علی الصبح ماں جی کی آواز کانوں میں پڑی جو بڑے پیار سے مجھ سے مخاطب تھیں کہ بیٹا جی اٹھو مہمانوں کو ناشتہ دینا ہے دکان سے دہی لے آؤ۔
ناچار ہم آنکھیں ملتے ہوئے اٹھے پانی کے چند چھینٹے منہ پہ مارے اور ڈول تھامے دہی لینے چل پڑے ،گلی میں پہنچے تو ایک دو محلے دار خواتین کی جونہی نظر پڑی وہ مارے حیرت کے کبھی مجھے اور پھر میرے ہاتھ میں ڈول کو دیکھتی جاتی تھیں اور بے اختیار کہنے لگیں
او منڈیا توں ہن تے ناں آپی دہی لین جا، ہن تے توں ایم پی اے بن گیاں ایں
( لڑکے آج تو خود دہی لینے مت جاو اب تو تم ایم پی اے بن چکے ہو )
اب حیران ہونے کی باری میری تھی مسکرا کے کہا خالہ جی پہلاں وی تے میں آپ ای لیاندا سی تے ہن کی ہویا۔۔
میری سمجھ سے باہر تھا کیونکہ میں خود میں کوئی  تبدیلی محسوس نہیں کر رہا تھا ،وہی ایک عام سا بندہ جو روز ان گلیوں میں اسی طرح ضروریات زندگی  کی اشیا ء لینے نکلتا تھا۔اور پھر کیا ہوا کہ ایم پی اے شپ کے ابتدائی روز اسی حیرت میں گزرے، میں صبح گھر سے نکلتا اسمبلی جانے سے پہلے اپنے سکول پہنچ کر ایک دو پیریڈ پڑھاتا ،راستے میں چلتے ہوئے لوگ حیران ہوتے روک روک پوچھتے
باو جی تسی کلے ای ؟ تواڈے نال بندے کوئی  نئیں؟ تے نالے تسی پیدل کیوں؟ میرا جواب ہوتا پہلے بھی تو میں پیدل ہی آتا جاتا تھا اور اکیلا ہی ہوتا تھا۔

اس وقت بڑا مزا آتا جب لاہور اسلام آباد میں بائیسویں گریڈ کے کسی افسر کے دفتر کا دروازہ کھول کر اندر پہنچتا اور سلام دعا کے بعد اپنا تعارف کراتا کہ ایم پی اے حلقہ پی پی 115تو وہ سر سے پاؤں تک ایک بار مجھے بغور دیکھتا اور سوال داغتا۔۔
آپ خود ایم پی اے ہیں؟
نہ کوئی  سیکرٹری نہ ذاتی محافظ
ہاتھ میں فائلز لئے
ہاں یہ یاد ہے  کچھ مہربان یہ ضرور کہتے تھے
ایم پی اے صاحب تسی ساڈیاں عادتاں خراب کر دتیاں جے

Advertisements
julia rana solicitors london

اب سوچتا ہوں تو سمجھ میں آتا ہے کہ ان لوگوں کی حیرت بجا تھی۔۔۔کہ ہمارے سیاسی کلچر میں کتنے ایم این اے ،ایم پی اے ہیں جو گلیوں محلوں میں عام زندگی میں بھی پیدل چلتے دکھائی  دیتے ہیں دودھ دہی لینے جاتے ہیں بڑی بڑی لینڈ کروزرز اور پراڈو کے بغیر رہتے ہیں۔۔۔؟

Facebook Comments

عامر عثمان عادل
عامر عثمان عادل ،کھاریاں سے سابق ایم پی اے رہ چکے ہیں تین پشتوں سے درس و تدریس سے وابستہ ہیں لکھنے پڑھنے سے خاص شغف ہے استاد کالم نگار تجزیہ کار اینکر پرسن سوشل ایکٹوسٹ رائٹرز کلب کھاریاں کے صدر

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply