ریپ سے پیدا ہونے والوں
میں شرمندہ ہوں تُم سے
کہ تُم جبر کی آغوش میں
پرورش پاکر حمل تک آئے
جانتا ہوں تُم جنونی وقت میں
فقط ہوس کا شکار کسی
عورت یا لڑکی کے اَن چاہے
پَل کی علامت ہو،
مانتا ہوں تمھاری ذمہ داری
سماج کے انسانوں کی تھی،
مگر ہم بھیڑیوں کو نہ روک سکے
کہ ہم اس سماج میں محض
انسان ہونے کا ڈھونگ ہیں بچوں،
جو کرب کے لمحات تمہاری ماں نے سہے،
ہم اُسکو الفاظ نہیں دے سکتے
ہم تم سب سے شرمندہ ہیں
کہ ہماری دانش و فہم بھی
سماج کو بتانے میں ناکام رہی ،
کہ تم ناجائز نہیں، تم تو بس
ہماری لاقانونیت و جنسی گُھٹن کی پیداوار ہو،
ہم سب تمہارے مُجرم ہیں سماج میں

جوتمہیں تمہارا مقام نہ دلاسکے
کہ ابھی ہمارا قلم زیرک نہیں ہوا
ان بُرائیوں میں بالغ نہ ہوسکا
ہاں بچوں میں قلم ہونے کے ناطے
اقرار کرتا ہوں،
میں تمہارا گنہگار ہوں ،
ریپ کا ایک خاموش کردار ہوں، بچوں!
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں