اس دھرتی کے سارے موسم دوغلے ہیں
اور میرے پاس سارے پھول یک رنگے
اسی لئے تو شاید یہاں میری ذات کی
کلیاں پنپ نہیں رہیں
چہروں سے بھرے اس شہر میں
بس ایک چہرہ ڈھونڈتی ہوں
فقط ایک چہرہ
جس کے دو رنگ نہ ہوں
میں کھو جانے والے ان سارے موسموں میں
مل جانے والی رُتیں ڈھونڈنے نکلتی ہوں
تم کہاں ہو ۔۔ تم کون ہو
میں تو یہاں ہوں اور میں کوئی بھی نہیں ہوں
یہ سارے سوال اور آدھے جواب
خزاں کے رنگ برنگ پتوں کی طرح
میرے جسم کی شاخوں سے نکل نکل کر ہوا میں اُڑتے پھرتے ہیں ۔۔
میں انہیں ہتھیلی میں بند کرنے کی کوشش میں
اپنے ہاتھوں سے خود ہی پھسلتی جارہی ہوں
میں تجھ کو پانے کی لگن میں
خود سے جدا ہوتی جارہی ہوں
بدلتے رنگوں کے موسم میں
دوغلی رُتوں میں
یک رنگی کا جنون سنبھالے
میں مٹی ہوتی جارہی ہوں ۔۔۔
خود کو بہلاتے بہلاتے
خود کو بھلاتے ہوئے
تمھیں بھی بھولتی جارہی ہوں
میں مٹی ہوتی جارہی ہوں ۔۔۔
میں تمھیں بھولتی جارہی ہوں ۔۔۔
Facebook Comments
اچھا ہے