میری دنیا۔۔اجمل صدیقی

میری دنیا ایک خیالی اور دوسری حقیقی ہے۔
حقیقی دنیا۔۔۔۔مٹیالی غبار آلود ہے میں دنیا سے مختلف نظر آنے کی کوشش کرتا ہوں لیکن دنیا سے بڑھ کرمنافق اور مطلبی ہوں۔میں  آپ کو اپنی دنیا دکھاتا ہوں۔
دوستوں میں بیٹھ کر عالمی سیاست کے پرخچے اڑاتا ہوں ،کبھی جنگ عظیم کی وجوہات ،کبھی لینن کی تقریریں، کبھی سرد جنگ پر خطبے دیتا ہوں۔
فلسفے اور ادب کی باریکیاں بیان کرتا ہوں لیکن میرا دوست کوئی ادھار پیسے مانگ لے ،دل میں اسے موٹی سی گالی دے  کے پھر عالمی ضمیر کے مردہ ہونے  پر لیکچر دیتا ہوں۔
میرے چھوٹے بھائی کا کاروبار ٹھیک ہے اکثر اس کے نام سے جل جاتا ہوں اس کی دولت پر خواہ مخواہ کا اپنا حق جتا تا ہوں ۔

میری خیالی دنیا۔۔۔۔۔ایک عالمی حکومت ہو ،کہیں ویزہ اور سر حد نہ ہو ،جہالت اور غربت نہ ہو۔۔
رنگ اور نسل کا امتیاز نہ ہو ۔

ایک دن میں نے اپنی بیوی سے کہا۔۔
دیکھتی نہیں کتنی مشکل سے کماتا ہوں ۔ اس کے بعد اس کے میکے کی ایسی تیسی کردی ۔۔۔
میں ایک لبرل انسان ہوں
لیکن اپنی ذات
اپنے ازم
اپنی آئیڈیالوجی کے خلاف نہیں سن سکتا ۔
ہاہاہا ہا
پگلے
اس میں غلط کیا ہے ؟
چل سو جا کر
ازم اور آئیڈیالوجی لفاطی ہے۔ بھوکے کو روٹی چاہیے۔
بھوکے آزادی کے معنی نہیں جانتے بھوکے تجریدی آرٹ نہیں سمجھتے ۔
بھوکے آئین کا سیکشن نمبر ،کلاز نمبر نہیں جانتے۔۔۔
بھوکے اخلاق نہیں سمجھتے ۔بھوکے صرف روٹی اور چاول کے دانے چاہتے ہیں ۔

julia rana solicitors

بھوک میری زندگی ہے بھوک میرا مذہب ہے بھوک میرا دوزخ ہے ۔یہی میری دنیا ہے
کیسی لگی میری دنیا ہے؟

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply