کہتے ہیں مسکرانے سے خون بڑھتا ہے،اور اگر قہقہہ لگایا جائے تو یقینا ً بہت کچھ بڑھتا ہے۔
تو آئیے،آج مسکرانے یا قہقہہ لگانے کی کوشش کرتے ہیں۔
ایک مالدار آدمی بہرہ تھا،اس سے گھر میں کسی کو بتائے بغیر آلہ سماعت خریدا اور دوہفتے بعد اس نے دوکاندار کو بتایا۔۔۔”آپ کا آلہ سماعت بہت اچھا ہے،میں اس کے ذریعے کمرے میں ہونے والی گفتگو بھی سُن سکتا ہوں “۔۔
دکاندار نے کہا پھر تو آپ کی فیملی بہت خوش ہوگی،کہ آپ کی سماعت تیز ہوگئی ہے۔
مالدار آدمی نے جواب دیا۔۔۔۔میں نے انہیں اس سے بے خبر رکھا ہے۔میں حسبِ معمول بہرہ بنا بیٹھا رہتا ہوں۔اور اب تک تین بار اپنی وصیت بدل چکا ہوں۔
فوج کے ایک اعلیٰ افسر نے ایک رنگروٹ کو غصے سے گھورتے ہوئے کہا۔۔۔
تم ہی وہ سپاہی ہو ناں،جس نے شوربے میں مٹی پائے جانے کی شکایت کی تھی؟
سپاہی نے کہا!جی ہاں جناب
اعلیٰ افسر طنزیہ لہجے میں بولا،تم فوج میں مادرِ وطن کی خدمت کے لیے شامل ہوئے ہو یا خراب غذا کی شکایت کرنے کے لیے؟
سپاہی نے پُرسکون انداز میں جواب دیا۔۔
جناب میں فوج میں مادرِ وطن کی خدمت کرنے کے لیے شامل ہوا ہوں،اسے کھانے کے لیے نہیں۔
ایک عورت اپنے بچے کو ماہرِ نفسیات کے پاس لے گئی،کہنے لگی،میرا بچہ ہر ڈرائنگ میں صرف نیلا رنگ ہی بھرتا ہے۔
ڈاکٹر نے بچے پر ہپناٹزم کا عمل کرکے پوچھا،بیٹا ہر ڈرائنگ میں ایک ہی رنگ کیوں بھرتے ہو؟
کیوں کہ میرے پاس اور رنگ ختم ہوگئے ہیں۔۔بچے نے جواب دیا!
ایک صاحب گھڑی ساز کے ہاں پہنچے اور گھڑی ٹھیک کرنے کے لیے دیتے ہوئے بولے،
یہ غلطی سے نیچے گر گئی تھی،اسے ٹھیک کردیں
گھڑی ساز نے گھڑی کا بغور معائنہ کیا اور بولا۔۔گھڑی گرانے میں آپ نے غلطی نہیں کی،غلطی تو آپ نے دوبارہ اُٹھا کر کی ہے۔
جارج واشنگٹن بہت ہی ایماندار آدمی تھے،امریکی استاد نے بچوں کو بتایا۔۔۔
“اگر یہ بات ہے تو ان کی پیدائش کے دن بنک کیوں بند ہوئے؟ “۔۔۔۔ایک بچے نے کہا
ایک نیم حکیم اپنا بنایا ہوا ٹانک بازار میں بیچتے ہوئے آواز لگا رہا تھا۔۔
بھائیو اور بہنو،میں اس بے مثال ٹانک کو پچھلے 25سال سے بیچ رہا ہوں،مگر آج تک کوئی شکایت سُننے کو نہیں ملی،
مجمع میں سے ایک صاحب نے جواب دیا:اُنہیں شکایت کا موقع ہی کب ملا؟۔۔اگر وہ دنیا میں ہوتے تو ضرور شکایت کرتے!
ایک صاحب کے نوکر نے اپنے مالک سے کہا،جناب آپ کے کمرے میں صفائی کرتے ہوئے یہ پیسے فرش پڑے ہوئے ملے ہیں۔
مالک نے کہا،میری جیب سے گرے ہوں گے،چلو اپنی ایمانداری کے صلے میں تم یہ رکھ لو
ایک ہفتے بعد مالک نے کہا،میں اپن گھڑی جانے بھول گیا ہوں،مل نہیں رہی
ملازم نے کہا،جناب وہ تو مجھے آپ کے کمرے کی صفائی کرتے ہوئے ملی تھی،میں نے اپنی ایمانداری کے صلے میں رکھ لی ہے۔
ایک آدمی نے بھکاری سے کہا،تمہیں بھیک مانگتے ہوئے شرم نہیں آتی؟۔۔چلومیرے ساتھ کام کرو،میں تمہیں پانچ سو روپے دوں گا۔
بھکاری نے جواب دیا،صرف پانچ سو؟۔۔۔تم میرے ساتھ یہاں بیٹھ جاؤ،میں تمہیں ہزار روپے دوں گا۔
میاں بیوی کسی مسئلے پر جھگڑا کررہے تھے،آخر شوہر بولا:ہمیں یہ مسئلہ عقل سے حل کرنا چاہیے
ہاں ہاں تاکہ تم جیت جاؤ!
ایک طالبہ نے جماعت ہفتم کے اردو کے پرچے میں علامہ اقبال پر مضمون کا آغاز یوں کیا۔۔
علامہ اقبال ہمارے قومی شاعر ہیں،اورعلامہ اقبال سیالکوٹ میں پیداہوئے،ان کی پیدائش پر نرگس ہزاروں سال روتی رہی،کیونکہ علامہ اقبال بڑی مشکل سے پیدا ہوئے تھے۔
تین دوست ایک انجینئر،دوسرا ڈاکٹراور تیسرا سیاستدان،اس بات پر بحث کررہے تھے کہ تینوں میں سے کس کا پیشہ سب سے پرانا ہے
ڈاکٹر کہنے لگا:حضرت حواکو حضرت آدم کی پسلی سے پیدا کیا گیا،یہ آپریشن کاعمل تھا،اس لیے طب کا پیشہ سب سے قدیم ہے۔
اس پر انجینئر نے کہا،دنیا کی تخلیق سے پہلے ہر طرف افراتفری تھی،اس افراتفری سے خوبصورت دنیا کی تخلیق انجینئر کا کارنامہ ہے۔اس لیے یہ پیشہ سب سے پہلے متعارف ہوا۔۔ایک منٹ،سیاستدان نے ان دونوں کو چپ کراتے ہوئے کہا،افراتفری جس کا آپ نے ذکر کیا ہے،اس کا ذمہ دار آپ کے خیال میں کون ہے؟
استاد نیایک ہونہار شاگردسے پوچھا،نیم حکیم کسے کہتے ہیں؟
شاگرد نے جواب دیا:وہ حکیم جو نیم کے درخت پر بیٹھا ہو
استاد نے غصے سے پوچھا،اور خطرہء جان کیوں کہتے ہیں؟
شاگرد نے معصومیت سے جواب دیا،کیونکہ وہ گر سکتا ہے،اورجان جانے کا خطرہ ہے۔
جیل کی سزا کاٹنے کے بعد ایک قیدی جیل خانے کا کمبل بھی اپنے کندھے پر رکھ کر باہر نکلنے لگا تو پہرے دار اُسے ٹوکا۔۔ارے یہ کمب کہاں لیے جارہے ہو
اسے یہیں چھوڑ جاؤ۔
قیدی نے جاوب دیا،میں کہیں بھاگا نہیں جارہا،دوچار روز کے بعد یہیں واپس آنا ہے،اس لیے لے کر جارہا ہوں۔
بہت سے آدمی کشتی میں سوار تھے۔کشتی بیچ منجدھار میں پہنچی توڈگمگانے لگی،ایک مسافر نے اپنے ساتھ سے کہا،کشتی ڈگمگا رہی ہے،ایسا نہ ہو کہ کہیں ڈوب جائے،
ساتھی نے جواب دیا،ڈوبتی ہے تو ڈوب جانے دومکمبخت نے کرایہ بھی بہت لیا ہے!
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں