لاہور(نمائندہ خصوصی) محکمہ داخلہ پنجاب کا کہنا ہے کہ کالعدم جماعت الدعوہ کے امیر حافظ محمد سعید کو رہا کیا گیا تو امن عامہ کی صورتحال خراب ہوسکتی ہے جبکہ ان کی جانب سے فنڈز اکٹھے کئے جانا اقوام متحدہ کی قراردوں کی خلاف ورزی ہے۔لاہورہائیکورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے کالعدم جماعت الدعوہ کے امیر حافظ محمد سعید کیس کی سماعت کی۔اس موقع پر حافظ محمد سعید کی جانب سے ان کے وکیل اے کے ڈوگر نے عدالت عالیہ میں دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ نظر بندی کے خلاف درخواست ہائی کورٹ میں زیر التوا ہے جبکہ حکومت نے ان کے موکل کی نظر بندی میں مزید توسیع کر دی ہے، جو غیر قانونی ہے۔ان کا دعویٰ تھا کہ حکومت نے ثبوت کے بغیر محض الزامات کی بنیاد پر جماعت الدعوہ کے امیر کو نظر بند کیا، انہوں نے الزام لگایا کہ امریکا کے کہنے پر حافظ محمد سعید کو نظر بند کیا گیا کیونکہ امریکا نے پاکستان کی امداد بند کرنے کی دھمکی دی تھی۔انہوں نے عدالت عالیہ سے استدعا کی کہ حافظ سعید کی نظربندی غیرقانی قرار دے کر حکومتی اقدام کو کالعدم قرار دیا جائے، جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے اپنی درخواست میں اس بات کا ذکر کیا ہے کہ حافظ محمد سعید کی نظر بندی امریکا کے کہنے پر کی گئی۔عدالت کا کہنا تھا کہ آپ نے اپنی درخواست میں اس بات کا کہیں بھی ذکر نہیں کیا کہ حافظ محمد سعید کی نظر بندی امریکا کے کہنے پر کی گئی جبکہ آپ نے اپنے کیس میں اخباری خبر کو بنیاد بنایا۔اس موقع پر پنجاب حکومت کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ میں حافظ محمد سعید کی نظر بندی سے متعلق جواب جمع کرایا گیا جس میں پنجاب حکومت کے محکمہ داخلہ کا کہنا تھا کہ حافظ محمد سعید کو انسداد دہشت گردی ایکٹ کےتحت بند کیا گیا ہے جبکہ ان کی سرگرمیوں سے متعلق پولیس، سی ٹی ڈی اور اسپیشل برانچ نے رپورٹس جمع کرائیں تھیں۔محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق حافظ محمد سعید کوغیر قانون طور پر فنڈز اکٹھا کرنے سے روکنے کے لیے نظربند کیا گیا جبکہ ان کی تنظیم قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے فنڈ اکٹھا کرنے میں ملوث ہے، جو اقوام متحدہ کی قراردوں کی خلاف ورزی ہے۔محکمہ داخلہ پنجاب نے عدالت کو آگاہ کیا کہ وفاقی وزارت داخلہ نے بھی حافظ محمد سعید کے کالعدم جماعت الدعوہ کے لیڈر ہونے کی تصدیق کی ہے اور ان کی تنظیم کے خلاف غیر قانونی طور پر چندہ اکٹھا کرنے کے مقدمات درج ہوئے۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں