کیا ہے ہماری سوچ اور کیا ہو سکتی ہے ؟ یہ پاکستان ہے، یہاں کچھ نہیں ٹھیک ہوگا ۔۔۔یہ ہے ہماری سوچ۔
میں ہر بار کی طر آج بھی کہوں گا آپ میری باتوں سے اختلاف تو کر سکتے ہیں مگر انہیں رَد نہیں کر سکتے ۔ کبھی آپ نے اپنے آپ سے پوچھا کہ پاکستان کیا ہے اور کیوں نہیں ٹھیک ہو سکتا ؟
آپ نہیں پوچھیں گے اور نہ ہی اس پر سوچنا گوارہ کریں گے، کیونکہ آپ کاضمیر آپ کو ملامت کرے گا ،کیونکہ آپ خود پاکستان کے سب سے بڑے گناہ گار ہیں۔۔ اب آپ کہیں گے کہ آپ نے کچھ کیا ہی نہیں تو گناہ گار کیسے ہوئے ۔۔
مجھےبتائیے۔۔۔۔کیا آپ نے کبھی کوڑا کرکٹ گلی میں نہیں پھینکا ؟
کیا آپ نے کبھی پولیس والے کو رشوت نہیں دی ؟ کیا آپ نے اپنے ذاتی مفاد کے لیے کسی دفتر میں سفارش نہیں کرائی ؟کیا آپ نے کسی کے خلاف جھوٹی گواہی نہیں دی ؟ کیا آپ نے کبھی ٹیکس چوری نہیں کی ؟ کیا آپ نے کبھی ایمبولینس کا راستہ نہیں روکا ؟ کیا آپ نے کبھی کسی مزدور کا حق نہیں کھایا؟ کیا آپ نے کبھی کسی اور کے کہنے پر ووٹ نہیں دیا؟ کیا آپ نے کبھی ٹریفک سگنل کی سُرخ لائٹ پر سڑک کراس نہیں کی ؟
اگر ان سب باتوں میں آپ نے ایک کام بھی نہیں کیا تو آپ گناہ گار نہیں ہیں، اگر کوئی ایک کام بھی کیا ہے تو آپ گناہگار ہیں اس ملک کے، اس کی عوام کے ،اور سب سے بڑھ کر اپنے آپ کے ۔
لوگ یہ سب کام کرتے ہیں ،اور ساتھ ہی “پاکستان ٹھیک نہیں ہوسکتا ” کا راگ بھی الاپتے جاتے ہیں ،
غلطیاں اپنی ہیں عادتیں اپنی خراب ہیں اورالزام پاکستان پر لگاتے ہو، اس پاکستان پر جس نے تمہیں آزاد رہنے کا حق دیا، جس نے تمہیں گوادر،سوات کشمیراور گلگت بلتستان جیسی جنت سے نوازا۔ جس دن تمہیں تمہارا ضمیر گلی میں کوڑا پھینکنے سے روکے، رشوت، سفارش اور ایسے تمام کاموں سے روکے،تو کہنا، اب پاکستان ٹھیک ہوگا اور میں کروں گا اس کو ٹھیک۔
سب سے پہلے ہم اپنی سوچ بدلیں اور اپنے آپ کو ٹھیک کریں ،پھر پاکستان بھی ٹھیک ہو جائے گا۔ انشاءاللہ
اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔
پاکستان زندہ آباد
مکالمہ ڈونر کلب،آئیے مل کر سماج بدلیں
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں