غمِ دوراں بھی منا کر دیکھوں ۔۔۔فیصل فارانی

غمِ دوراں بھی منا کر دیکھوں
رنگ میں بھنگ مِلا کر دیکھوں

آنکھ مِلتے ہی مِلالوں دل بھی
ہاتھ پہ سرسوں جما کر دیکھوں

پیار گرچہ ہے مکمل اپنا
جسم بھی اِس میں مِلا کر دیکھوں ؟

وہ بھی شاید ہو کنارے پہ کہِیں
پھول دریا میں بہا کر دیکھوں

یاد کی زرد سی شاخوں سے کبھی
کچھ پرندے ہی اُڑا کر دیکھوں

کیا بھلا دنیا میں رہ جائے گا
تیرا چہرہ جو ہٹا کر دیکھوں!

Facebook Comments

فیصل فارانی
تمام عُمر گنوا کر تلاش میں اپنی نشان پایا ہے اندر کہِیں خرابوں میں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply