مافیا اور عوام ۔۔۔ محمد اشتیاق

چینی مافیا ایک دفعہ پھر سے ایکشن میں نظر آرہا ہے۔ چینی بازاروں میں ناپید اور قیمتیں آسمان پر ہیں۔ اس سے پہلے آٹا مافیا حرکتمیں تھا۔ گندم کا آٹا کھانے والے آٹا چکیوں کے چکر لگا لگا مایوس لوٹ رہے ہیں۔ آٹا مل جائے تو بھی مایوس لوٹ جاتے ہیں کہقیمت دوگنی ہو گئی ہے۔ لیکن یہ بحران مافیا کا پیدا کردا ہے اور بہت جلد اس پہ قابو پا لیا جائے گا۔ حکومت نے گندم درآمد کرنےکا فیصلہ کیا ہے، جو سال کے شروع میں گندم برآمد کرنے کے بعد حکومت کا موجودہ سال میں دوسرا دانشمندانہ فیصلہ ہے۔ اس پہحکومت اور کابینہ مبارک باد کی مستحق ہے کہ ان کو کابینہ کے اجلاس میں خان صاحب کی مسکراہٹ اور خوبصورتی کے علاوہ کچھیاد رہا۔ انشااللہ حکومت کی درآمد کردہ گندم اور ہماری امسال کی گندم کی فصل ایک ساتھ مارکیٹ میں آئیں گی۔عجب سماں ہو گاجب مل بیٹھیں گی گندمیں دو۔ آپ کو یہ منظر نہیں جچ رہا ہوگا مگر کوئی تریں اور خسرو کے دل سے پوچھے۔ خیر ذکر ان کا نہیں ہمیںتو مسئلہ انمافیازکا ہے جنہوں نے بقول وزیر اعظم اس حکومت کے خلاف محاذ بنایا ہوا ہے یا اس حکومت کو جکڑ رکھا ہے۔ابھی یہ صورتحال بھی عوام کی سمجھ سے باہر ہے کہ

1۔ مافیا نے محاذ بنایا ہوا ہے ؟؟

یا

2۔ مافیا نے جکڑ رکھا ہے ؟؟

سوال یہ ہے کہ قصور کس کا ہے ۔۔۔ مافیا کا یا عوام کا؟

مافیا سے اس وقت پاکستان کی سب سے طاقتور شخصیت اور یقین کریں کہ میری مرادوزیر اعظمہی ہے، تنگ ہے۔ انہوں نےان مافیاز کو 2 سال سے بھی قلیل عرصے میں پہچان لیا ہے تویہ امر دلچسپی سے خالی نہ ہو گا کہ ہم ایک نظر عوام کی سمجھ پہ بھیڈالیں کہ وہ ان کی جڑوں میں بیٹھبنے والے مافیاز کو کس قدر پہچانتے ہیں۔

چینی مافیا 7،8 سال پہلے بھی متحرک تھی اور اس نے ایک متحرک چیف جسٹس اور ایک متحرک وزیر اعلٰی کو تگنی کا ناچ نچا دیا تھاکیوں کہ اس سے جڑے ڈان ہر سیاسی پارٹی میں تھے اور اس وقت مسابقتی کمیشن کا سربراہ بھی اسی مافیا کا ڈان تھا۔ ہماری عوامپتہ نہیں اس دشمن مافیا کو پہچانتی ہے یا نہیں لیکن اس بحران کے ختم ہونے کے بعد، اس کو ختم کرنے، اور اس مافیا کو شکستدینے والی حکومت کے خلاف  اسی مافیا کے اشارے پہ سڑکوں پہ احتجاج کرتی رہی۔ اس مافیا کے نمائندوں کے جہازوں پہ فخر کرتیرہی جو ممبران کی خریدوفروخت کے لئے اڑتے تھے۔ جن کا مقصد چینی اور آٹے کے قیمتیں مقرر کرنے کا اختیار لینا تھا۔ میراخیال ہے اگر پہلے نہیں ہوئی تو اب کی دفعہ پہچان ضرور ہو جائے گی۔ بھلے چند دن کے لئے ہی ہو۔ لیکن عوام کو یہ سمجھ آنی چاہیےکہ جب یہ ملک ٹریک پہ ہوتا ہے تو عوام کو تبدیلی، ایک موقع کی لوری  دینے والے، ان کے ہمدرد نہیں ہو سکتے۔ وہ صرف آپ کےہمدرد اس وقت تک ہیں جب تک ان کو آپ کا خون نچوڑنے  کا موقع نہیں ملتا۔

عوام کو وہ مافیا بھی تلاش کرنی ہوگی جو ایک عظیم جادوگر ہے۔ جو ووٹوں کو اپنے ہیٹ میں کبوتر کی طرح پھیرتا ہے۔ ادھر ادھر کرتاہے۔ ووٹ آپ ڈالتے ایک ہیٹ میں ہیں اور نکلتا دوسرے میں سے ہے۔ ان کو بھی اس مافیا کے پاس لامحدود اختیارات، لامحدودوسائل، لامحدود عوامی محبت اور احترام ہے لیکن اس کے باوجود اس کو اپنے فرائض کی ادائیگی کے لئے چھوٹے چھوٹے مافیاز کیضرورت پڑتی ہے۔ چینی مافیا کی حیثیت ان کے لئے ایککبوترکی سی ہے جب اس جادوگر کا دل کرتا ہے اسے اپنی مرضی کےہیٹ سے برآمد کر لیتا ہے۔

عوام کو ان دلالوں کو بھی پہچاننا ہے جو انصاف کی خریدوفروخت میں مصروف ہیں۔ ان کی قانونی موشگافیوں کی صلاحیت صرفاس مافیا اور ان کے سر پرستوں کے حمایت میں جاگتی ہیں۔ اس ملک میں یہ بھی ہوتا ہے کہ بڑی عدالت کے حکم پہ بننے والیعدالت کے کے اختیار کو چھوٹی عدالت ماننے سے انکار کر دیتی ہے۔ یہ مافیا انتخابی مہم بھی چلاتی ہے۔ مفروروں کی سرپرستی بھیکرتی ہے۔ دوسرے مافیاز کی تحفظ بھی دیتی ہے۔ نہیں دیتی توانصافنہیں دیتی۔ جس کے لئے ان کو تنخواہ اور مراعات ملتیہیں وہ کام کرنے سے یہ قاصر ہیں۔ باقی ہر مافیا کو انصاف کی چھتری تلے لینا اپنا فرض عین سمجھتے ہیں۔

ایک مافیا اور بھی ہے جس کو پہچاننا ضروری ہے۔ یہ قلم کی حرمت کے تاجر ہیں جو قلم جیسی معتبر چیز کو ناجائز کمائی کا ذریعہ بنائےہوئے ہیں۔ جو ایک وزیراعظم کو سزا ہونے پہ عدالت میں بھنگڑے ڈالتے ہیں۔ اتنے تعصب کے بعد کیا وہ سچ لکھنے کے اہل ہیں؟اس مافیا کو چھوڑیں۔۔۔ کیا عوام ان جھوٹے لوگوں کی بات پہ یقین نہیں کرتی جن کے منہ میں ٹھونسے گئے روپوں کو آپ ان کیپیٹ کی گولایوں میں واضح دیکھ سکتے ہیں۔ لیکن وہ اس ملک میں دانش کے منبع بنے کسی کے ایجنڈے کو آگے بڑھاتے ہیں۔ کیاعوام یہ جانتے بوجھتے ان کی بات پہ یقین نہیں کرتی۔ ان کے حوالے نہیں دیتی۔

Advertisements
julia rana solicitors london

میری بھولی عوام ان مافیاز کے پیچھے بھی چلتی ہے۔ ان کا احترام بھی کرتی ہے ان کا یقین بھی کرتی ہے اور پھر کہتی ہے کہ مافیاہمارا خون نچوڑ رہی ہے۔ اس سادگی پہ کون مر نہ جائے۔

Facebook Comments

محمد اشتیاق
Muhammad Ishtiaq is a passionate writer who has been associated with literature for many years. He writes for Mukaalma and other blogs/websites. He is a cricket addict and runs his own platform ( Club Info)where he writes about cricket news and updates, his website has the biggest database of Domestic Clubs, teams and players in Pakistan. His association with cricket is remarkable. By profession, he is a Software Engineer and has been working as Data Base Architect in a Private It company.

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply