وفاق المدارس، کورونا وائرس اور بے بس طلباء

وفاق المدارس العربیہ پاکستان کا مایوس کُن فیصلہ تمام طلباء و اساتذہ کے سامنے آچکا  ہے ، اکابرین ( بہ اعتبارِ عمر ) باوجود وسیع تجربے کے ایک غیر دانشمندانہ فیصلہ کر چکے ہیں ، تمام طلباء و اساتذہ اس وقت شدید ذہنی کوفت میں مبتلاء ہیں ۔

فیصلہ صادر کیا گیا ہے  کہ 5 اپریل تک امتحانات ملتوی کر رہے ہیں ، یہ بتلانا گوارا نہ کیا کہ امتحانات ہوں گے کب ؟؟ یہ تمام طلباء دور دراز علاقوں سے آکر  تمام وقت   مدارس کے رہائش خانوں میں والدین اور بہن بھائیوں سے دور رہتے ہیں، کُل ملا کر انہیں یہی دو ماہ گھر والوں کے پاس گزارنے کا موقع ملتا ہے جو کہ اس سال اکابرین کے مبہم فیصلے کی نذر ہونے جا رہا ہے ۔

ان طلباء کا گاؤں سے شہر آنے جانے کا سفر اچھا خاصہ وقت اور پیسہ مانگتا ہے اور یہ طلباء اکثر خط غربت کی لکیر کے قریب زندگی گزار رہے ہوتے ہیں ، یہ  سارا سال تعلیم جاری رکھتے ہیں کہ  امتحانات اچھے  نمبروں سے پاس کرسکیں ، اب بوقت امتحان اگر ہم گھروں کو جائیں امتحانات کی تیاری پر زد پڑتی ہے اور پھر 5 اپریل کے بعد امتحان کے لیے واپس آنے کا کرایہ بھی ایک بوجھ محسوس ہوتا ہے ، اس پر مزید یہ کہ امتحان کے بعد ہمیں پھر واپس جانا اور عید کے بعد پھر واپس آنا ہے یعنی 2 سال کے سفر کا کرایہ ایک ہی ماہ میں خرچ ہو رہا ہے ۔

اُن طلباء کا کیا جو چترال و گلگت کے پہاڑوں تک کا سفر تین دن لگاکر دو سے تین بسوں  میں کرتے ہیں ،کیا یہ فیصلہ ان کے حق میں ہے؟ کتنے ہی مجبور طلباء ایسے ہوتے ہے جو مدارس کے آخری وظائف سے واپسی گھروں تک پہنچنے کے لیے ارجنٹ ٹکٹ لیتے ہیں- جن میں کچھ تو ایسے ہوتے ہیں جو اپنے ہم مکتب سے بطور ادھار پیسے لیکر آخری پیپر کے ہی دن ٹکٹ بک کرتے ہیں کہ آخری دنوں کی ٹرینیں اور بسوں کی  ہفتہ بھر  قبل ہی ارجنٹ ٹکٹ بک ہوسکے  اور جلد سے جلد اپنے والدین کے پاس پہنچ سکیں-

جیب کا بوجھ برطرف ، ذہنی دباؤ اور پریشانی کا کیا کریں کہ اگر کورونا سے بچ بھی گئے تو امتحان کی یہ ذہنی اذیت ہمیں مار ڈالے گی ، وفاق المدارس پاکستان کے طلباء کی فیس کے پیسوں پر جہازوں کی بزنس کلاس میں سفر کرنے والے ان اکابرین امت سے درخواست ہے کہ خدارا اپنا اور وفاق کا دامن بچانے کے بجائے اگر فیصلے پر نظرِ ثانی کر کے عمومی افادیت کا فیصلہ فرمائیں اور امتحانات مقدم کر کے ایک دن میں 2 پرچے لے لیں تو شاید زیادہ مناسب ہو ۔

5 اپریل تک طلباء کو  ذہنی الجھن میں رکھ کر آگے کیا فیصلہ ہوگا؟ خدانخواستہ آگے اگر حکومت یہ فیصلہ سناتی ہے کہ  سکول کالج مدارس غرض ہر ادارے کو لاک ڈان کر دیا جائے یا پورے ملک کو لاک ڈان کر دیا جائے جیسا ملائشیا، چائنہ لندن، اٹلی میں ہوا۔پھر یہ وفاق المدارس طلبہ کے لیے کیا فیصلہ سنائے گی؟ یہی کہ حکومت کے فیصلے کو مدنظر رکھتے ہوئے چئیرمین وفاق المدارس العربیہ پاکستان قاری خنیف جالندھری صاحب اپنے اکابرین سے مشورے کے بعد طلبہ کو بنا امتحانات کے گھر جانے کی پریس ریلیز جاری کرتے ہیں  جو ممکن نہیں لگتا، البتہ مزید انتظار کا عندیہ دیا جاسکتا ہے- لاہور میں بھانجے بھیجتی کے پیپر چل رہے  تھے تین پیپر باقی تھے جنہیں منسوخ کردیا گیا اور اعلان کیا گیا ہے کہ بنا پیپر کے اگلے سال نئی کلاس میں بٹھا دیا جائے گا- کیا ایسا ہی ایک فیصلہ ان طلباء کے لیے کرنا وفاق المدارس کے لیے مشکل تھا؟

julia rana solicitors

ثاقب کاکڑ صاحب نے کیا ہی خوب بات کہی کہ ” طلبہ کو اتنا کہوں گا کہ آپ گھروں کو جائیں اور مدرسہ کی تعلیم کے ساتھ سکول کے پرائیویٹ امتحانات دے کر وہ اسناد لے لیں، کیونکہ وفاق المدارس کی  اسناد کا دین و دنیا میں کوئی فائدہ نہیں ” اب اگر کوئی  دس بیس طلباء کا گروہ اپنے ادارے اور اس فیصلے کے خلاف کھڑا ہوتا ہے تو کہا جائے گا یہ اکابرین کے خلاف کھڑے ہوئے اور ادارے کے قانون کی خلاف ورزی کر رہے ہیں اس لیے کمیٹی بنا کر انکو فارغ کردیا جائے اور توقع بھی ان سے  نہیں کی جاسکتی ہے- کیونکہ اوپر والے بزرگان کو یہی نہیں پتہ کہ نیچے کیا چل رہا ہے اور نیچے طلباء کو روندا جاتا ہے جسکی لمبی لمبی داستانیں دیکھ اور سن رکھی ہے۔یہاں قانون صرف مہتممین کی اولادوں کے لیے نہیں بس غریب اور بے بس طلباء کے لیے ہے-

Facebook Comments

عمیر اقبال
حقیقت کا متلاشی، سیاحت میرا جنون ، فوٹوگرافی میرا مشغلہ ماڈلنگ میرا شوق،

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply