موجودہ دور میں اگر پاکستان جیسے ملک ترقی کرنا چاہتے ہیں تو سب سے پہلے ان کو تعلیم کے میدان میں ترقی کرنا ہو گی، کیونکہ تعلیم سے ہی انسان معاشرے کے آداب و قوانین اور جینے کا سلیقہ سیکھتا ہے۔ اور یہ تعلیم ایک عورت کے لیے بھی اتنا ہی ضروری ہے جتنا کہ ایک مرد کے لیے ہے۔ یہ بات حدیث پاک سے بھی ثابت ہوتی ہے۔ ترجمہ :
تعلیم مردوعورت دونوں پر فرض ہے۔
بدقسمتی سے کہنا پڑتا ہے کہ ہمارے پیارے ملک پاکستان میں تعلیم کا حقدار صرف مرد کو ہی سمجھا جاتا ہے۔ یہاں پر عورت کی تعلیم کی طرف خاص توجہ نہیں دی جاتی، جس کی وجہ سے ہمارع عورتوں کی شرح خواندگی (women literacy rate) صر ف 30 فیصدہے۔ عورت سے جہاں ہم نے اور بے شمار حق چھین لیے ہیں وہاں ہم نے عورت سے تعلیم حاصل کرنے کا حق بھی چھین لیا ہے۔ جنوبی پنجاب، سندھ کے کچھ علاقوں بلوچستان اور دیہاتوں میں عورت کو بس یہ کہہ کر تعلیم سے محروم رکھا جاتا ہے کہ تم نے پڑھ کر بھی شادی ہی کرنی ہےاور گھر کو چلانا ہے ۔ تو تعلیم حاصل کرنے کا کیا فائدہ؟ ایسا کرنے کی وجہ سے ہر سال ہزاروں بچیاں تعلیم سے محروم ہو جاتی ہیں ۔ اور ان کے اندر کا چھپا ہواپرتیبھا(talent) باہر نہیں آتا۔ اصل میں ہماری سوچ بہت زیادہ پسماندہ ہو چکی ہے ہم یہ نہیں سوچتے کہ ایک عورت نے ہی بچوں کی پرورش کرنی ہے اگر ماں ہی ان پڑھ ہو گی تو وہ ٹھیک سے بچوں کی پرورش بھی نہیں کر پائے گی۔ اور بعد میں یہی بچے معاشرے میں بگاڑ کا سبب بنیں گے۔ اگر عورت تعلیم یافتہ ہو گی تو آنے والی نسلیں بھی معاشرے کے لیے خوشحالی کا سبب بنیں گی ۔ آج کے دور میں ملک کی ترقی وخوشحالی کے لیے عورتوں کا تعلیمی میدان میں آنا بہت زیادہ ضروری ہو گیا ہے۔ جتنا ہم مرد کی تعلیم کی طرف توجہ دیتے ہیں اگر اتنی ہی توجہ ہم عورت کی تعلیم کی طرف دیں تو ملک بہت زیادہ ترقی کر سکتا ہے۔ کیونکہ عورت پڑھی لکھی ہو گی تو معاشرہ بھی خوشحال ہو گا۔

بحیثیت قوم یہ ہماری ذمہ داری ہےکہ ہم اپنی عورتوں کی تعلیم کےحصول کے حق میں آواز اٹھائیں۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی پسماندہ سوچ کو بدلیں اور عورت کو اعلیٰ تعلیم دلوائیں ،جس کی وہ حقدار ہے۔ اگر ہم آج اپنی سوچ بدلیں گے تو ہماری آنے والی نسلیں پڑھی لکھی اور خوشحال ہوں گی اور انشاءاللہ ہمارا ملک پاکستان بھی ترقی کرے گا۔
Facebook Comments
Beshak