“کئی خط اک متن میں” سے ایک خط۔۔اعظم معراج

تحریک شناخت کے اغراض و مقاصد کے لیے لکھی گئی کتب میں سے ایک کتاب۔
غیر مسلم سینیٹرز،
ممبر قومی و صوبائی اسمبلی
کے نام ایک کھلا خط

محترم
خواتین و حضرات
جناب میں اعظم معراج تحریک شناخت کا ایک رضا کار ہوں۔یہ فکری تحریک پاکستانی مسیحیوں کی دھرتی سے نسبت آزادی ہند، قیام تعمیر و دفاع پاکستان میں ان کے اجداد اور موجودہ نسلوں کے شاندار کردار کے ذریعے مسیحیوں کی پاکستانی معاشرے میں قابل فخر شناخت کو اجاگر کرنے کی تحریک ہے ،اس تحریک کی بنیاداس خیال پر ہے کہ کوئی فرد یا کمیونٹی کسی بھی ایسے معاشرے میں ترقی نہیں کر سکتے ہیں جسے وہ جانتے نہ ہوں نہ اپنا مانتے ہوں۔ لہٰذا پاکستانی مسیحیوں معروضی حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے تمہیں اپنے آبا کی سرزمین پر درپیش حالات دستیاب موقعوں ا پنی کمزوریوں اور توانائیوں کے صحیح تخمینے کے ساتھ دھرتی سے اپنی نسبت اور اپنی اس شاندار شناخت کی وارثت کو جان کر اس معاشرے میں فخر اورشان سے جینا ہے گو کہ حالات واقعات اور رویے بعض اوقات امتحان لیتے ہیں۔ ان سے دل برداشتہ ہو کر اپنی اس قابل فخر شناخت کو قربان نہیں کیا جا سکتا۔
اس تحریک کے اغراض و مقاصد کے حصول کے لئے دیگر اقدامات مثلاً نوجوانوں، طالب علموں اور مذہبی، سماجی، سیاسی کارکنوں سے فکری نشستیں منعقد کی جاتی ہیں جن میں اسی اجتماعی خود آگاہی، خود شناسی کے ساتھ خود انحصاری کو اپنانے پر زور دیا جاتا ہے ان فکری نشستوں میں اس سبق کودوہرایا جاتا ہے۔ کہ کہ تم اس دھرتی کے بچے ہو آزادی کی جنگ میں تمہارے اجداد قائد کے ہمراہی تھے، تم وطن کے سپاہی ہو، قوم کے معمار ہو، قابل فخر، قابل دید ہو، محافظ غازی اور شہید ہو، شہداءکے وارث ہو، حیدران کے ساتھی ہو، ھلال جرات کے استعارے ہو، جرات کے ستارے ہو، بسالت کے نشان ہو، اور سب سے بڑھ کر اس سبز و سفید پرچم کی شان ہو، لہٰذا پاکستانی مسیحیو ں دھرتی سے اپنی نسبت اپنے اس ورثے اور شان، پہچان اور شناخت کو اپنی روحوں میں اُتار لو اور اپنے آبا کی اس سرزمین پرفخر سے جیو۔ نیز اس مقصد کے حصول کے لئے میں نے یہ گیارہ کتب بھی لکھی ہیں۔

مصنف:اعظم معراج

دھرتی جائے کیوں پرائے؟ “شناخت نامہ ” سبزوسفید ہلالی پرچم کے محافظ و شہدائے وطن” شان سبزو سفید” “چوبیس چراغ ” حیدران کے مسیحی ساتھی”
” افواج پاکستان کے مقامی مسیحی جرنیل”
“کئی خط اِک متن” اسٹوری آف ٹو لیٹر ”
“پاکستان کے مسیحی معمار”
ان تمام کتب میں بھی مسیحیوں کی اسی شناخت کو اجاگر کرنے کے ساتھ پاکستانی مسیحیوں کو پاکستانی معاشرے میں درپیش مسائل دستیاب موقعوں اور ان کی کمزوریوں کے ساتھ توانائیوں کو بھی حقائق اور اعدادو شمار کے ساتھ اُجاگر کیا گیا ہے۔اس فکری تحریک کا نہ کوئی مذہبی، سیاسی ایجنڈا ہے، اور نہ ہی یہ کوئی این جی اوز ہے۔یہ صرف اجتماعی خود شناسی کی ایک آگاہی مہم ہے۔ اور اس تحریک کا کوئی انتظامی ڈھانچہ بھی نہیں اور دنیا بھر میں پھیلے اس کے رضا کار اس فکر کو اپنی سماجی، معاشرتی و معاشی حیثیت کے مطابق پھیلانے میں حصہ لیتے ہیں۔ میری روزی روٹی رئیل اسٹیٹ کے کاروبار سے آتی ہے اور میں بھی اس تحریک کا ایک رضا کار ہوں۔

اس کتاب میں اس طرح کے تقریبا ستر تاریخی خطوط ہیںِ

آپ تمام سینیٹرز ممبران قومی و صوبائی اسمبلی کو تحریک شناخت کے اغراض و مقاصد کو اجاگر کرتا یہ تعارف بھجوانے کا مقصد یہ ہے، کہ پاکستان کے سارے ایوانوں میں نمائندگی کی حامل سیاسی جماعتوں کے سربراہوں کو یہ تعارف اور تحریک شناخت کے پیغام کو پھیلانے میں حصہ ڈالنے کی دعوت ہم پہلے ہی دے چکے ہیں۔ لہٰذا اس خط کے ذریعے آپ کوبھی دعوت دی جاتی ہے، کہ اس فکری تحریک میں بطور رضا کار شامل ہو کر اس تحریک کے پیغام کو پھیلانے میں اپنا کردار ادا کریں، آپ کے اس تحریک میں بطورِ رضا کار شامل ہونے سے ہمیں اس تحریک کا پیغام تیزی سے پھیلا نے میں مدد ملے گی، کیونکہ بطور ممبر سینیٹ، قومی و صوبائی اسمبلی اور سیاسی ورکر کے آپ کا میل جول عام پاکستانی شہریوں سے زیادہ ہوتا ہے۔
اس لئے غیر مسلم پاکستانیوں کی قابل فخراجتماعی شناخت جتنی آپ کے ذریعے اورآپ کی پارٹی کے پلیٹ فارم سے پاکستانی معاشرے میں اُجاگر ہو گی۔ اتنی ہی آپ کی شخصیت اور آپ کی پارٹی ملک و قوم کی نظر میں مقبول ہو گی کیونکہ اس فکر کے پھیلنے سے جتنا پاکستانی مسیحیوں کو بالخصوص اور ہر غیر مسلمان پاکستانیوں کو بالعموم فخر اور عزم ملتا ہے۔ اور ان کی موجودہ اور آنے والی نسلوں کے لئے اس فکری تحریک کی بدولت پاکستانی معاشرے میں فکری، شعوری، تعلیمی، معاشی، سماجی، معاشرتی، علمی مذہبی، تہذیبی اور سیاسی ترقی کی نئی راہیں ہموار ہوں گی۔ اتنی ہی اس سمت میں کام کرنے سے پاکستانی قوم میں معاشرتی ہم آہنگی بھی پھیلتی ہے۔ جس سے اقوام عالم کی نظر میں پاکستانی قوم کا وقار بھی بلند ہوتا ہے اور یہ آپ کا بطور قومی سطح کے سیاسی کارکن فرض بھی ہے۔ اور ذمہ داری بھی، دوسرا بطور غیر مسلمان پاکستانیوں کے نمائندے یہ تحریک آپ کی کمیونٹی کو پاکستانی معاشرے میں عزم حوصلے سے جینے کی اُمنگ دیتی ہے اور ان کی سوچ کے نئے در کھولتی ہے اس لئے اس فکر کو پھیلانا بطور غیر مسلمان پاکستانی نمائندے آپ کی اخلاقی و مذہبی ذمہ داری بھی ہے۔تیسرا اس میں آپ کا اور آپ کی پارٹی کا بھی فائدہ یوں ہے کہ اس سے آپ اور آپ کی پارٹی کو اول الذکر تینوں فوائد حاصل ہوں گے۔ یعنی آپ کی کمیونٹی کو عزم وحوصلہ آپ کی پارٹی کو مقبولیت اور آپ کی نیک نامی اور قومی ذمہ داری پور ی اور اپنے حلف کی پاسداری کرنے کی طمانیت۔ آپ کی اپنی کمیونٹی کے لئے یقینا پہلے بھی بہت خدمات ہوں گی۔ لیکن اس تحریک کا حصہ بن کر آپ اپنی کمیونٹی کی اوراپنی موجودہ اور آنے والی نسلوں کے لئے ایک ایسی انقلابی و تاریخی شعوری آگاہی مہم کا حصہ بنے گے جو آنے والے دنوں میں آپ کی کمیونٹی کے لئے فکری، شعوری ترقی کی نئی راہیں ہموار کرے گی۔ گو کہ یہ فکری تحریک پاکستانی مسیحیوں کے لئے آگاہی مہم ہے لیکن آپ کا تعلق غیر مسلمان پاکستانیوں کی جس بھی مذہبی کمیونٹی سے آپ اسی ماڈل پر اپنی مذہبی شناخت کو اُجاگر کر سکتے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

اُمید ہے آپ اپنی سیاسی جماعت کے پلیٹ فارم اور اگر آپ حکومتی جماعتوں میں سے کسی کے نمائندے ہیں تو حکومتی پلیٹ فارموں سے اس پیغام کو پھیلا کر اپنی کمیونٹی اور ملک و قوم کی تعمیر و ترقی کا ذریعہ بھی بنیں گے جیسا کہ اوپر بھی بیان کیا جا چکا ہے کہ اس تحریک کا کوئی بھی سیاسی ایجنڈا نہیں بس سماجی آگہی کی ایک فکری تحریک ہے لہٰذا اس تحریک کے پیغام کو پھیلانے سے آپ کی سیاسی شناخت کو کوئی بھی نقصان پہنچنے کا اندیشہ نہیں بلکہ آپ کی سیاسی جماعت اورآپ کی شخصیت ان لوگوں میں زیادہ اُجاگر ہو گی جن کی شناخت پر آپ ایوان میں ہیں۔ اسی یقین کے ساتھ ہم نے یہ پیغام پھیلانے کی دعوت پاکستانی ایوانوں میں موجود قائد ایوان و قائد حزب اختلاف کے ساتھ ہر سیاسی جماعت کے سربراہ کو یہ دعوت بھجوائی ہے۔اُمید ہے آپ اس خط کو اسی سیاق و سباق میں پڑھیں گے جس میں یہ لکھا گیا ہے۔
آپ کے مثبت جواب کا منظر
والسلام
اعظم معراج
رضا کار تحریک شناخت پاکستان

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply