(Pistacia Integerrima)لاطینی نام
ایک ذرا سی لکڑی کا جادو
ہر طرح کی ڈھیٹ کھانسی کا مجرب ترین علاج
وائرس کے خلاف موثر ہتھیار جہاں بہترین اینٹی بایوٹکس بھی اثر نہیں کرتی ہیں!
کالی کھانسی جڑ سے ختم!
ابھی پچھلے دو ماہ کی بات ہے کہ راولپنڈی کے ایک نواحی علاقے میں ایک رشتہ دار خاتون کی تین سالہ بیٹی شدید بیمار ہوگئی – پہلے تو کچھ دن بخار رہا اور پھر کھانسی شروع ہوگئی ، کھانسی ایسی شدید کہ بچی کا رنگ کھانستے کھانستے نیلا پڑ جاتا اور وہ لگاتار ایک ہی سانس میں اس قدر شدت سے کھانستی کہ جسم میں تشنج کی کیفیت پیدا ہوجاتی- ابتدائی طور پر گاؤں کے ڈاکٹر کو دکھایا گیا جس نے الرجی اور موسمی کھانسی تشخیص کی ۔ اینٹی بائیوٹک اور کھانسی و بخار کی ادویات دی گئیں جن سے دو تین روز میں بخار تو اتر گیا لیکن کھانسی جوں کی توں برقرار رہی۔ خاص طور پر بچی اور اس کی والدہ کے لئے رات گزارنا سخت عذاب بن گیا تھا- بچی کو رات بھر کھانسی کے شدید دورے پڑتے جو ماں کا دل دہلا دیتے کیونکہ کھانستے کھانستے بچی کی سانس گویا رُک جاتی تھی – حلق سے سیٹی کی آواز نکلتی اور زبان سیاہ پڑ جاتی،پندرہ بیس دن تک ڈاکٹر کی دوائیاں بدل بدل کر دیتے رہے لیکن بچی کی حالت دن بدن بگڑتی گئی ، ساتھ ساتھ گھریلو ٹوٹکے بھی آزمائے گئے ۔ شہد اور سیاہ مرچ کا مرکب، ادرک لہسن کے رس اور شہد کا مرکب، دودھ میں ہلدی کا سفوف—— لیکن فائدہ ندارد! بچی کھانس کھانس کر قے کردیتی۔ جب ڈاکٹری دوا اور گھریلو ٹوٹکوں سے فائدہ نہ ہوا تو ہومیو پیتھک کی ادویات آزمائی گئیں،تمام علامات کیونکہ کالی کھانسی کی تھیں تو ہومیو معالج کے مشورے پر ڈروسیرا Drosera 30 اور Ipeca30 آزمائی گئی ،لیکن ایسا لگتا تھا کہ ہر کوئی دوا بے اثر ہو کر رہ گئی ہے،ایلوپیتھک ڈاکٹر کی وہی ایک گردان کہ الرجی ہے دمہ ہے لیکن الرجی کی ادویات سے بھی کوئی فائدہ نہیں ہورہا تھا۔ دسمبر جنوری کی شدید سردی نے مزید ستم ڈھایا اور جنوری میں بچی کی حالت مزید بگڑ گئی، ماں بچی کی بگڑتی حالت دیکھ کر راولپنڈی کے ہاسپٹل لے گئی، ہاسپٹل میں بھی مختلف ٹیسٹس کے بعد ڈاکٹر اسی نتیجے پر پہنچے کہ الرجی اور دمہ کی وجہ سے کھانسی اور انفیکشن ہے،بچی دو دن ہسپتال میں زیرِ علاج رہی لیکن کوئی خاص فرق نہ پڑا- ادھر ماں بچی کی خراب حالت کے پیش نظر اس کے لئے دعائیں کررہی تھی۔
کسی نے بتایا کہ کالی کھانسی کا دم ہوتا ہے۔ مسجد کے مولوی صاحب سے دم کروایا گیا۔ دم شدہ پانی پلایا گیا لیکن لگتا یہ تھا کہ شفا بچی سے روٹھ چکی تھی- دن بدن حالت خستہ سے خستہ ہوتی جارہی تھی- بچی جو بھی تھوڑا بہت کھاتی پیتی وہ کھانس کھانس کر بذریعہ قے نکل جاتا۔ ذرا سونے کی کوشش کرتی تو شدید کھانسی اس کا حال خراب کردیتی—— کسی نے بتایا کہ شہد میں دار چینی کا سفوف ملا کر چٹاؤ- گھر میں شہد ختم ہوچکا تھا- ماں شہد لینے ایک پنساری کی دکان پر پہنچی اور پنساری سے درخواست کی کہ بھیا خالص شہد دینا کیونکہ بچی کی زندگی اور موت کا معاملہ ہے۔ پنساری نے پوچھا کہ کیا تکلیف ہے؟ ماں نے پچھلے دو ماہ کی کتھا کہہ سنائی اور شدت غم سے اس کی آنکھیں بھی بھیگ گئیں- پنساری نے بچی کی کیفیت سن کر اپنی دکان میں موجود الم غلم سے ایک ڈبہ کھینچ کر اس میں سے کچھ خشک لکڑی جیسی چیز پڑیا میں باندھ کر بچی کی ماں کو دی کہ اس کا سفوف بنا کر ہموزن شہد ملا کر بچی کو چٹاؤ۔ اللہ نے چاہا تو بچی بھلی چنگی ہوجائے گی۔ ماں کے لئے یہ لکڑی کے ٹکڑے گویا ڈوبتے کو تنکے کا سہارا تھے- وہ لکڑی اس نے گھر لا کر بچی کے والد کے حوالے کی اور طریقہ بتایا- باپ نے بددلی سے اس لکڑی کا سفوف بنا کر ہموزن شہد ملا کر بچی کو چٹانا شروع کیا۔ سوچ یہی تھی کہ پچھلے دو ماہ میں ہر طرح کا علاج آزما چکے ہیں- ڈاکٹروں کی بہترین دوائیں بے اثر ہوگئیں- راولپنڈی کے ہسپتال سے مایوس لوٹے۔ کسی دم اور دوا نے اثر نہ کیا تو یہ اس معمولی لکڑی کا سفوف بھلا کیا کرے گا۔ اللہ کی شان دیکھیے کہ اس سوکھی شاخوں کے ٹکڑے جیسی لکڑی کے سفوف نے عجب کرشمہ کردیا۔ پہلی ہی خوراک سے بچی کی کھانسی کے دوروں کا وقفہ بڑھ گیا اور دو تین مزید خوراکوں سے بچی کی طبیعت سنبھل گئی ۔ لیجیے جناب دو ہی دن میں کیسی کھانسی اور کہاں کی الرجی! کیسا دمہ اور کیسا نمونیہ——- کیا کالی اور کیا پیلی؟ بچی کی کھانسی مکمل طور پر غائب ہوگئی اور چار پانچ دن میں ہی بچی مکمل صحتیاب ہوگئ اور ماشااللہ اب بالکل ٹھیک تندرست ہے-
الحمد للہ!
اب آپ سوچ رہے ہونگے کہ وہ لکڑی تھی یا جادو؟ کہ جہاں ہر طرح کی ہزاروں روپیوں کی دوا بے اثر ہوگئ وہاں چند پیسوں کی اس معمولی لکڑی کے سفوف نے ایسا کمال کردیا کہ تقریبا” زندہ درگور بچی واپس زندگی کی طرف لوٹ آئی ؟
عام دوست احباب تو یقینا ً اس لکڑی اور اس کے نام سے ناواقف ہونگے لیکن حکیم وید اور پنساری حضرات یقینا” جانتے ہونگے کہ اس لکڑی کا کیا نام ہے؟
کوئی بتائے گا؟
لیجیے ہم بتا دیتے ہیں- یہ لکڑی کاکڑا سینگی کہلاتی ہے-
دیگرنام۔
گجراتی میں کاکڑا شنگی بنگالی میں کاکڑا شرنگی سنسکرت میں کرکٹ سرنگی پنجابی میں سومک اور انگریزی میں کریب ھارن کہتے ہیں ۔
ماہیت۔
کاکڑا کا درخت قریباًچالیس فٹ اونچا ہوتاہے۔اس کی چھال کا رنگ سفیدہوتاہے۔کاکڑا کے پتے لمبی نوک دار شاخوں پر آمنے سامنے ہوتے ہیں کاکڑا درخت کے پتے پتوں کے ڈنٹھل ٹہنیوں پر ٹیڑھے سینگ کی طرح کولے پائے جاتے ہیں ۔ کہا جاتا ہے کہ ایک خاص قسم کا کیڑا اس درزخت کی شاخوں کے سرے پر اپنا گھر بناتا ہے جو مڑے ہوئے سینگ کی شکل کی پھلیاں جیسی ہوتی ہیں-کئی لوگ اس درخت کی پھلیوں کو ایک خاص قسم کے کیڑا کا گھر مانتے ہیں ۔یہی کاکڑا سینگی ہے۔یہ پھلیاں مختلف لمبائی میں تین سے چھ انچ لمبے اور پون انچ سے ایک انچ تک چوڑی اور اندرسے خالی ہوتی ہیں ۔خشک شدہ حالت میں ان پھلیوں کے اندر ایک جالا سا بھرا ملتا ہے-اس کا چھلکا پتلا سرخ رنگ کا اور اندر سے بھورا نطر آتاہے۔اس کا ذائقہ کڑوا کسیلاہوتاہے۔
مقام پیدائش۔
یہ شمالی مغربی پہاڑی علاقے سے پشاور سے شملہ تک کانگڑھ سکم بھوٹان تک پایاجاتاہے۔
مزاج۔
گرم ایک ۔۔۔خشک درجہ دوم۔
افعال۔
مخرج بلغم ،مجفف رطوبت، مقوی معدہ، دافع تپ۔ آیورویدا میں یہ کھانسی، دمہ، پھیپھڑوں کی سوزش، حلق کی شدید سوزش اور ہر طرح کی کھانسی کا مجرب ترین علاج ہے-ہر وہ بیماری جس میں غشاء
مخاطی
(Mucus Membrane) یعنی جسم کے اعضا کی اندرونی نازک جھلیوں میں سوزش اور انفیکشن پیدا ہوجائے تو یہ اس کو ختم کردیتی ہے- حیرت انگیز بات یہ ہے کہ یہ ان وائرل انفیکشنز پر بھی بھرپور اثر دکھاتی ہے جہاں بہترین اینٹی بایوٹکس بھی اثر نہیں کرپاتیں!
استعمال۔
کاکڑا سنگی کو لیکر پہلے توڑیں اس کے اندر سے جالا سا نکلے گا اس کو اس میں شامل نہیں کر نا-
کاکڑا سینگی کا سفوف شہد کے ساتھ ملاکر چٹانا کھانسی ضیق النفس سرفہ بلغمی خاص کر بچوں کی کھانسی کو نافع ہے۔اس کو کائپھل کے ساتھ پیس کر کھانسی بلغمی خاص کر بچوں کی کھانسی کو نافع ہے۔اس کو کائے پھل کے ساتھ پیس کر شہد میں ملا کرچٹانے سے دمہ ختم ہوجاتاہے۔بعض اطباء کاکڑا سینگی اور بیل گری ہموزن کا سفوف بناکر اسہال میں دیتے ہیں ۔
کاکڑا سینگی اور اتیس پھلی ہموزن سفوف کرکے بمقدار ایک گرام شہد کے ہمراہ چٹانا بچوں کی کھانسی اسہال اور دانت نکالنے کے زمانے میں پیدا ہونے والی تمام شکایات کے لئے مفید ہے-
نوٹ۔
کاکڑا سینگی کے اندرسے سفید جالاکو دورکرکے استعمال کریں ۔
نفع خاص۔
نسخہ
سفوف کاکڑ اسنگی 12 گرام‘ شہد 12 گرام‘ دونوں کو ملا کر کھانسی کے مریض کو چٹائیں۔
کالی کھانسی کے مجرب ترین نسخہ جات
نسخہ
کاکڑا سنگی‘ سونٹھ‘ مگھاں یعنی فلفل دراز ہر ایک دس گرام باریک سفوف کرلیں۔ ایک گرام شہد میں ملا کر دن میں تین چار بار دیں۔ کالی کھانسی کا مجرب علاج ہے۔
نسخہ: مچھلی کے کانٹوں کو جلا کر سفوف کرکے شہد میں ملا کر بچوں کو اور بڑوں کو چٹائیں۔ عام کھانسی اور خاص کر کالی کھانسی کا مجرب علاج ہے۔
حکیم عبد الکریم آزاد کا نسخہ
شربت طلسمی:
دمہ کھانسی بلغمی امراض کے لیے انتہائی مفید بلکہ کسی اکسیر سے کم نہیں –
اجزاء
پنیر ڈوڈا 3 پاؤ
کاکڑا سینگی 1 پاؤ
ست لیموں 1 گرام
پرانا کالا گُڑ 1 کلو
پانی سادہ 5 کلو
ترکیب تیاری
پنیر اور کاکڑا سینگی کو پانی میں 24 گھنٹہ کے لیے بھگودیں 24 گھنٹہ بعد اس پانی کو آگ پر پکائیں جب پانی ختم ہوکر نصف ہو تو آگ بند کریں سرد ہونے پر پانی کو پُن چھانکر اس میں گُڑ شامل کرکے دوباره آگ پر پکائیں جب پانی گاڑھا قوام شربت کی مانند ہوجاۓ تو اتارلیں بس شربت طلسمی تیار ہے اس کو محفوظ کریں
استعمال خوراک بڑوں کے لیے دو دو چمچ دن میں 3 بار
بچوں کے لیے نصف چمچ سے ایک چمچ دن میں دو سے تین بار
بفضل خدا
چند ہی روز میں حیرت انگیز رزلٹ ملنا شروع ہوگا
ان شاءاللہ!
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں