ابھے کمار
ابھے کمار جواہر لال نہرو یونیورسٹی، نئی دہلی میں شعبہ تاریخ کے ریسرچ اسکالر ہیں۔ ان کی دلچسپی ہندوستانی مسلمان اور سماجی انصاف میں ہے۔ آپ کی دیگر تحریرabhaykumar.org پر پڑھ سکتے ہیں۔ ان کو آپ اپنے خط اور اپنی رائے debatingissues@gmail.com پر بھیج سکتے ہیں.
منگل کی آدھی رات ، میرافون اچانک سے بج پڑا۔ “خبر ملی ہے کہ ماحول ٹھیک نہیں ہے۔ مظاہرین دہلی کےوزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ پر جمے ہوئے ہیں اور ان سے عوا م کی جان و مال کی حفاظت← مزید پڑھیے
پسماندہ طبقات ميں ناراضگی۔تحفظات کو کمزور کرنے کی پاليسيوں کے سبب حکومت کی نيت پر سوال! دہلی انتخابات کے شور ميں سپريم کورٹ نے ريزرويشن سے متعلق ايک ايسا فیصلہ سنايا ہے جس سے محکوم طبقے ميں زبردست ناراضگی پائی← مزید پڑھیے
بی جے پی اور آر ایس ایس شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف ملک گیر تحریک کو بدنام کرنے کے لیے فرقہ وارنہ رنگ دینے کی کوششیں کر رہی ہیں۔ اس سازش کے تحت مسلمانوں کے خلاف جھوٹ← مزید پڑھیے
سپریم کورٹ کے سابق جج اور پریس کونسل آف انڈیا کے سابق چیئرمین مرکنڈے کاٹجو نے ایک بار پھر متنازع بیان دیا ہے اور اقلیت مسلمانوں کے مذہب اور ثقافت کے متعلق غیر سنجید گی کا اظہار کیا ہے۔ اس← مزید پڑھیے
مجھے میرے دوستوں نے شرجیل امام کے معاملے میں خاموش رہنےکا مشورہ دیا ہے۔ ان کا خیال تھا کہ یہ وقت مناسب نہیں ہے کہ شرجیل کے ساتھ میں اظہار یکجہتی کروں۔ ان کا یہ مشورہ ملک میں بگڑتے حالات← مزید پڑھیے
گزشتہ برس ماہ نومبر میں اُتر پردیش لا کمیشن نے بی جے پی کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو ایک رپورٹ پیش کی تھی، جس میں اس نے کہا تھا کہ موجودہ قانون’’جبری‘‘ طریقے سے کروائے جانے والے تبدیلئ← مزید پڑھیے
کانگریس کے سینئر لیڈر اور مشہور مصنف ششی تھرور ایک بار پھر تنازع میں گِھر گئے ہیں۔ اپنے ایک ٹویٹ میں انہوں نے کہا ہے کہ “شہریت ترمیمی قانون کے خلاف چل رہے احتجاج کے دوران ظاہر ہوئی “اسلامی بنیاد← مزید پڑھیے
شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف جامعہ ملیہ اسلامیہ، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں چل رہے احتجاج کو منفی طریقے سے پیش کر،قومی ہندی اخبارات نے ایک بار پھرصحافتی ضابطوں کو ٹھیس پہنچایا ہے۔← مزید پڑھیے
آر ایس ایس جے این یو کے بارے میں اتنا ہی جانتی ہے۔ سردی کی آمد کے بعد بھی جے این یو کی طلبہ تحریک ٹھنڈ پڑتی نظر نہیں آ رہی ہے۔ فیس میں بے تحاشا اضافہ کے خلاف طلبہ ← مزید پڑھیے
چوٹ بھلے ہی آپ پر کی گئی ہو، مگر درد ہر طرف محسوس کیا جا رہا ہے۔ یہ کیسا دن دیکھنے کو مل رہا ہے جب تعلیم کے ادارے خون سے لت پت ہیں۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور آسام← مزید پڑھیے
بشکریہ The Truth کیا ہوتا اگر 6 دسمبر 1992 کو ایودھیا میں بابری مسجد کے بجائے رام مندر کو منہدم کردیا گیا ہوتا؟ کیا آپ کو لگتا ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ تب بھی ایسا ہی ہوتا؟ کیا آپ← مزید پڑھیے
بھارت میں ان دنوں پیاز کی قیمتوں میں زبردست اچھال دیکھنے کو ملا ہے۔ تہوار کے موسم میں اگر رسوئی گھر میں پیاز نہ ہو تو سارا ذائقہ بگڑ جاتا ہے۔ لہٰذا عوام میں غصہ ہونا لازمی ہے۔ ایک طرف← مزید پڑھیے
یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ ۱۹۴۰ کی دہائی میں ہندو مسلم تعلقات کشیدہ ہونے لگے۔فرقہ وارانہ ہم آہنگی پر ایک کے بعد ایک گہری چوٹ کی گئی۔ فرقہ پرستوں نے خوب پروپیگنڈا پھیلایا کہ ہندو اور مسلمان کے آپسی← مزید پڑھیے
ایک طویل عرصے تک کانگریس اعلیٰ ذات بالخصوص برہمنوں کی پارٹی سمجھی جاتی تھی۔کانگریس کی ٹاپ لیڈرشپ ہمیشہ برہمنوں کے ہاتھ میں رہی ہے وہیں دلت اور مسلمان اُن کے روایتی حمایتی رہےہیں۔۱۹۹۰ کی دہائی تک اعلیٰ ذات کانگریس کے← مزید پڑھیے
جسٹس مارکنڈے کاٹجو صاحب کا ایک متنازعہ مضمون (’’انقلاب‘‘ 6 جولائی شمارہ) قارئین کرام کی نظروں سے گزرا ہوگا۔ اس مضمون میں انہوں نے مسلمانوں کی پسماندگی اور اس کی وجوہات کی نشان دہی کرنے کی کوشش کی اور اس← مزید پڑھیے
اپنی وفات سے صرف دو مہینے قبل، دلتو ں و پسماندوں کے مسیحا اوربھارتی آئین کے معمار بابا صاحب امبیڈکر نے ہندو دھرم کو ترک کر دیا۔ 14 اور 15 نومبر 1956 کے روز ناگپور میں لاکھوں کی تعداد میں← مزید پڑھیے
آزادی ملنے سے دو سال قبل بمبئی میں ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے، دلتوں اور دیگر محروم طبقات کے مسیحا ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر نے سیاسی جماعت کو یہ نصیحت کی تھی کہ اکثریت حاصل کرنے کا یہ قطعی← مزید پڑھیے
نریندر مودی کی قیادت میں بی جے پی دوبارہ سرکار بنانے میں کامیاب ہو گئی ہے۔ اس بار تو بھگوا سیاسی جماعت کا مظاہرہ پہلے سے کافی بہتر رہا ہے۔ حزب اختلاف کی کون کہے، خود حکمران بی جے پی← مزید پڑھیے
ہندوستانی فوج کے موضوع پر کئی دہائیوں سے تحقیق کر رہے مؤرخ اسٹیفن ولکنسوں کے مطابق، ملک کے پہلے وزیر اعظم جواہرلال نہرو نے سیاست میں فوج کی مداخلت کو روکنے یا کم کرنے کے لئے بہت سارے اقدامات اٹھائے.← مزید پڑھیے
گزشتہ پانچ سالوں میں اگر خوب ‘وکاس’ ہوا ہے، تو پھر انتخابی تشہیر کے دوران بھگوا لیڈران ذات برادری، دھرم اور مذہب کا کارڈ کیوں کھیل رہے ہیں؟ اگر مودی حکومت کے دور اقتدار میں ملک میں اتنی ترقی ہوئی← مزید پڑھیے