علی عبداللہ کی تحاریر

القدس سوگوار ہے/ تحریر: علی عبداللہ

القدس سوگوار ہے۔۔ اقصی کے مینار سسک رہے ہیں۔ اس کے صحن میں بکھری اذانیں بین بن چکی ہیں۔عیسی علیہ السلام کو بپتسمہ دینے والے دریائے اردن کی لہریں کسی ازلی غم میں ٹھہرنے لگی ہیں۔ اور یروشلم کے پرانے←  مزید پڑھیے

ایک شعر سے جدید دنیا تک /علی عبداللہ

کہیں پڑھا تھا کہ اچھی نثر وہی ہوتی ہے جو مسلسل شاعری کی طرف رجوع کرے- مگر نطشے کہتا ہے کہ نثر شاعری کے ساتھ مسلسل، شائستہ جنگ کے نتیجے میں پیدا ہوتی ہے۔ یہ دو مختلف نقطہ ہائے نظر←  مزید پڑھیے

ماورائے گماں/ علی عبداللہ

مطالعے کے دوران ایک لفظ نظروں سے گزرا؛ “ماورائے گماں”۔ لحظہ بھر کے لیے کتاب کو ایک طرف رکھا اور اس لفظ کے مفہوم پر غور کرنے لگا کہ گماں کیا ہے؟ اور اس کی سرحد سے پرے کیا شے←  مزید پڑھیے

تخلیق اور تاثیر/ علی عبداللہ

لفظ آدم کے ساتھ جُڑا، اور جب کاتبِ تقدیر نے اسے قوتِ بیان عطا کی، تب ہی یہ طے پایا کہ انسان صرف جسم سے نہیں، بلکہ اپنے کہے اور لکھے ہوئے الفاظ سے بھی پہچانا جائے گا۔ لکھاری وہ←  مزید پڑھیے

ادب کا جوہر ایک جستجو/ علی عبداللہ

ادب محض الفاظ کی ترتیب نہیں، نہ ہی یہ کسی خاص ہیئت، اسلوب یا صنف میں مقید ایک فنّی مہارت ہے۔ اگر ایسا ہوتا تو ہر خوش بیان مقرر، ہر نکتہ سنج فلسفی، اور ہر ماہر قصہ گو ادیب کہلاتا،←  مزید پڑھیے

کیا غور و فکر بغیر عبرت پذیری کے بے سود ہے؟ -علی عبداللہ

غور و فکر انسانی ذہن کی سب سے بڑی نعمتوں میں سے ایک ہے۔ یہی وہ طاقت ہے جس نے انسان کو دیگر مخلوقات پر برتری عطا کی، علم و حکمت کے دروازے کھولے اور تہذیب و تمدن کی بنیاد←  مزید پڑھیے

خط بعنوان مصنوعی ذہانت:تخلیق کا بحران یا ایک نئے عہد کی بشارت؟-علی عبداللہ

میرے عزیز! کبھی تم نے سوچا ہے کہ وہ لمحہ کیسا ہوگا جب غالب کا کوئی مصرع کسی مشین کی پیشین گوئی کے مطابق تشکیل دیا جائے گا؟ جب میر کی سادگی، اقبال کی بلندی، فیض کی بغاوت اور ن←  مزید پڑھیے

انسان اور کمپیوٹر کے درمیان مکالمے کے بارے ایک خط/علی عبداللہ

عزیزم! انسانی تہذیب کی تاریخ درحقیقت مکالمے کی تاریخ ہے۔ آغازِ آفرینش سے لے کر آج تک، انسان نے اپنی بقا، ارتقا، اور فکری بالیدگی کے لیے مکالمے کو وسیلہ بنایا۔ کبھی یہ مکالمہ فطرت سے تھا، کبھی دیوتاؤں سے،←  مزید پڑھیے

موسیٰ الخوارزمی کے نام ایک خط/علی عبداللہ

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ اے ابو عبداللہ محمد بن موسیٰ الخوارزمی! تمہیں مخاطب کرتے ہوئے مجھے یوں لگ رہا ہے جیسے میں وقت کے ایک روشن دریچے سے جھانک کر بغداد کے ان علمی مراکز کو دیکھ رہا ہوں جہاں←  مزید پڑھیے

خط بعنوان اسپٹنک لمحہ /علی عبداللہ

عزیزم! جب میں تمہیں یہ خط لکھنے بیٹھا تو جان کیٹس اور ابن الحزم کے بارے میں کچھ باتیں کرنے کا من تھا- دل چاہا کہ جان کیٹس کی “Saint Cupid’s Nun” اور ابن الحزم کے محبت کے فلسفے پر←  مزید پڑھیے

آنکھوں کے نام/علی عبداللہ

عزیزم! آنکھوں کے راستے دل تک پہنچنے کا ہنر کسے آتا ہے؟ شاید ان لوگوں کو جو خاموشی میں کہانیاں سننا جانتے ہیں۔ آنکھیں بولتی نہیں، مگر جو کہتی ہیں، وہ الفاظ سے کہیں زیادہ گہرا ہوتا ہے۔ کہتے ہیں←  مزید پڑھیے

پوہ ر / علی عبداللہ

گاؤں کے دامن میں ایک چھوٹا سا قدیم اور پراسرار میدان تھا، جسے لوگ “پوہ ر” کہتے تھے۔ اس میدان کا نام ہمیشہ سے ایک راز رہا، اور جو بھی اس کے بارے میں جاننے کی کوشش کرتا، یا تو←  مزید پڑھیے

اس بستی سے کب باہر نکلوں گا از ناصر عباس نیر/ تبصرہ: علی عبداللہ

اس بستی سے کب باہر نکلوں گا از ناصر عباس نیر تبصرہ: علی عبداللہ کیا ہر بستی حقیقت میں وہ قید خانہ ہے جو ہماری سوچوں، خوابوں، اور آزادی کے راستوں پر پہرے بٹھا دیتی ہے؟ ہم اپنی زندگی کے←  مزید پڑھیے

جب تک ہے زمین از ناصر عباس نیّر /تعارف و تبصرہ: علی عبداللہ

افسانوی ادب پڑھنا ایسا ہی ہے جیسے خوابوں کی گلیوں میں آوارہ گردی کرنا- جہاں حقیقت دھند کی مانند تحلیل ہو جاتی ہے اور ہر کہانی ایک دریچہ کھولتی ہے—روح کے ان گوشوں کی طرف، جنہیں ہم نے کبھی دیکھا←  مزید پڑھیے

سایہ/علی عبداللہ

یہ کہانی ایک ایسے وجود کی ہے جو ہمیشہ ہر شے کے اندر کسی نہ کسی شکل میں موجود رہا ہے، مگر کبھی اپنی شناخت نہیں پا سکا- یہ وجود ایک بے نام جذبہ ہے، ایک بے مقصد سفر یا←  مزید پڑھیے

قہوے کی تلخی /علی عبداللہ

اس ویران ریگستان کی رات خاموش تھی، لیکن آسمان پر ستارے یوں جھلملا رہے تھے جیسے وہ کسی قدیم داستان کی گواہی دیتے ہوں۔ ہوا میں ریت کی سرسراہٹ اور اونٹوں کی گھنٹیوں کی جھنکار سنائی دیتی تھی۔ رات کا←  مزید پڑھیے

فرائڈے دی 13th/ علی عبداللہ

تیرہ کا ہندسہ اور جمعہ جب ایک ہی دن جمع ہوتے ہیں تو عقلیت پسند مغربی معاشرہ اسے بُرا شگن سمجھتا ہے۔ عیسائیت میں نمبر 13 کو منحوس یا برا شگن سمجھنے کی ایک بڑی وجہ حضرت عیسیٰ کا “آخری←  مزید پڑھیے

خود کلامی/علی عبداللہ

بہت دنوں سے کچھ نہیں لکھا۔ لکھوں بھی تو کیسے؟ خیالات کا ایک دریا ہے جو سمٹنے میں نہیں آتا، مگر لفظوں کے بند باندھنا دشوار محسوس ہونے لگا ہے۔ یہ دنیا المیوں اور تضادات سے بھری پڑی ہے۔ جدھر←  مزید پڑھیے

قدیم حویلی کا بوڑھا/علی عبداللہ

زمانے کی دھول سے اَٹی ہوئی کسی قدیم حویلی کی طرح، میری روح میں بھی کہانیوں اور تجربات کا ایک خزانہ موجود ہے، جیسے مٹی کی خوشبو ماضی کو سمیٹے رکھتی ہے، ویسے ہی میرے ماتھے کی جھریاں بیتے وقت←  مزید پڑھیے

ایبسرڈ/ علی عبداللہ

کیا زندگی واقعی “ایبسرڈ” ہے؟ امیدیں ٹوٹتی ہیں، خواہشیں بکھرتی ہیں، آرزوئیں دم توڑتی ہیں اور انسان جب عقل کے آگے بے بس ہو جاتا ہے؛ عقل اور منطق سے ہر شئے پرکھنے کی عادت جب اسے کشمکش کے بھنور←  مزید پڑھیے