اسما مغل کی تحاریر
اسما مغل
خیالوں کے سمندر سے چُن کر نکالے گئے یہ کچھ الفاظ ہی میرا تعارف ہیں

گروپ کری ایٹنگ ان وٹس ایپ اینڈ فیسبکاں

موبائل فون جب سے اس دنیاء بے دین و ایماں میں جلوہ افروز ہوا ہے،اس نے شریفوں سمیت بدمعاشوں کی بھی نیندیں حرام کرکے رکھ دی ہیں۔اگر آپ غلطی سے فون میں فیس بک میسنجر یا وٹس ایپ ڈاؤن لوڈ←  مزید پڑھیے

ایدھی بننا آسان نہیں

بہت سال پیچھے کی یاد ہے،ابا نے گھر پر اخبار،میگزین،ڈائجسٹ،لگوا رکھے تھے،بچوں کے رسالے بھی تھے دو،(نام ابھی یاد نہیں آرہا)۔۔ہمہ وقت گھر میں کوئی نہ کوئی ہاتھ میں میگزین یا رسالہ پکڑے نظر آتا،یہاں تک کہ کوئی مہمان بھی←  مزید پڑھیے

وجودِ زن اور بد رنگ معاشرہ

2009کی بات ہے،جب یونیورسٹی میں داخلہ لیا۔۔ ویسے تو سیدھی سڑک ڈیپارٹمنٹ تک جاتی تھی،لیکن گرمیوں میں زیادہ تر طالبعلم اس سیدھی سڑک کی بجائے بائیں جانب بنے قائداعظم بلاک کے کوریڈور کو آنے جانے کے لیئے استعمال کرتے تھے،تاکہ←  مزید پڑھیے

سوشل میڈیا ڈے

سوشل میڈیا ڈے(30جون) تیونس میں آنے والا چنبیلی انقلاب تو آپ کو یاد ہی ہوگا۔۔جب صحافتی آزادیوں اور حقوق سے محروم قوم ایک ساتھ اٹھ کھڑی ہوئی اور دیکھتے ہی دیکھتے چند دنوں میں انقلاب برپا کردیا۔اس انقلاب کی بہت←  مزید پڑھیے

اجل کا وار اور انسانی فہم

ارشاد باری تعالیٰ ہے: (کُلُّ نَفسٍ ذَآءِقَۃُ المَوتِ وَاِنَّمَا تُوَفَّونَ اُجُورَکُم یَومَ القِیٰمَۃِ فَمَن زُحزِحَ عَنِ النَّارِ وَاُدخِلَ الجَنَّۃَ فَقَد فَازَ وَما الحَیٰوۃُ الدُّنیَآ اِلاَّ مَتَاعُ الغُرُورِ) (آل عمران: 185) ”ہر جان نے موت کا ذائقہ چکھنا ہے اور تم←  مزید پڑھیے

میٹھی بولی کا وارث

وارث شاہ سخن دا وارث نندے کون انہاں نوں۔۔۔ میاں محمد بخش صاحب کی اس بات میں ذرا بھی شک نہیں کہ بے شک ہیر رانجھے کا قصہ اور بھی کئی لکھاریوں نے لکھا ہے لیکن جب بھی ہیر کا←  مزید پڑھیے

دیوتا

نرملا نے جب مندر میں قدم رکھا تو پھر اسے خود پر قابو پانا مشکل ہو گیا۔۔۔ اس کی برسوں پرانی محبت چند ہی لمحوں میں اسے دو کوڑی کا کرکے چھوڑ گئی تھی۔۔۔وہ تڑپتی سسکتی مندر میں داخل ہوئی،اس←  مزید پڑھیے

فروٹ بائیکاٹ،جمعہ اور رمضان

اللہ تعالی ٰنے بہت سی چیزوں کودوسری چیزوں پر فضیلت دی ہے،بعض دنوں کو دوسرے دنوں پر فضیلت حاصل ہے،اور بعض راتوں کو راتوں پر،اسی طرح جمعہ کو سرداری و شرف حاصل ہے۔جمعہ باقی دنوں میں سید الایام ہے،اس کی←  مزید پڑھیے

جالب کی شاعری میں رومانوی رنگ

اللہ تعالیٰ نے انسان کو زندگی کی صورت ایک نایاب تحفہ عطا کیا ہے،جسے کھونے کے بعد دوبارہ پانے کا کوئی سوال نہیں ،اب یہ انسان پر ہے کہ وہ اپنی زندگی کس مقصد کے تحت گزارتا ہےایک ایسا مقصد←  مزید پڑھیے

بجٹ،بیروزگاری اور خودکشی

چند روز قبل خبر سننے میں آئی تھی کہ جس وقت وزیر داخلہ ٹی وی پر سوشل میڈیا کی حدود و قیود کا تعین فرمانے میں مصروف تھے عین اسی وقت ایک نائب قاصد محمد اقبال، سیکرٹریٹ آفس میں ،←  مزید پڑھیے

رشتے نوچنے والا مہربان

یہ تقریباً دو سال پہلے کی بات ہے۔۔۔۔میری اُس کی ملاقات لوکل ویگن میں ہوئی تھی۔ میں عموماً لوکل ٹرانسپورٹ میں سفر نہیں کرتی، لیکن اس روز شہر گئی تو واپسی پر رکشے کے انتظار میں کھڑے کافی وقت گزر←  مزید پڑھیے

گگن کنارے اُجڑی شام

آپ کے ہاں۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نرس نے فقرہ ادھورا چھوڑا،اور چہر ے پر عجیب و غریب سے تاثرات لیے زچہ بچہ سنٹر کے چھوٹے سے گھٹن زدہ کمرے سے باہر چلی گئی۔۔۔۔۔ رفعت کی آنکھوں سے بہتا سیال مزید گاڑھا ہو گیا۔۔۔۔۔باہر←  مزید پڑھیے

مجنوں کی التجاء

سنا ہے مرض حد سے بڑھ جائے تو علاج اثر نہیں کرتا۔۔۔۔۔ وحشت کوٹھکانہ نہ ملے توپھر وہ ہما تُما میں سرائیت کر جاتی ہے۔۔۔ہر روز کوئی تازہ اذیت چاہتی ہے۔۔۔۔۔۔اپنے دیمک زدہ ناخنوں سے روح پر آئے زخموں کے←  مزید پڑھیے

زندگی پر ہنسنا ضروری ہے

کہتے ہیں دکھ کی رات نیند نہیں آتی اور خوشی کی رات سونے نہیں دیتی۔۔۔۔تکلیف میں ہوتے ہوئے مسکرانا ایسا ہی ہے جیسے آپ ننگے پاؤں کانٹوں پر چل رہے ہوں۔ایک تحقیق کے مطابق” بعض اوقات خوش نظر آنے کا←  مزید پڑھیے

چنگچی رکشے اور اَن بلیوایبل دانشوری

نواں آیاں ایں سوہنیا؟،۔۔۔ “فاصلہ رکھیے ورنہ محبت ہو جائے گی”،” شرارتی لوگوں کے لیئے سزا کا خاص انتظام ہے”،”ساڈے پچھے آویں ذرا سوچ کے”،”دیکھ مگر پیار سے”،”پیار کرنا صحت کے لیئے مضر ہے”،” صدقے جاؤں پر کام نہ آؤں”،”←  مزید پڑھیے

عشق آتش(نذرانہ عقیدت بحضور آنجناب ﷺ)

ابنِ آدم۔۔پیدائش سے ہی سرگرداں و پریشان۔۔جنت سے اذنِ سفر پانے کے بعد یہاں اس دنیا میں پہنچا۔۔سمندر در سمندر۔۔۔۔پیاس پھر نہ بجھی۔۔راہ پھر نہ سجھائی دی، بے سروسامانی کی کیفیت،خوابوں کے پورا ہونے کا انتظار۔۔۔خواہشوں کی پرچھائیاں،بے چینی،بے قراری،تھکا←  مزید پڑھیے

کلیجہ دفنانے کا دکھ

موت کا دکھ اس عورت سے بڑھ کر بھلا اور کون سمجھ سکتا ہے جس نے ماں کی حیثیت سے بچے کو نو ماہ اپنی کوکھ میں رکھا ہو۔۔اسے اپنی سانس دی ہو،رگوں سے خون سینچتا بچہ اس کی زندگی←  مزید پڑھیے

سچ کے نام

سنا ہے قتل ہونے والے دفن بھی ہو جائیں تو ان کے لفظ سانس لیتے ہیں۔۔ آس پاس حاضر مردہ صفت ذہنوں کی بقا کی تگ و دو میں مصروف رہتے ہیں۔۔ اور اُن کی آہیں شہر كی فضاؤں میں←  مزید پڑھیے

ایک بہن کا بین

بحیثیتِ ایک سمجھدار اور سلجھی ہوئی قوم کی فرد ہونے کے کچھ کہنے اور لکھنے کی ضرورت تو نہیں ہے کیوں کہ قتل ہونے والا کونسا میرا باپ تھا، بھائی بھی نہیں تھااور بیٹا تو ہو ہی نہیں سکتا۔میں پکی←  مزید پڑھیے

بڑبولے حکمراں ،گدھے اور پنجاب پولیس

اکثر دیکھا گیا ہے کہ لکھنے والے کم بولتے ہیں کیوں کہ وہ سوچنے میں مصروف رہتے ہیں اور بولنے والوں کا دھیان لکھے ہوئے کی طرف کم ہی جاتا ہے،انہیں بس ہانکنے کی فکر ہوتی ہے،شاید اس ڈر کے←  مزید پڑھیے