بچوں پر جنسی تشدد کا ذمہ دار کون؟ اسما مغل چھ برس پہلے ایسی ہی سردیو ں کی ایک شام تھی یونیورسٹی کے لان میں بیٹھے یخ بستہ ہواؤں کے زور سے گرنے والے پتّے ہمارے آس پاس بکھرے تھے،← مزید پڑھیے
دو دہائی پہلے کا قصہ ہے جب ستمبر کا مہینہ شروع ہوتے ہی ہمارے ابا جان ہر دوسرے دن شہر جاتے اور دو تین بڑے بڑے شاپر خشک میوہ جات کے خریدکر گھر لے آتے جنہیں امی حضور الماری میں← مزید پڑھیے
بدھ کی شام طبعیت میں عجیب سی بے چینی کا عنصر غالب تھا،اپنے کمرے میں میٹریس پر نیم دراز دیوار سے ٹیک لگائے میں نے کئی بار چاہا کہ کچھ لکھوں پر لفظوں نے ساتھ نہ دیا۔بے دلی سے فون← مزید پڑھیے
اسما مغل اگرچہ سکول کے دنوں میں ہم پر زیادہ پابندیاں تو نہیں تھیں لیکن پھر بھی مرغیوں کی طرح کڑیوں بالیوں کو بھی کہیں نہ کہیں سے تو ڈکنا ہی پڑتا ہے، سو ہم پر بھی اسی اصول کا← مزید پڑھیے
اکتیس سال پہلے جب میں نے اس دنیا میں اپنی آنکھیں کھولیں تو شفقت و حلاوت کا ایک ایسا احساس مجھ سے ہمکلام ہوا جس سے میں، نو ماہ پہلے سے ہی آشنا تھی۔۔وہ تھی ماں۔۔۔نرم بوسوں سے میری روح← مزید پڑھیے
ہیلو! شنایا بول رہی ہوں اللہ میاں جی! پہچان تو لیا ہے نا آپ نے مجھے؟۔۔۔۔جی وہی شنایا جس پر آپ کے ہی بنائے ایک طاقتور آدم زاد نے خوب طاقت دکھائی ہے اور وہ کچھ بھی نہ کر سکی،چیختی← مزید پڑھیے
آسمان پر چھائے بادلوں نے اُ س کی یاد سے رنگین شام کو اور بھی رنگین بنادیا تھا۔ اُس کے سنگ بیتے لمحے میرے دل کے آنگن میں یہاں وہاں اٹھکھیلیاں کرتے پِھر رہے تھے اور میں اُس کے پاس← مزید پڑھیے
زندگی سے فرار ممکن نہیں جتنی لکھ دی گئی جینی ہی پڑتی ہے۔۔کبھی کبھی نا چاہتے ہوئے بھی! اگرفرار ممکن ہوتا نا تو میں اسی دن یہاں سے کسی اور دنیا میں فرار ہو گئی ہوتی۔۔تم یہاں نہیں ہو،اور وہ← مزید پڑھیے
دو روز پہلے فیس بک پر میری ایک لوکل چینل کے رپورٹر سے بات ہوئی (چینل اور رپورٹر کا نام اس لیئے تحریر نہیں کر رہی کہ میرا مقصد کسی کو بدنام یا رسوا کرنا نہیں بلکہ سچائی بیان کرنا← مزید پڑھیے