فاروق بلوچ کی تحاریر
فاروق بلوچ
مارکسی کیمونسٹ، سوشلسٹ انقلاب کا داعی اور سیاسی کارکن. پیشہ کے اعتبار سے کاشتکار.

ابلیس کی مجلسِ شوریٰ: ایک پرولتاریہ تنقید (تیسری قسط) – کامریڈ فاروق بلوچ

مارکسی تناظر میں ابلیس کا “نظامِ کہن” اور جدلیاتی مادیت اقبال کے ابلیس کی فکر کا بنیادی محور “نظامِ کہن” کی بقا ہے۔ وہ اپنے مشیروں کو یقین دلاتا ہے کہ اگر پرانی سماجی، سیاسی اور معاشی روایات برقرار رہیں←  مزید پڑھیے

ابلیس کی مجلسِ شوریٰ: ایک پرولتاریہ تنقید (دوسری قسط) -کامریڈ فاروق بلوچ

پرولتاریہ اور اقبال کا “متبادل نظام” پہلی قسط میں ہم نے “ابلیس کی مجلسِ شوریٰ” کو سرمایہ داری، جمہوریت اور مذہب کے استحصالی پہلوؤں کے تناظر میں پرکھا۔ نظم میں ابلیس اور اس کے مشیران کی گفتگو درحقیقت جدید سرمایہ←  مزید پڑھیے

ابلیس کی مجلسِ شوریٰ: ایک پرولتاریہ تنقید (پہلی قسط) – کامریڈ فاروق بلوچ

عہدِ انقلاب ادب کا سب سے بلند منصب محض جمالیاتی اظہار نہیں، بلکہ اس کا بنیادی فریضہ یہ ہے کہ وہ فکر کے دھاروں کو ایک دوسرے کے مقابل لا کر انسانی ذہن کو نئے سوالات اور نئے امکانات سے←  مزید پڑھیے

مقدمہ “ابلیس کی مجلسِ شوریٰ: پرولتاریہ تنقید(1)- کامریڈ فاروق بلوچ

*ابتدائیہ (زیر نظر تحریر اقبال کی نظم کی پرولتاریہ تنقید کا مقدمہ ہے جس کو حتی المقدور اختصار کے ساتھ مرتب کیا ہے. مقدمہ کے بعد مزید پانچ اقساط میں نظم کی پرولتاریہ تنقید کی اشاعت ہو گی) نظم محض←  مزید پڑھیے

رمضان: اطاعت یا انحراف؟ -کامریڈ فاروق بلوچ

دنیا ہمیشہ سے دو متضاد اصولوں پر چلتی آئی ہے—حاکم اور محکوم، غالب اور مغلوب، مالک اور مزدور۔ ہر تہذیب میں عبادات کی رسمیں رہی ہیں، اور ہر معیشت نے ان عبادات کو اپنے مفادات کے مطابق ڈھالنے کی کوشش←  مزید پڑھیے

فاروق بلوچ

افسانہ: *دروازے کے سوراخ سے چٹان تک* آخری حصہ مصنف: کامریڈ فاروق بلوچ ۷ رات کی سیاہی گہری ہوتی جا رہی تھی۔ سرد ہوا دروازوں سے ٹکرا رہی تھی اور دور کہیں شہر کی گلیوں میں تنہائی سرگوشیاں کر رہی←  مزید پڑھیے

دروازے کے سوراخ سے چٹان تک(1)- کامریڈ فاروق بلوچ

یہ شہر عجیب تھا۔ یہاں ہر دروازہ ایک داستان تھا، اور ہر داستان ادھوری۔ یہاں کے باسی عجیب تھے—نہ مکمل رخصت ہوتے، نہ مکمل قیام کرتے۔ وہ لوگ جو ایک دوسرے کے قریب آتے، کچھ وقت ساتھ گزارتے، پھر اچانک←  مزید پڑھیے

محبت:ایک سرمایہ دارانہ الجھن/کامریڈ فاروق بلوچ

محبت ایک ایسا جذبہ ہے جسے انسانی تاریخ میں ہمیشہ سے مقدس، لازوال اور نفع و نقصان کی حد بندیوں سے ماورا سمجھا گیا ہے۔ مگر کیا یہ سچ ہے؟ جدید دنیا میں، جہاں ہر چیز کی قیمت لگائی جاتی←  مزید پڑھیے

افسانہ: آخری صف کا طالب علم / کامریڈ فاروق بلوچ

وہ ہمیشہ آخری صف میں بیٹھتا تھا۔ نہ اتنا نمایاں کہ استاد کی نگاہیں اس پر ٹک جاتیں، نہ اتنا غیر اہم کہ مکمل فراموش کر دیا جاتا۔ وہ ایک درمیانی سا وجود تھا— بین السطور پڑھی جانے والی تحریر،←  مزید پڑھیے

حقیقی انسانیت اور حقِ خود ارادیت/کامریڈ فاروق بلوچ

انسانی تاریخ جدوجہد کی تاریخ ہے— آزادی کی، انصاف کی، برابری کی۔ ہر دور میں انسانیت کی سچائی کو وہی فکر تسلیم کیا گیا ہے جو فرد کے حقِ خود ارادیت کو مقدس جانتی ہے. انسان کو استحصال، جبر اور←  مزید پڑھیے

افسانہ: ردی کی ٹوکری میں شناخت/ کامریڈ فاروق بلوچ

دفتر کی دیواریں ہمیشہ یکساں لگتی تھیں، جیسے صدیوں سے یہاں وقت رک گیا ہو۔ یہاں کام کرنے والے لوگ بھی ایک جیسے تھے—چپ چاپ، مشینی انداز میں چلتے پھرتے، اپنے چہروں پر مصنوعی مسکراہٹیں سجائے، جیسے وہ کسی نیم←  مزید پڑھیے

کہاں سے لائیں؟-کامریڈ فاروق بلوچ

تھانے کا داخلی راستہ اسی طرح بھیڑ بھاڑ سے بھرا ہوا تھا جیسے ہمیشہ ہوتا تھا۔ لوگ اپنی اپنی فریادیں لیے قطار میں کھڑے تھے، اور ہر چہرے پر امید اور مایوسی کا ایک عجیب امتزاج تھا۔ میں بھی انہی←  مزید پڑھیے

ترانوے ہزار پتلونیں/کامریڈ فاروق بلوچ

نوجوان سنجیدہ تاثرات کو قائم کرکے بولنے لگا. “لوہے اور پٹرولیم سمیت کئی دھاتوں اور قدرتی وسائل سے مالا مال مملکتِ خداداد اسلامی جمہوریہ موریطانیہ کی غربت زدہ بدحال عوام کو فقط زراعت َاور مویشیوں کا سہارا ہے”. زیرتعلیم نوجوان←  مزید پڑھیے

ذہنی سکون کے حصول کے سنہری اصول /کامریڈ فاروق بلوچ

ذہنی سکون ایک ایسی دولت ہے جس کی طلب ہر انسان کو رہتی ہے، لیکن اسے حاصل کرنا ہر کسی کے بس کی بات نہیں۔ یہ سکون ان حکمتوں اور اصولوں پر عمل کرنے سے حاصل ہو سکتا ہے جو←  مزید پڑھیے

پیپلز پارٹی:انقلاب سے مفاہمت اور پھر زوال تک/کامریڈ فاروق بلوچ

6 نومبر 1968ء کو پاکستان میں ایک انقلاب کا آغاز ہوا۔ یہ وہ وقت تھا جب طاقت ایوانوں سے نکل کر گلیوں، تعلیمی اداروں، کھیتوں اور فیکٹریوں میں آ گئی۔ طلبہ، مزدور، اور نوجوان اس تحریک کا ایندھن بنے، اور←  مزید پڑھیے

بی ایل اے/کامریڈ فاروق بلوچ

گذشتہ روز یعنی 26 اگست کو بلوچستان لبریشن آرمی BLA کے مسلح جنگجوؤں نے صوبے میں مختلف مقامات پہ حملے کئے۔ 20 غیر مسلح مزدور جن کا تعلق پنجاب سے تھا کو گولیاں مار کر قتل کر دیا گیا ۔←  مزید پڑھیے

واقعہ کربلا کی جامع عکاسی (3-آخری حصہ)- کامریڈ فاروق بلوچ

حضرت حسین کی موت پر سب سے پہلے اصبغ النبطہ، جابر بن یزید الجوفی، عمار بن معاویہ الدھنی، عوانہ بن الحکم، الثانی نے تصانیف لکھیں مگر آج اُن میں سے کوئی بھی باقی نہیں ہے. کربلا کی داستان کا بنیادی←  مزید پڑھیے

واقعہ کربلا کی جامع عکاسی (حصّہ دوم)- کامریڈ فاروق بلوچ

بالآخر 8 ذی الحجہ 60 ہجری حج سے ایک قبل یعنی 9 ستمبر 680ء کے دن حضرت حسین تقریباً پچاس آدمیوں اور اپنے اہل خانہ کے ساتھ مکہ سے کوفہ کی طرف عازم سفر ہوئے. صحرائے عرب کے شمالی کنارے←  مزید پڑھیے

واقعہ کربلا کی جامع عکاسی(حصّہ اول)-کامریڈ فاروق بلوچ

کربلا کی جنگ جسے عربی میں مَعْرَكَة كَرْبَلَاء اور اردو میں واقعہ کربلا بھی کہا جاتا ہے دوسرے اموی خلیفہ یزید اول کی طاقتور فوج اور اسلامی پیغمبر حضرت محمد صل اللہ علیہ والہ وسلم کے نواسے حضرت حسین بن←  مزید پڑھیے

ہندوستانی رسم سَتی پر مختصر تبصرہ/کامریڈ فاروق بلوچ

برصغیر کے ہندووَں میں رواج تھا کہ کسی شخص کے مرنے پر اس کی زندہ بیوی اپنے مردہ خاوند کے ساتھ اُس کی چتا میں جل جاتی تھی۔ یہ ہندو رسمِ ستی کہلاتی تھی۔ قدیم ہندوستان میں اس رسم کی←  مزید پڑھیے