ڈاکٹر مختیار ملغانی کی تحاریر

فلسفہ کہیں کھو گیا ہے /ڈاکٹر مختیار ملغانی

سقراط سے قبل انسان شاید کائنات کا مرکز تصور نہ ہوتا تھا، Thales of Miletus کے اٹھائے بھاری بھرکم سوال کے سامنے قدیم یونانی حکمت ڈھیر ہوگئی، وہ آخری علماء میں سے تھے جو وجودی حقیقت کے کُل پر مرکوز←  مزید پڑھیے

سلطنت، ریاست اور حکومت /ڈاکٹر مختیار ملغانی

سلطنت کیلئے خیر اور شر کا تصور وہ نہیں ہوتا جو سماج میں رائج ہو، سلطنت میں ہر وہ چیز خیر ہے جس سے سلطنت مضبوط ہو، یہی چال چلن مقتدرہ کا ہے، یہاں کسی مذہب یا اخلاق کی اہمیت←  مزید پڑھیے

بربادی کے عنوان /ڈاکٹر مختیار ملغانی

فرانسیسی فلسفی رینے گینوں نے جوان عمر میں ہی اسلام قبول کر لیا تھا، واقعہ یہ ہے کہ علم کے میدان میں کلاسیکی جرمن فلاسفرز ایک طرف ہوں اور دوسری طرف رینے گینوں ہوں تو گینوں کا پلڑا بھاری پڑ←  مزید پڑھیے

سماجی بیگانگی کا نادیدہ پہلو/ڈاکٹر مختیار ملغانی

آج امارت ایک بڑی سہولت ضرور ہے لیکن اس سہولت کے ساتھ کئی زمہ داریاں اور بے شمار خطرات بھی جڑے ہیں، سیکورٹی کے خدشات، انکم ٹیکس، فنانس پولیس اور بھتے والوں سے مسلسل بچنے کی کوشش ، ویلفیئر آرگنائزیشن←  مزید پڑھیے

اقتدار کی جنگ /ڈاکٹر مختیار ملغانی

دنیا میں اقتدار کی جدوجہد مسلسل اور ناگزیر رہی ہے، آج اقتدار کس کے ہاتھ ہے، یا یوں کہئے کہ کون ہے جو حکومت کر رہا ہے؟ پاور شیئرنگ کو تین سطحوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے، پہلی سطح←  مزید پڑھیے

اہل حکمت اور اہل شعور /ڈاکٹر مختیار ملغانی

حکمت اور شعور کی خصوصیات ایک دوسرے کے متضاد ہیں کیونکہ ان کا تعلق دو مختلف زبانوں سے ہے، حکمت انسان کے سنہری دور کی اس غیر کلامی زبان سے جڑی ہے جسے ٹیلی پیتھک زبان کہا جا سکتا ہے،←  مزید پڑھیے

ادراک کے کرشمے /ڈاکٹر مختیار ملغانی

انسان سوالات کا گڑھ ہے، اور ضروری نہیں کہ سوال ہمیشہ شعوری سطح پہ ظاہر ہو، بعض اوقات جواب جاننے کے بعد فرد کو احساس ہوتا ہے کہ ہاں اس سے متعلقہ سوال میرے اندر موجود تھا، حاملٍ ادراک یہ←  مزید پڑھیے

لت لگ گئی /ڈاکٹر مختیار ملغانی

زندگی کے بعض ادوار میں محسوس ہوتا ہے کہ مخصوص رویوں کو بدلنا ممکن نہیں رہا، منشیات، جوا، سیکس، پورنو گرافی ، مشت زنی یا کوئی بھی ایسا فعل یا پھر لت دراصل رویہ ہی کہلائے گا، ایسا کوئی بھی←  مزید پڑھیے

بربریت/ڈاکٹر مختیار ملغانی

“حقیقی راکشس بیرونی فطرت میں نہیں، بلکہ انسانی ذہن میں پایا جاتا ہے ” یہ الفاظ معروف ادیب ولیم گولڈنگ کے ہیں۔ تاریخ کے سیاہ ترین ادوار میں انسانی فطرت نے بربریت کی وہ مثالیں قائم کی ہیں جس کا←  مزید پڑھیے

ذات، پات اور اجتماعیت /ڈاکٹر مختیار ملغانی

انسان کسی طور برابر نہیں ہیں، لیکن چونکہ ہم مذہبی و روحانی رائے ” کہ تمام انسان برابر ہیں ” پہ بغیر تحقیق کئے ایمان لا چکے ہیں تو اس بات کو ہضم کرنا مشکل محسوس ہوتا ہے کیونکہ شرعی←  مزید پڑھیے

فکرٍ دائم /ڈاکٹر مختیار ملغانی

آپ کے ذہن پہ ایک ہی شخص مسلط ہے ، دماغ کے ہر گوشے کا ہر خلیہ اسی کی یاد، تڑپ اور خواہش سے گھرا ہوا ہے، تسلط کی یہ شکل کسی بھی حبس زدہ زندان سے زیادہ خطرناک اور←  مزید پڑھیے

دستایوسکی اور برادرز کارامازوف /ڈاکٹر مختیار ملغانی

تاریکی اور ناامیدی کا نام سنتے ہی دستایوسکی کی طرف دھیان جاتا ہے، وہ طویل عرصے تک ان راہوں کا پتہ دیتے رہے جن کی خاک چھانتے ہوئے انسان خدا تک پہنچ سکتا ہے، ان کے نزدیک خدا پر یقین←  مزید پڑھیے

مشتبہ نعمت /ڈاکٹر مختیار ملغانی

انسانی اَنا جہاں ایک طرف فرد کی قوت ارادی کو تقویت دیتے ہوئے اسے مشکلات سے نکلنے میں مدد دیتی ہے، وہیں گاہے کوئی غیر ضروری چھلانگ لگواتے ہوئے مشکل میں بھی ڈال سکتی ہے۔ اَنا جمود کا شکار ہو←  مزید پڑھیے

اجتماعی دیوانگی/ڈاکٹر مختیار ملغانی

قرون وسطیٰ کے یورپ میں ایسی کوئی ذہنی وبا اٹھی کہ عورتوں کو شیطان کا ساتھی قرار دیتے ہوئے کلیسا اور ان کے حواریوں نے لاتعداد خواتین کو زندہ جلا ڈالا، انگریزی میں اسے which hunt کہا جاتا ہے، گویا←  مزید پڑھیے

خلا کو گھورتے ہو ؟-ڈاکٹر مختیار ملغانی

خلا کو گھورتے ہو ؟خلا کے کئی چہرے ہیں، ایک اندرونی خلا ہے جہاں شعور کی روشنی ایک خاص حد سے آگے نہیں جا پاتی، دوسرا سماجی خلا ہے جس میں فرد زندگی کے جھمیلوں میں گم ہو جاتا ہے،←  مزید پڑھیے

گووندا/ڈاکٹر مختیار ملغانی

ہندوستانی فلم انڈسٹری ایک بڑی تاریخ رکھتی ہے اور تاریخ کے اس دھارے میں کتنے ہی لوگ ہیں جو اس انڈسٹری سے منسلک رہے، جنہوں نے جہاں ایک طرف اپنی محنت سے اس انڈسٹری میں چار چاند لگا دیئے تو←  مزید پڑھیے

دل کا سایہ ہمسایہ /ڈاکٹر مختیار ملغانی

کئی احباب سائے کو برائی اور تاریکی کا مجسم سمجھتے ہیں اور اس سے بھاگنے کی کوشش کرتے ہیں ، یہ بھیانک غلطی ہے، سایہ کوئی غیر وجود نہیں کہ اسے شر قرار دیتے ہوئے فاصلے پر رکھا جائے، سایہ←  مزید پڑھیے

برزخ /ڈاکٹر مختیار ملغانی

اگر کسی مستحکم اور مضبوط نظریئے یا بیانئے کے سامنے کوئی اس کا متضاد یا جوابی بیانیہ پیش کرے جو ایسا ہی مستحکم اور مضبوط ہو تو اسے ہم فکر کا ارتقاء کہتے ہیں ،، Thesis and anti-thesis اسی کا←  مزید پڑھیے

سئیں عزیز شاہد کے نام /ڈاکٹر مختیار ملغانی

محکوم اقوام کے مزاج اور ادب میں رومانیت کے عنصر کا پنپنا جوئے شیر لانے مترادف ہے۔ محکومی کی چکی میں پستی ہوئی قوم اگر تو کوہستانی ہے تو اس کے ادب میں جنگ، بہادری اور بغاوت کے رجحان دیکھنے←  مزید پڑھیے

فن اور فنکاریاں /ڈاکٹر مختیار ملغانی

معروف رقاصو مہک ملک کے کان میں کسی جادوگر نے سرگوشی کی کہ وہ ہوبہو ہندوستانی اداکارہ تمنا بھاٹیا جیسی دکھتی ہیں، نتیجتاً مہک ملک نے اپنے رقص اور اداؤں میں تمنا بھاٹیا کی نقل کرنا شروع کر دی۔ جادوگر←  مزید پڑھیے