Duaa Mirza کی تحاریر

سراب ہے عذاب ہے ۔۔۔۔دعا مرزا

نفسا نفسی کا عالم ہے، ہر روح بے چین ہے، ہر جسم مردہ ہے، مسکراہٹوں سے نفرت کی بو آرہی ہے،غربت آنگن میں ناچ رہی ہے، ماحول گھٹن زدہ ہے، آدمی آدمی کو نوچ رہا ہے، عزتیں لٹائی جا رہی←  مزید پڑھیے

ہر ایرے غیرے کو مجازی خدا مت سمجھیں۔۔۔دعا مرزا

ہم ڈیجیٹل دور میں رہ رہے ہیں جہاں روز نئے رابطوں کا قائم ہوجانا ایک کلک کی دوری پر ہے ۔ ایک طرح سے یہ بات بہت خوش آئند ہے کہ معلومات اور بحث و مباحثے کے لئے ہر شعبے←  مزید پڑھیے

بے حسی – قابل علاج بیمار ی ہے؟۔۔۔۔دعا مرزا

مدھم چاند کی روشنی ، رقص کرتی خاموشی اور درد کے بے تحاشا قافیے۔۔ حلق میں پھنسی چیخ بغاوت کو جکڑے ہوئے اور امید بلند حوصلوں کی ترجمان۔ بکھرے ہوئے تخیل کا احتجاج،آنکھوں کا ٹوٹتا ربط اورگہری رات۔ اندھیرے میں←  مزید پڑھیے