آ جکل سوشل میڈیا پر ایک ہندوستانی مُلاں کا خوب چرچا ہے۔ جب تک وہ پاکستان نہیں آیا تھا، خاصا پڑھا لکھا شخص لگتا تھا۔ باتیں تو اَب بھی وہ بہت ساری اچھی اور قابل تقلید کرتا ہے مگر نہ← مزید پڑھیے
حضرتِ غالب نے فرمایا تھا کہ ان کے تمام ارمان نہیں نکلے۔ ویسے حیرت ہے ان کے مزاج کی ہر چیز ان کو میسر تھی۔ شرابِ ناب بھی تھی، ایک ڈومنی بھی رکھ رکھی تھی، قربِ شاہی بھی میسر تھا،← مزید پڑھیے
ہر چند کہ میرا بسیرا اس شہرِ صد چراغ میں ہے جس کی خانقاہوں کی خاک سے کرامات نکلتی ہیں۔ جس کے آموں کی خوشبو محسوس کرکے پیرِ مغاں مینا نغمہ زن کو الٹ دیتا اور جس کے نفوس پرخلوص← مزید پڑھیے
ہم اہل ملتان سورج دیوتا کے پجاری ہیں,ہر صبح جب تک خورشید جہاں تاب کو سوریا نمسکار نہ کر لیں ہمارا دن شروع نہیں ہوتا۔ آج بیس روز ہونے کو آئے زیارت آفتاب سے محروم ہیں۔ اتنی ٹھنڈ ہے کہ← مزید پڑھیے
بڑے بوڑھوں سے سنا تھا کہ گردش ماہ و سال اور تجرباتِ لیل و نہار انسانوں کی عقل و آگاہی میں اضافہ کر دیتے ہیں، لیکن خود کو جب اس کسوٹی پر پرکھا ہے تو یہ محسوس ہوا ہے کہ← مزید پڑھیے
ہماری چند شناسا خواتین حقوق نسواں کی علمبردار ہیں۔وہ باپ کو بھی اس لیے بُرا سمجھتی ہیں کہ وہ مرد ہے۔ویسے ہم بھی اپنے باپ کو بُرا تو سمجھتے ہیں مگر اس لیے نہیں کہ وہ مرد تھے بلکہ اس← مزید پڑھیے
جب ہم مدرسے کے طالب علم تھے تو ہم بولتے بہت تھے۔ہماری اس بے حساب، بے مقصد اور بے ترتیب گفتگو کو سُن کر نجانے کب ہمارے اساتذہ کو خیال آیا کہ کیوں نہ اس سے تقریر کروائی جائے۔ شاید← مزید پڑھیے
بڑے بوڑھوں سے سنا تھا کہ گردش ماہ و سال اور تجربات ِلیل و نہار انسانوں کی عقل و آگاہی میں اضافہ کر دیتے ہیں، لیکن خود کو جب اس کسوٹی پر پرکھا ہے تو یہ محسوس ہوا ہے کہ← مزید پڑھیے