جیسا کہ اوپر مثالوں سے بیان کیا کہ کسی بھی عہدے یا ذمہ داری کے تقاضے ہوتے ہیں۔ اگر جج مذکور کی آڈیو اپنی بیگم سے “لاڈیاں“ کرتے ہوے ہوتی تو یقینا یہ نجی زندگی ہوتی کہ وہ اپنی بیگم کو سر سے پا چومیں یا جپھیاں ڈالیں۔ مگر ایک شخص جو ملک کی اعلی ترین عدالت کا جج رہ چکا ہے اور اس وقت بھی ایک آئینی عہدے پہ رونق افروز ہے، اسکی نجی زندگی قانون اور اخلاقیات کی حدود کی پابند ہو گی۔ قانون و اخلاقیات کسی بھی غیر عورت کو سر تا پا چومنے یا دفتر میں بوس و کنار کی اجازت نہیں دیتے خواہ وہ جتنا بھی ناراض ہو جائے۔
← مزید پڑھیے