ہمارے تین پسندیدہ سفر نامے ہیں اب جن کا شمار کلاسک اور یادگار سفر ناموں میں ہوتا ہے ۔وہ تینوں الگ الگ مزاج کے سفرنامے ہیں اور ان کے تینوں مصنفین بھی الگ الگ طبائع کے مالک ہیں۔ شوق آوارگی،← مزید پڑھیے
کھڈے لائن افسر کی نہ افسری افسری ہوتی ہے نہ شاعری شاعری تو کیا سارا طلسم عہدے کے ساتھ ہوتا ہے۔ اس کا فیصلہ سید محمد افسر ساجد نے انتہائی یقین کے ساتھ کر دیا کہ ؏ دوستوں کے حلقے← مزید پڑھیے
ایک بے دردیوار صحن تھا اور چار گھر۔ان چاروں گھروں کے سامنے کوئی دیوار کوئی دروازہ نہیں تھا۔ایک گلی تھی جو گاؤں کے ٹبے سے بائیں ہاتھ مڑتی اور کھیتوں کھلیانوں کو نکل جاتی۔یہ چار گھر گاؤں کے ایک Slum← مزید پڑھیے
پیارے شاعر، نگاہ ِمہر آشنا، آشنائے رموز شعر و ادب عالیہ، نظارہ ِچمن ِناآفریدہ، گلہ گزارِ زمانہ کہاں رہ گئی وہ رنگین شام جو اب ایک پھانس کی طرح اب حلقوم ِذبیحہ میں اٹکی ہوئی ہے۔ وہ شام کا دھندلکا← مزید پڑھیے
آفتاب احمد شاہ کا کلیات جو کوئے ملامت کے نام سے شائع ہوا ہے اپنی نہج میں ایک سوال نامہ ہے۔شعر سے معاملہ کرتے ہوئے انہوں نے ریاست، معاشرتی رویوں اور خانقاہی نظام کو اپنے سوالات کا موضوع بنایا ہے۔← مزید پڑھیے
بلاول اور فخر دونوں دوست بھی تھے اور ایک گاؤں کے رہنے والے بھی۔دونوں اسی بدقسمت کشتی میں سوار تھے جس میں بحیرہ ِروم کے خونی گھاٹ پر چوالیس نوجوان جاں بحق ہوئے ۔انہی چوالیس میں یہ دونوں دوست بھی← مزید پڑھیے
میں چائے پینے کے لیے ایک ریستوراں میں داخل ہی ہوا تھا کہ میری نظر ایک دانشور ٹائپ بندے پر پڑی۔پا بہ گل، خاک بر سر برہنہ، سر چاک ژولیدہ مو، سر بہ زانو، تو میں سمجھ گیا اس کا← مزید پڑھیے
رات سیاّل ہے سیمگوں ظرف میں ہے انڈیلا اسے ایک جرعہ بھرا اور ستارہ ہوئی اندروں ہے نمی ایک سرخی اذیت بھری جھرجھری اک سفیدی کہ لذت سے آمیخت ہے زندگی کھل اٹھی اب ہے سجدہ فگن ایک نوخیزپن روح← مزید پڑھیے
بے جی گاؤں سے باہر جاتیں تو برقع اوڑھتیں اور پردہ کرتیں۔اسے شٹل کاک برقع کہا جاتا تھا۔اب شاید وہ برقع کسی عجائب گھر کی زینت ہو۔ ویسا برقع دیکھنے کو آنکھیں ترس گئی ہیں۔ بے جی وہ برقع پہنتیں← مزید پڑھیے
کارل مارکس نے صحافت کے بارے میں بہت خوبصورت بات کی ہے کہ صحافت اس اطلاع کا نام نہیں کہ فلاں انسان مر گیا بلکہ صحافت اس اعلان کا نام ہے کہ یہاں کوئی مرنے والا ہے۔ہمارے صحافی بھائی اب← مزید پڑھیے
بینکاری وہ شعبہ ہے جس میں آ کر کامیاب آدمی بھی افتخار جالب ہو جاتا ہے اور جمیل الدین عالی کو بینک کے اعلیٰ ترین عہدے پر پہنچ کر بھی اپنی پہچان دوہا جیسی صنف ِادب بتانی پڑتی ہے۔اوروں کا← مزید پڑھیے
سیکنڈ کلاس شہری اور میں اکٹھے پلے بڑھے۔ساتھ ساتھ ہی ہمارے گھر تھے۔ سو اٹھنا بیٹھنا کھانا پینا بھی اکٹھا سا تھا۔ہم ہم عمر تھے سو اکٹھے جوان ہوئے تو اسے باہر جانے کا شوق چڑآیا اور ہمیں ملک میں← مزید پڑھیے
ایران، ترکی، یونان اور سپین کا ڈنکی روٹ غربا کا روٹ تھا اور غریب خاندانوں کے ان بچوں کے لیے تھا جن پر یہاں کے سسٹم اور حاکموں نے زندگی تنگ کر دی گئی تھی۔وہ غربت کے چنگل سے کسی← مزید پڑھیے
گلی میں داخل ہوتے پہلا گھر ہمارا تھا یعنی گلی ہمارے گھر سے آغاز ہوتی تھی۔یہ غربا کی گلی تھی جدید زبان میں اسے Slum Area کہا جاتا ہے۔یہ گلی نشیب میں واقع تھی اور اونچائی پر بازار تھا جہاں← مزید پڑھیے
خدا کے کلام پر گرہ لگانا حضرت جامی کا ہی کام ہے ہم تو پڑھ کر سبحان اللہ کہہ سکتے ہیں۔بسم اللہ الرحمان الرحیم کے نو رکن ہیں اس پر حضرت جامی نے گرہ لگائی ہست کلید در گنج حکیم← مزید پڑھیے
ہمارے پاس چار پانچ اعلی قسم کی لغات ہیں ان میں ہماری زیادہ دلچسپی ان الفاظ سے ہوتی ہے جو متروک ہو چکے ہوں۔ہمارے شعرا اساتذہ میں ایک شاہ حاتم تھے وہ اپنے ناپسندیدہ الفاظ کو اردو یعنی ریختہ سے← مزید پڑھیے
بچوں کے نام رکھنے کی فلاسفی اتنی سادہ نہیں جتنی بظاہر نظر آتی ہے۔پنجاب کے علاقے میں بچوں کے نام رکھنے کی روایت بہت سارے حقائق اور خواہشات کی آئینہ دار ہے۔یہاں ایک دو عشرے قبل تک بھی سکندر اعظم← مزید پڑھیے
ہمارے سیاسی محبوب عشقیہ محبوبوں کی طرح بدلتے رہتے ہیں۔لہذا فراز سے ہماری ادبی نہیں سیاسی چپقلش ہے کہ ہم محبت میں بھی توحید کے قائل ہیں فراز ایک ہی شخص کو محبوب بنائے رکھنا فراز بیچارہ بھی شاعر ہی← مزید پڑھیے
افتخار جالب نے تحریر میں جس لسانی تشکیل کا ڈول ڈالا تھا احمد جاوید نے وہی کام تقریر میں جاری کیا۔ موسیقی روح کی غذا اور نصیبو لال کسی بدروح کی غذا ہے۔منٹو کا معاشرہ صرف اس کے افسانوں میں← مزید پڑھیے
میں نے اردو کے بڑے شعرا کی ترتیب میں میر، غالب اور اقبال کے بعد یگانہ کو رکھا تو آدھے سے کہیں زیادہ دوستوں نے اس ترتیب کو جیسے سنا ان سنا کر دیا۔بہت سوں نے حیرت کا اظہار کیا۔← مزید پڑھیے