ناصر عباس نیّر کی تحاریر

یوسا کی یاد میں/ناصر عباس نیّر

“ ایک ناول کا مطالعہ، ایک نئی، متبادل زندگی بسر کرنا ہے”: یوسا کی یاد میں ماریو برگس یوسا، لاطینی امریکی ادیبوں کی اس نسل کے سربرآوردہ فکشن نگار تھے، جس کے لیے یورپ، لاطینی امریکی فکشن کا گمراہ کن←  مزید پڑھیے

خوابوں کے عجائب گھر اور فنون/ناصر عباس نیّر

میں نے دنیا کے سب بڑے عجائب گھر دیکھے ہیں۔ میں ایک بار پیرس کے لوغوے عجائب گھرمیں تھا۔ یہاں دنیا بھر سے لائے گئے ، نوادارت رکھے ہیں۔ میں مونا لیزا کے شاہ کا ر کے سامنے کھڑا تھا۔مجھ←  مزید پڑھیے

خالد جاوید کی سبک دوشی پر ایک نوٹ/ناصر عباس نیّر

انگریزی لفظ ’ریٹائرمنٹ‘ کے مقابلے میں ، اردو میں رائج فارسی لفظ ’سبک دوشی‘ کہیں بہتر لفظ ہے۔ لفظ ریٹائر، اوّل اوّل retreat کے معنوں میں رائج ہوا۔ اس کا ابتدائی معنی فوج کے پیچھے ہٹ جانے کا تھا۔ آگے←  مزید پڑھیے

عادت ، استقامت اور مصنف کی جلاوطنی/ناصر عباس نیّر

مسلسل اور کئی دہائیوں تک لکھتے چلا جانا خو داپنے آپ میں کوئی قدر نہیں رکھتا۔ آ پ کچھ باتوں کے عادی ہوجاتے ہیں؛ انھیں دہائیوں تک ،اور کئی بارآخری سانس تک انجام دیے چلے جاتے ہیں یعنی دہراتے چلے←  مزید پڑھیے

شاعری ہمیں خود سے ملتوی ملاقات کراتی ہے/ناصر عباس نیّر

 شاعری کے عالمی دن کی مناسبت سے کیا تمھیں کبھی یہ تجربہ ہوا ہے کہ تم کتاب پڑھ رہے ہو، تمھیں اچانک محسوس ہو کہ الفاظ،صفحے سے اڑنے لگے ہیں ۔ صفحہ ، الفاظ سے خالی ہوگیا ہے،اور سب الفاظ،←  مزید پڑھیے

تبتی بدھوں کا پیالہ ،یاد کا مکان، ماضی کا مزار، شاعری/ناصر عباس نیّر

کیا تم میں سے کسی نے تبتی بدھوں کا تانبے، کانسی یا پیتل کا پیالہ دیکھا ہے؟میرے استفسار پر سب نے ایک دوسرے کی طرف دیکھا۔ میں سمجھ گیا۔ تم سب لوگ یہ قہوہ پیو اور میوے کھاؤ، میں ابھی←  مزید پڑھیے

کیا ایک ادیب کی جگہ کوئی دوسرا ادیب لے سکتا ہے؟-ناصر عباس نیّر

نئے ادیب اکثر یہ گلہ کرتے ہیں کہ مشہور ، بزرگ ادیبوں نے ان کا راستہ روکا ہوا ہے۔ وہ کب جگہ خالی کریں گے ،اور انھیں ہر اہم ادبی میلے، کانفرنس،سیمینار، ادبی انعامات کی جیوری میں شامل ہونے کا←  مزید پڑھیے

غالب کی شاعری اور معنی کی افزائش پیہم/ناصر عباس نیّر

غالب کا شعری تخیل کسی ایک اسلوب کی تنگنائے میں قید ہوناپسند نہیں کرتا تھا ۔ان کی شاعری کا سب سے بڑا امتیاز،معنی کو گردش ِپیہم میں رکھنا ہے۔ اس کے لیے کوئی ایک اسلوب ہو ہی نہیں سکتا تھا۔ایک←  مزید پڑھیے

تخلیق کار کا المیہ اور مفروضہ رسوائی/ناصر عباس نیر

کچھ المیے عام انسانی زندگی کے ہیں ۔کچھ کا تعلق انسانوں کی تخلیقی زندگی سے ہے۔ ان میں ایک المیہ یہ ہے کہ اکثر تخلیق کار اپنے ابتدائی،تشکیلی دنوں میں شعلہ جوالہ ہوتے ہیں۔ بے خوف ومصلحت ، وہ سب←  مزید پڑھیے

سلطان غلام باہو کے مکتوبات کا ردّنوآبادیاتی تجزیہ / ناصر عباس نیّر

سلطان غلام باہو(۱۹۱۳۔۔۔۔۲۰۰۱)، دامان، ضلع ڈیر اسماعیل خان میں مقیم صوفی بزرگ تھے۔ان کا تعلق ممتاز صوفی شاعر سلطان باہو کے خانوادے سے تھا۔ سلطان ناصر ،ان کے پوتے ہیں اور خود ایک صاحب ِ مطالعہ ادیب وشاعر ہیں۔ ۔انھوں←  مزید پڑھیے

میرا داغستان جدید(3)-ناصر عباس نیّر

’’کسی بستی کا ایک شخص بھی دکھی ہو،اور پوری بستی کے ضمیر میں خلش نہ ہو تو یہ وقت، ماتم اور ملامت کا ہے۔ اپنی ڈائری سے :میں ڈائری میں ہر بات درج نہیں کرتا۔صرف وہ بات درج کرتا ہوں،←  مزید پڑھیے

پروفیسر سرور الہدی صاحب کے مراسلے کے جواب میں۔/ناصر عباس نیّر

کل برادرم سرور الہدی صاحب نے اپنی فیس بک وال پر میرے نام ایک مراسلہ لکھا ۔ وہ اس مراسلے کو مکالمہ بنانا چاہتے ہیں: وقت کے مسئلے پر۔ میں خود کو اس قدیمی، ازلی ، پیچیدہ مسئلے پر گفتگو←  مزید پڑھیے

’’فریاد کی کوئی لے نہیں ہے‘‘: غالب انسٹی ٹیوٹ ،دہلی کا عالمی سیمینار/ناصر عباس نیّر

اس بار غالب انسٹی ٹیوٹ ، دہلی نے غالب ہی کے ایک مصرع کو اپنے سالانہ سیمینار کا عنوان بنایا۔برادرم سرورالہدیٰ ، اس شعر کی مشکلات کا ذکر اپنی تحریر میں کرچکے ہیں۔ حالاں کہ بہ ظاہر یہ آسان شعر←  مزید پڑھیے

مصنوعی ذہانت پر پہلی قومی کانفرنس/ناصر عباس نیر

سماج ہی نہیں، ادب میں بھی ایک طبقہ نئے نظریات، نئی ٹیکنالوجی ، نئی صورتِ حال کے ضمن میں ڈر اور انکار کی حالت میں رہتا ہے۔ وہ ایک سیل کو بڑھتے دیکھتا ہے،مگر اسے سراب یا سازش یا دونوں←  مزید پڑھیے

’’ روح کے جنگل کی آگ: میرا داغستان جدید‘‘(2)-ناصر عباس نیّر

ابوطالب اپنے کمرے کی کھڑکی کے سامنے بیٹھ کر یاد کرتا کہ اسے پتھر ایک لگا تھا، زخم دو جگہ لگے۔ وہ ماتھے پر ہاتھ پھیرتا۔ اس زخم پر کھرنڈ جم گیا تھا۔ درد بھی جاتا رہا تھا۔بس اس کی←  مزید پڑھیے

میرا داغستان جدید: رسول حمزہ توف کی روح سے معذرت کے ساتھ/ناصر عباس نیّر

ابوطالب نے کہا: جب مجھ پر ایک نیا پتھر پڑا، اور میں نے آس پاس دیکھا تو میں تنہا تھا۔ میں نے آس پاس اس لیے دیکھا کہ جب میں گھوڑے پر سوار آوار کی وادی میں گیت گاتا چل←  مزید پڑھیے

میرؔ کی وحشت پر ایک نوٹ/ناصر عباس نیّر

’’کھینچتا ہے دلوں کو صحرا کچھ’’ تنہائی کا ایک اپنا ، جداگانہ آہنگ ہوا کرتا ہے۔ یہ آہنگ، ان اشعار میں خاص طور پر ہے، جن میں میر نے جنون اور وحشت پر لکھا ہے۔میر کہتے ہیں: ’’آگے ہمارے عہد←  مزید پڑھیے

سعیدہ گزدر: آگ گلستاں نہ بنی/ناصر عباس نیّر

سعیدہ گزدر عرصے سے خاموش زندگی بسرکررہی تھیں۔ ان کے انتقال پر بھی ، دو چار کلمات رنج وافسوس کے سوا،اردو دنیا میں خاموشی طاری رہی ہے….. سنگین وسفاک خاموشی۔ حالاں کہ سعیدہ گزدر کا مسلک خاموشی نہیں تھا۔ان کا←  مزید پڑھیے

میں کس سے پناہ مانگوں؟-ناصر عباس نیّر

’’ملا ، آ پ گھبراکیوں رہے ہیں؟ میں آ پ کے لیے اجنبی تو نہیں ہوں۔ آ پ ہزاروں بار میرے بارے میں لوگوں کو بتا چکے ہیں،اور اس تفصیل اور اعتماد سے کہ جیسے میری ایک ایک رگ سے←  مزید پڑھیے

’’ بھیڑیاآیا’’:کیامحض ایک اخلاقی کہا نی ہے ؟-ناصر عباس نیّر

ہم سب نے بچپن میں ’’بھیڑیا آیا ،بھیڑیاآیا‘‘ کی کہانی سنی یا پڑھی ہے۔بعض جگہ بھیڑیے کی جگہ شیرہے۔ اسے ایک اخلاقی کہانی کے طور پر پیش کیا جاتا ہے، لیکن یہ ایک اخلاقی سبق کے علاوہ بھی بہت کچھ←  مزید پڑھیے