دن اب ڈھلنے لگا تھا۔ سورج اور دُھند میں مقابلہ ہنوز جاری تھا مگر ابھی تک دھند نے سورج کو مفتوح بنا رکھا تھا۔ دھند کے اثر نے سورج کو سفید کر دیا تھا جس کی وجہ سے سردی اس← مزید پڑھیے
سید الطائفہ کی دستار پہنا دینا۔ فقط اس بنیاد پر کہ وہ صوفی ازم کا پرچار کرتے ہیں اور انسانوں کی نسبت مافوق الفطرت واقعات پر آنکھیں بند کر کے یقین کرنے کی تلقین کرتے ہیں۔ بزرگوار کالم نگار ہارون الرشید کے مطابق پروفیسر احمد رفیق اختر برِصغیر کے سیدالطائفہ اور سلطان العارفین ہیں۔ ← مزید پڑھیے
صدارتی نظام- مرحبا، مرحبا۔۔سعید چیمہ/ان دِنوں مولانا وحید الدین خاں صاحب خوب یاد آتے ہیں۔ ایسے موقعوں پر مولانا خوب گرہ لگاتے تھے۔ یہ شوشا پہلی بار نہیں چھوڑا جا رہا کہ ساری خرابیوں کی جڑ موجودہ پارلیمانی نظام ہے۔← مزید پڑھیے
اگر بیٹا پیدا نہ ہوا تو؟۔۔سعید چیمہ/ درویش کا تعلق ایک دیہات سے ہے۔ معلوم نہیں کیوں اور کب یہ رسم فرض ٹھہری کہ شادی کے ایک سال بعد ہر صورت بچہ پیدا ہونا چاہیے۔ اگر خدا نخواستہ کسی کے ہاں بچہ نہ پیدا ہو تو پورے گاؤں میں چہ مگوئیاں شروع ہو جاتی ہیں کہ مسئلہ لڑکے میں ہے یا لڑکی میں۔← مزید پڑھیے
طالب علمی کے زمانے میں جذباتی باتوں سے سامعین کے خیالات کی ڈوری ہلانے والے مبلغین خوب بھاتے تھے۔ تب تک فرقہ واریت کے کیچڑ سے باہر نکل کر پاؤں بھی نہیں دھوئے تھے۔ عام طور پر مخالف فرقے کو← مزید پڑھیے
تین واقعات اور ہمارا ذہنی و فکری افلاس۔۔سعید چیمہ/قومیں جب زوال کے راستہ پر گامزن ہوں تو پھر افراد غلطی تسلیم کرنے میں تساہل برتتے ہیں۔ کسی کو تنبیہہ کی جائے تو ایسا جواب ملتا ہے کہ شرمندگی کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوتا۔← مزید پڑھیے
نبوت کے اعلان کو دس سال بیت چکے ہیں۔ ان دس سالوں میں ایک شخصیت نے اس قدر نبوت کی پشت پناہی کی ہے کہ مکہ کا ہر سردار داعئ نبوت کے خلاف کوئی بھی قدم اٹھانے سے عاجز ہے۔← مزید پڑھیے
شہید کالونی، محلہ عاشقاں، غازی روڈ پیارے اوریا مقبول جان السلام علیکم امید کرتا ہوں کہ مزاج بخیریت ہوں گے اور آپ کے قلم کی کاٹ تیز تر ہو گی۔ عالم ِ بالا میں عاشقانِ رسولﷺ خوشیاں منا رہے ہیں۔← مزید پڑھیے
تعصب کی گرد جب دماغ کے اجلے شیشے پر پڑ جائے تو حقیقت دھندلانے لگتی ہے اور اگر ناصح بھی متعصب ہو جائیں تو پھر سوچ و بچار کی ہموار سرزمین پر جھاڑیاں جہل کی جا بجا نمودار ہو جاتی← مزید پڑھیے
رات کا تیسرا پہر شروع ہو چکا تھا جب پستول سے ہونے والے دو فائروں نے فضا میں قبرستان کا سکوت توڑا، گھر میں ثلاثہ اشجار پر رات بسر کرتے ہوئے پرندوں نے فائرنگ کی آواز سن کر اڑان بھر← مزید پڑھیے
کیا محمد بن قاسم حقیقت میں مظلوم عورت کی مدد کے لیے آیا تھا؟ مالک بن دینار بیان کرتے ہیں جب حجاج بن یوسف کا انتقال ہوا تو اس کے قید خانے میں تیس ہزار مرد اور بیس ہزار عورتیں← مزید پڑھیے
تعلیم رسوا ہوئی اور سرِ بازار ہوئی، رسوا کرنے والے بھی اعلیٰ تعلیم یافتہ تھے، رسوائی ایسی تھی کہ جاہلِ مطلق بھی شرما گئے، شاعر نے شاید سچ کہا تھا، ورنہ تو اکثر دروغ گوئی ہوتی ہے۔ تہذیب سکھاتی ہے← مزید پڑھیے
بینائی جب اُچک لی جائے، عقل جب سلب کر لی جائے، کانوں پر جب پردہ پڑ جائے، دلوں پر جب مہر لگ جائے تو حق کب واضح ہوتا ہے، تعصبات کی چکی میں انسان پھر پِستا رہتا ہے گیہوں کی← مزید پڑھیے
غالب یاد آئے، شہرہ آفاق شاعر، ایک عرصے تک زمانہ جن کے سحر میں مبتلا رہا، اور اب بھی ہے نکلنا خلد سے آدم کا سنتے آئے ہیں لیکن بہت بے آبرو ہو کر تیرے کوچے سے ہم نکلے حکومت← مزید پڑھیے
کچھ سگِ آزاد ہیں جو ہر تعزیت کے موقع پر باز نہیں آتے، جو جبلت سے مجبور ہیں، دکھ اتنا ہے کہ بیان سے باہر ہے، آنکھوں سے برسات ہوئی جاتی ہے، مولانا وحید الدین خان انتقال فرما گئے، تعصب← مزید پڑھیے
لاچاری و بے بسی کے دشتِ بے کراں میں سفر جب طول پکڑ جائےتو فطرتاً چشم کسی سہارے کی طرف اٹھتے ہیں، سہارا تو الفاظ کا بھی بہت ہووے ہے اور الفاظ کے مرجان کو افتخار عارف اگر شعر کی← مزید پڑھیے
یادداشت کے توشہ خانہ پر دستک دینے سے دروازہ اگر صحیح سمت میں وا ہو رہا ہے تو شاید رحمان فارس نے کہا تھا کہ جب خزاں آئے تو پتے نہ ثمر بچتا ہے خالی جھولی لیے ویران شجر بچتا← مزید پڑھیے
زوال کا دیو جب کسی قوم کے آنگن میں اترتا ہے تو سب سے پہلے ان کی ذہنی قوت سلب کر تا ہے، ذہنی پسماندگی جب قوموں کی شروع ہو جائے تو یہ دیو مستقل طور پر ان کے ہاں← مزید پڑھیے
خدا تعالیٰ اپنے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے اسباب پیدا فرما چکے ہیں، زمین و آسمان کی پیدائش مکمل ہو چکی ہے، آسمان میں ستارے سجا دئیے گئے ہیں، زمین کو پہاڑوں کی مدد سے ٹھہرا دیا گیا← مزید پڑھیے
لیکن رحمتے تُو تو جانتی ہے کہ وہ زمین پُرکھوں کی نشانی ہے، میں اسے کیسے بیچ سکتا ہوں، اور یہ سبق خون کی طرح پُشتوں سے ہماری رگوں میں گردش کر رہا ہے کہ زمین تو ماں ہوتی ہے← مزید پڑھیے