Syed Mohammad Zahid
Dr Syed Mohammad Zahid is an Urdu columnist, blogger, and fiction writer. Most of his work focuses on current issues, the politics of religion, sex, and power.
He is a practicing medical doctor.
ہر نئی غزل ہے میرے گناہوں میں اضافہ پاپی اباحی کو رہین منت گناہ ہی رکھنا بار محبت سے ہے میری فروتنی قائم بندہ عاجز کو رہین منت چاہ ہی رکھنا نگاہ ناز سے ہو جاتے ہیں طبق روشن لپکتے← مزید پڑھیے
صدیاں بیتیں، یگ بیت گئے اک آرزو تھی تجھے پانے کی اک رات ساتھ بیتانے کی وہ اک رات جب میں تیرے پہلو میں تھی وہ اک رات جو چند لمحوں میں تکمیل کو پہنچی صدیاں بیتیں، یگ بیت گئے← مزید پڑھیے
ساعت وصل میں بس، یہی نیکو کاری ہے کار محبت اور بڑھاؤ، بہت بے قراری ہے اک لمحہ ہجر کبھی، نصیب ہی نہیں ہوا بدن سے مکالمہ میں، زندگی گذاری ہے کمر کی یہ وادیاں، سریں کی وہ گھاٹیاں سینے← مزید پڑھیے
دھوئیں اور گرد و غبار کے بادل روازنہ ابھرتے آفتاب کی نقاب پوشی کرتے۔ دن بھر فضائے آسمانی پر یہی چھائے رہتے۔ شام کو دبیز دھویں کی سحابی فوج تحت الثریٰ کی طرف جاتے سورج کی روشنی ڈھلنے سے بہت← مزید پڑھیے
سردیوں کی لمبی اور اداس رت میں دھڑکنیں بھی برف ہو جاتی ہیں۔ اپریل کے مہینے میں سورج نے منہ دکھایا تو برف پگھلنا شروع ہوئی۔ درختوں سے جھانکتا سورج بمشکل اتنا گرم تھا کہ دیودار اور صنوبر کے درختوں← مزید پڑھیے
درد کا رشتہ سب سے بڑا رشتہ ہے۔ غم گسار اکٹھے ہو کر اپنے غم کا ذکر کرتے ہیں۔ زبان درد بیان کرتی ہے تو دکھ کم ہو جاتا ہے۔ رنج و الم کے اس بیان کو قلم سنواراتی ہے← مزید پڑھیے
اس شہر کا نام تھا، فردوس بریں۔ سائنسی ترقی کے سامنے دنیا بھر کی مشکلات سرنگوں ہوئیں تو انسان کی سب خواہشات بھی پوری ہوگئیں۔ چمکتا سورج اور روشن نیلا صاف آسمان، عالی عمارتیں، لوازم شاہانہ سے آراستہ اور ان← مزید پڑھیے
1835 میں امریکی صدر پر پہلا قاتلانہ حملہ ہوا اس کے بعد سے اب تک کے سولہ حملوں میں ملوث ملزمان کی زندگی پرلکھی جانے والی کتاب American Assassains: The darker side of politics. میں مصنف کلارک لکھتے ہیں کہ← مزید پڑھیے
اشاروں کنائیوں کی زبان وہ بہت اچھی طرح سمجھتی تھی کیونکہ وہ طوائف تھی اور گاہک کی رگ رگ سے واقف۔ طوائفوں سے عشق نہیں ،سودا ہوتا ہے۔ لوگ کھلونوں سے دل بہلانے آتے ہیں اور وہ ان کی جیبوں← مزید پڑھیے
کوئی رات اس پر اتنی بھاری نہیں تھی۔ کسی رات کا سکوت اتنا گہرا نہیں تھا۔ آج تو دنیا کی ہر چیز، ہر ذرہ اس خاموشی سے چھو کر ایک سکتے میں بدل گیا تھا جیسے بن چاند کی رات← مزید پڑھیے
(وہ ایک ایسے میوزیم میں ملتے ہیں جہاں مورتیاں اور پینٹنگز ہندو دھرم کی پریم کتھائیں بیان کرتی ہیں۔ شکنتلا کے ملاپ کی مورتی، اروشی کی جدائی کی پینٹنگ، پریتم ملن کے بعد شکنلتلا کی واپسی کی پینٹنگ۔۔ کہانی آگے← مزید پڑھیے
خلق اللہ کو نجی ملکیت کون لکھتا ہے دل و جاں کو بے حیثیت کون لکھتا ہے آسماں دشمن نہیں ہے ہمارا، لیکن ایسی ظالم مشیت کون لکھتا ہے آئین خداوندی تو بہت سادہ ہے یہ الجھی ہوئی شریعت کون← مزید پڑھیے
کرشمہ تن بدن، ناز و ادا دیکھ کر حسن مغرور کا ہنگامہ برپا دیکھ کر عشق بتاں میں دل ہار کے جو لوٹے قرار پا گئے یہ جلوہ خدا دیکھ کر انا کو عظمت ملی، شعور کو رفعت حسن و← مزید پڑھیے
آج کل پاکستان میں شادیوں کا سیزن چل رہا ہے۔ خاندانوں کی زندگی میں شادی سب سے اہم موقع ہوتا ہے۔ ہمارے ہاں شادی صرف دو افراد کے نکاح کا نام نہیں بلکہ دو خاندانوں کے لٰیے مسرت کا وہ← مزید پڑھیے
دریشہ اپنی ماں اور نانی کے ساتھ جب سمندر کنارے پہنچی تو سورج غروب ہو رہا تھا۔ گلاب کے رنگ میں نہائی کائنات سونے کی طرح چمک رہی تھی۔ سر پر تیرتے لال اور شوخ سرخ بادلوں کا رنگ بیان← مزید پڑھیے
ترو تازہ گلشن کا سنگھار عشرت افزا چمن کا خمار پر بہار، حسین کنج سمن فردوس بریں دامن کہسار رودبار میں مچلتی ندیاں تیز رفتار و تیز دھار پہاڑوں سے لپٹتی آبشار یں بے حساب و بے شمار سرنگوں، خاموش،← مزید پڑھیے
کرب ہو، بلا ہو الم یا ایذا ہو قضا و قہر بھی برپا ہو سنبھال لوں گا میں بخت کی گرانی ہو مشکل زندگانی ہو آفت ناگہانی ہو، سنبھال لوں گا میں سب سنبھال لوں گا میں حیلہ گر عیار← مزید پڑھیے
یہ سرخی جو حنا میں چھپی بیٹھی ہے کنوارے ارمانوں کا خون اس میں شامل ہے۔ رنگ افسردگی شامل ہے طوفان خیرگی شامل ہے ۔ پاؤں تلے مہندی لگا رہے ہو کف دست کو سجا رہے ہو ناکتخدا کی موت← مزید پڑھیے
اے حسن مغرور، اے حسن کے خدا! آ، نیل کے اس پار چلیں جہاں تیری حسن آرائی کے سامنے طاقتور نہنگ و گھڑیال، ریت پر سر پٹختے قطرہ قطرہ ٹپکتی جیون کی مدرا کو ترستے ہیں۔ آ، اے جوانی کے← مزید پڑھیے
زندگی انسان کے ہاتھ سے یوں کھسک رہی ہے جیسے پانی کو چُلو میں بھر لو تو وہ انگلی کی درزوں سے کھسک جاتا ہے۔ جو بچتا ہے وہ موت ہے۔ موت ایک ایسا معمہ ہے جو سمجھنے کا ہے،← مزید پڑھیے