لفظ آدم کے ساتھ جُڑا، اور جب کاتبِ تقدیر نے اسے قوتِ بیان عطا کی، تب ہی یہ طے پایا کہ انسان صرف جسم سے نہیں، بلکہ اپنے کہے اور لکھے ہوئے الفاظ سے بھی پہچانا جائے گا۔ لکھاری وہ← مزید پڑھیے
نئے ادیب اکثر یہ گلہ کرتے ہیں کہ مشہور ، بزرگ ادیبوں نے ان کا راستہ روکا ہوا ہے۔ وہ کب جگہ خالی کریں گے ،اور انھیں ہر اہم ادبی میلے، کانفرنس،سیمینار، ادبی انعامات کی جیوری میں شامل ہونے کا← مزید پڑھیے
ہماری نسل کے وہ صحافی جنہوں نے پرنٹ میڈیا کے عروج کے زمانے میں اس پیشے کو اپنایا اور میڈیا پر پابندیوں کے خلاف تحریکیں چلائیں،اب پرنٹ میڈیا کا زوال اور ڈیجیٹل انقلاب برپا ہوتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔وقت کا← مزید پڑھیے
دستک پر دروازہ کھولا تو سامنےدرمیانی عمر کا باریش شخص کھڑا تھا۔ قد درمیانہ تھا اور داڑھی خصاب سے سیاہ کی گئی تھی مگر رنگ چھپانے کی کوشش کے باوجود داڑھی کے بالوں کے سروں سے سفیدی اپنا رنگ ظاہر← مزید پڑھیے
افسانہ: *دروازے کے سوراخ سے چٹان تک* آخری حصہ مصنف: کامریڈ فاروق بلوچ ۷ رات کی سیاہی گہری ہوتی جا رہی تھی۔ سرد ہوا دروازوں سے ٹکرا رہی تھی اور دور کہیں شہر کی گلیوں میں تنہائی سرگوشیاں کر رہی← مزید پڑھیے
ترقی پسند تحریک برصغیر میں تازہ ہوا کاوہ جھونکا تھا جس نے ادب کے چمن زار کو ایسی بہار عطا کی جس پر آج تک خزاں نہیں آئی۔ ہر دور میں اس خوش گوارجھونکے نے طرح طرح کے پھول کھلائے← مزید پڑھیے
یہ شہر عجیب تھا۔ یہاں ہر دروازہ ایک داستان تھا، اور ہر داستان ادھوری۔ یہاں کے باسی عجیب تھے—نہ مکمل رخصت ہوتے، نہ مکمل قیام کرتے۔ وہ لوگ جو ایک دوسرے کے قریب آتے، کچھ وقت ساتھ گزارتے، پھر اچانک← مزید پڑھیے
میرے عزیز! کبھی تم نے سوچا ہے کہ وہ لمحہ کیسا ہوگا جب غالب کا کوئی مصرع کسی مشین کی پیشین گوئی کے مطابق تشکیل دیا جائے گا؟ جب میر کی سادگی، اقبال کی بلندی، فیض کی بغاوت اور ن← مزید پڑھیے
تیسرے اور چوتھے شعر کا مضمون اگرچہ ایک ہی ہے لیکن معنویت کے لحاظ سے دونوں کافی مختلف ہیں۔غور کیجیے تو تیسرے شعر میں وجود کی کم مائیگی اور بےثباتی کا مضمون باندھا گیا ہے۔اس میں کوئ کلام نہیں کہ← مزید پڑھیے
احمد محفوظ کے اس غزلیہ مجموعے پر جدید ہونے کا حکم یوں بھی تو لگایا جاسکتا تھا کہ اس میں سے بیشتر غزلیں “شب خون” میں چھپی ہیں، یا کسی طرح فاروقی صاحب کی نظر سے گزری ہیں۔لیکن یہ کوئی ← مزید پڑھیے
میں زیادہ تر افسانے اور کہانیاں لکھتا ہوں اور پڑھنے میں بھی زیادہ تر افسانے، کہانیاں اور ناولز پسند ہیں۔ سفر نامے چیدہ چیدہ ہی زیر مطالعہ رہے ہیں۔ جلد ہی منظرِ عام پر آنے والی کتاب “سفرین کہانی” دو← مزید پڑھیے
شاعری ایک ایسا اظہار ہے جس کے ذریعے جملہ انسانی جذبات و احساسات اور روئیوں کو زبان دے کر انسانوں کے مابین تعلقات کو نئے سرے سے سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔ شاعری کے علاوہ نثر میں یہ کام ہو← مزید پڑھیے
غالب کا شعری تخیل کسی ایک اسلوب کی تنگنائے میں قید ہوناپسند نہیں کرتا تھا ۔ان کی شاعری کا سب سے بڑا امتیاز،معنی کو گردش ِپیہم میں رکھنا ہے۔ اس کے لیے کوئی ایک اسلوب ہو ہی نہیں سکتا تھا۔ایک← مزید پڑھیے
1991 کی بات ہے جب پاکستان ریلویز نے ٹرانسپورٹ مافیا اور مختلف سیاسی و سازشی عناصر کی بدولت بہاولپور ریجن کا ایک خوبصورت اور بہترین جنکشن ختم کر کے اسے بے آسرا کر دیا۔ یہ بات ہے خان پور جنکشن← مزید پڑھیے
Slave Island کیلئے صبح سویرے نکلنا پڑا تھا۔کولمبو کے مرکزی حصّے کی جنوبی مائل سمت کا علاقہ۔رات کو لڑکیوں نے کہا تھا کہ ٹرین سے جانا۔گورش بہت ہوگا مگر مزہ آئے گا۔ یہ نام اِسے انگریزوں نے جزیرے پر قبضے← مزید پڑھیے
ایلیٹ نے کسی زمانے میں شاعری کے سماجی تفاعل کے حوالے سے ایک مضمون “The social function of poetry “ لکھا تھا۔چونکہ اس مضمون کا بنیادی مقصد شاعری کے سماجی سروکار کو واضح کرنا تھا اس لیے ایلیٹ نے بنیادی← مزید پڑھیے
کچھ المیے عام انسانی زندگی کے ہیں ۔کچھ کا تعلق انسانوں کی تخلیقی زندگی سے ہے۔ ان میں ایک المیہ یہ ہے کہ اکثر تخلیق کار اپنے ابتدائی،تشکیلی دنوں میں شعلہ جوالہ ہوتے ہیں۔ بے خوف ومصلحت ، وہ سب← مزید پڑھیے
اندازِ سخن اور (کلّیاتِ شاہد رضوی) مرتّب : رعنا رضوی صفحات: 680، قیمت: 600 ناشر: مکتبۂ رضوی، گلشنِ اقبال، کراچی۔ شاہد رضوی کا شمار ممتاز ترقّی پسند شعراءمیں ہوتا تھا، اُنہوں نے تمام زندگی ظالموں کی مذمّت← مزید پڑھیے
عزیزم! انسانی تہذیب کی تاریخ درحقیقت مکالمے کی تاریخ ہے۔ آغازِ آفرینش سے لے کر آج تک، انسان نے اپنی بقا، ارتقا، اور فکری بالیدگی کے لیے مکالمے کو وسیلہ بنایا۔ کبھی یہ مکالمہ فطرت سے تھا، کبھی دیوتاؤں سے،← مزید پڑھیے
زندگی ایک سفر ہے مجھےاپنے شوق خدمت انسانی حقوق و ترقی کے بارے سیکھنے سکھانے کے عمل میں تقریباً ڈیڑھ درجن کے قریب ممالک میں جانے کا موقعہ ملا جس بارے میں آپ سے یادیں، باتیں اور سوچیں شئیر کرونگا← مزید پڑھیے