مریم مجید - ٹیگ

محبت کی چوتھی کہانی۔۔۔۔۔مریم مجید ڈار

میں  صبح جب ایک بے خواب نیند سے بیدار ہوئی تو فضا میں کچھ انوکھا پن تھا۔ ہوا بوجھل تھی اور دور پہاڑوں پر سنہرے ہوتے گھاس اور زرد، سرخ،  آتشیں خزاں رسیدہ پیڑوں کے باعث منظر ایک ایسی پینٹنگ←  مزید پڑھیے

سیاہ تتلی،پیغام رساں فرشتہ،پراسرار اور توہمات سے جڑی۔۔۔۔۔ثنا اللہ خان احسن

ہماری ایک فیسبک فرینڈ مریم مجید صاحبہ نے آج اپنی ایک پوسٹ میں اس سیاہ تتلی کی تصاویر لگائی  ہیں جو انہوں نے آزاد کشمیر کے ایک مقام باغ میں ایک بہت خوبصورت آبشار کے پاس دیکھی اور اپنے کیمرے←  مزید پڑھیے

واہمے۔۔۔۔مریم مجید

دہر و آنات کے طلسم سے نکل کر وہ دونوں زمانی جکڑبندیوں کی آخری فصیل پر بیٹھے تھے۔ سرخ، بوسیدہ اینٹوں کی فصیل کے سب اطراف کو ایک ہلکا نیلگوں دود گھیرے ہوئے تھا اور اس میں فصیل پر پاوں←  مزید پڑھیے

محبت کی تیسری کہانی۔ ۔۔مریم مجید

کشمیر جنت نظیر و ایران صغیر کا وہ ایک چھوٹا سا چناروں اور چیڑھوں سے گھرا گام (گاوں) تھا جہاں کچی بانڈیوں کی چھوٹی سی آبادی تھی۔ چندراہار نامی یہ گاوں آنے والے وقتوں میں اپنا نام بدل لینے والا←  مزید پڑھیے

محبت کی پہلی کہانی۔ ۔۔۔مریم مجید ڈار

وہ برف زمانے تھے جب گہری نیند سوئی ہوئی لڑکی کے کمرے کی مشرقی کھڑکی کے پاس اس بیل نے ننھے پتے پیدا کرنے کا آغاز کیا تھا جو خزاں میں سرخ ہو جاتے ہیں۔وہ اپنی کھڑکی کی چوکھٹ پر←  مزید پڑھیے

جنگلی گلاب اور کنوارے گنجے۔۔مریم مجید

دو چار روز قبل مکالمہ پر مدیر اعلی جناب انعام رانا صاحب  کا ایک مضمون شائع ہوا جو “لڑکیاں املی کیوں کھاتی ہیں ” کے عنوان سے تھا ۔ یہ وہ ایام تھے جن میں وہ  سوشل میڈیا  سے بوجوہ←  مزید پڑھیے

بہار مبارک۔۔مریم مجید

موسم اک بار پھر سے جون بدل رہا ہے ۔ رخصت ہوتے ہوئے جاڑے کے زرد گالوں پر گلابی غازہ  ملنے والی مشاطہ ،بہار جو ابھی آئی تو نہیں مگر اپنے ہونے کی نشانیاں بھیج رہی ہے ۔۔ فطرت کے←  مزید پڑھیے

آوارہ عورت۔۔مریم مجید/آخری حصہ

اس کے ان الفاظ میں جانے کیا اثر تھا کہ میرا دل شانت پڑنے لگا۔ غالباً پسِ شعور کسی اور آوارہ عورت سے مل کر دل کو تسلی سی ہوئی تھی کہ میرے علاوہ کوئی اور بھی اس نام سے←  مزید پڑھیے

دو بوند انقلاب۔۔مریم مجید ڈار

پادری نے آخری دعائیہ کلمات ادا کیے اور سب لوگ دھیرے دھیرے قبرستان سے نکلنے لگے۔کچھ ہی دیر میں اس خستہ حال قبرستان میں بنی ایک تازہ قبر کے قریب فقط ایک ہی شخص رہ گیا ۔سر جھکائے،وہ شدید سرد←  مزید پڑھیے

چاند کا آنسو۔مریم مجید ڈار

چاند کی بڑھیا کی آنکھوں میں دو آنسو رہا کرتے تھے ۔ایک شام جب بڑھیا سوت کات رہی تھی تو یونہی اس نے زمین پہ جھانکا۔۔تو اس نے کیا دیکھا؟؟؟ اس نے دیکھا کہ زمین کی سبھی عورتیں بہت دکھی،←  مزید پڑھیے

مقدمہ ابلیس و آدم و حوا۔مریم مجید

بہشت میں وہ صبح معمول سے بہت الگ تھی۔یوں جیسے کوئی طوفان آنے کو ہو۔بہشتی چرند پرند جو خوش الحانی سے رب عرش العظیم کی ثنا خوانی کرتے تھے وہ دم سادھے جنت کے پیڑوں پر دبکے بیٹھے تھے۔فرشتوں کے←  مزید پڑھیے

پرایا ہاتھ ۔مریم مجید

وہ صبح اپنے معمول کے مطابق جاگا تو اس نے محسوس کیا کہ اس کا دایاں ہاتھ کچھ بھاری سا ہو رہا ہے۔۔”شاید سوتے ہوئے جسم تلے دب کر خون کا دورانیہ متاثر ہو گیا ہے” اس نے سوچا اور←  مزید پڑھیے

احوال کاٹھ کی ہنڈیا کے دوسری بار نہ چڑھنے کا۔مریم مجید

اگر آپ اردو زبان سے واقفیت رکھتے ہیں تو مندرجہ بالا محاورے اور اس کے مطلب سے بھی بخوبی واقف ہوں گے۔ ویسے تو یہ محاورہ مشکوک سا لگتا ہے کہ کاٹھ یعنی لکڑی کی ہنڈیا  کا احوال  جو ایک ←  مزید پڑھیے

تلسی کے پتے۔مريم مجيد

نواب فیروز کی آنکھ آج پھر ایک مخصوص وقت پر اچٹ گئی تھی۔۔۔شمع دان میں ہلکی سی لو پھڑپھڑا رہی تھی۔۔انہوں نے گہری سانس لیتے ہوئے لو بڑھائی اور بستر کے برابر میز پر دھری گھڑی پر وقت دیکھا۔۔”رات کے←  مزید پڑھیے

بکھی۔مریم مجید

دن کی دھوپ خاصی پھیل گئی تھی ،جب شوکا کھولی سے باہر آیا،ایک بدبودار سانس فضا میں چھوڑ کر اس نے دونوں بازو پھیلا کر انگڑائی لی،اور پھر تھڑے پر بیٹھ گیا۔کچی بستی میں دن پورا چڑھ آیا تھا،جگہ جگہ←  مزید پڑھیے