نظم کہانی - ٹیگ

انٹیگنی سے ایک مکالمہ۔۔۔۔(21)ڈاکٹر ستیہ پال آنند

شاعر: آ ،انٹیگنی، آپس میں کچھ بات کریں تم کہتی ہو ، تم نے اپنے اندر کی آواز کو سن کر ملک میں نافذ اس قانون کو توڑا ہے، جو اند ر کی آواز سے میل نہیں کھاتا تھا تم←  مزید پڑھیے

زندگی دشمن نہیں ہے۔۔۔۔(20)ڈاکٹر ستیہ پال آنند

بُدھ کی تعلیمات کے بارے میں ایک نظم کہانی اور پھر اک شخص آیا سَنگھ کا یا آشرم کا کوئی دروازہ نہیں تھا جو کسی کو روکتا وہ گرتا پڑتا، ٹیڑھا میڑھا جب کھلے آنگن میں پہنچا بے تحاشا رو←  مزید پڑھیے

گونگے سُر کی واپسی۔۔۔(18)ڈاکٹر ستیہ پال آنند

(میری اپنی جیون کتھا ۔ خود نوشت ) کوکھ میں تھا جب میں سُنتا تھا اپنے دل کی دھڑکن ماں کے خون کی گردش کی موسیقی جیسے بانس کے جنگل میں اُڑتی آوازیں سُر سنگیت ۔۔۔ ہوا کے سانسوں کی←  مزید پڑھیے

خود وفاتیہ۔۔۔۔(17)ڈاکٹر ستیہ پال آنند

ستیہ پال آنند مر گیا تو دیکھا لوگوں نے کیسا عجب نظارہ تم بھی دیکھو اور “کتھا واچک” کی زباں سے تم بھی سن لو شاید اس کے سننے سے کچھ سبق ملے گا شاید تم بھی سیکھ سکو کچھ←  مزید پڑھیے

گرڑ پُران۔۔۔۔(16)ڈاکٹر ستیہ پال آنند

ہندوؤں کی قدیم ترین مقدس کتابوں میں جہاں وید اور شاستر ہیں، جنہیں الہامی کتابیں تسلیم کیا گیا ہے، وہاں پُران بھی ہیں۔ پُران رِشیوں کی تصنیف کردہ من گھڑنت کہانیاں ہیں، جو انہوں نے لوگوں کے جیون سُدھار کے←  مزید پڑھیے

اگیانی نجومی کا کرسٹل بال۔۔۔۔(14)ڈاکٹر ستیہ پال آنند

(چار حصّوں میں ایک نظم کہانی) (۱) تم بہت بے صبر ہو، واقف نہیں ہو ضابطوں سے زندگی کو چائے کے چمچوں میں بھر بھرکر تحمل، قاعدے سے لمحہ ، لمحہ ، مختصر وقفوں سے جینا ضابطہ ہے تم نہیں←  مزید پڑھیے

اسپین کی بارش میں ایک چینی حادثہ۔۔۔۔۔(11)ڈاکٹر ستیہ پال آنند

جہاں تہاں قلعہ بند پھاٹک مجسّمے شیروں کے نگہباں رعونتوں سے اٹھے ہوئے بُرج، زنگ خوردہ پرانی توپیں ڈھکی ہوئی ، گل بدوش بیلوں کے چھپّروں سے (جو غار جیسے دکھائی دیتے تھے ہر طرف سے) یہ ایک قلعہ تھاجس←  مزید پڑھیے

ایکلویہ۔۔۔(10)ڈاکٹر ستیہ پال آنند

ایکلویہ مہا بھارت کا ایک اچھوت کردار ہے۔اُسے پانڈووں کے راج گرو درون آچارؔیہ نے اچھوت ہونے کی وجہ سے شکھشا دینے سے انکار کیا ، کہا کہ وہ تو صرف شہزادوں کو تیر اندازی کی تربیت دے سکتے ہیں۔←  مزید پڑھیے

کَٹ۔۔۔(9)ڈاکٹر ستیہ پال آنند

CUT لینز* پہ کچھ منظر تیزی سے ابھر رہے ہیں پہلا منظر بیل ہانکتے بل کے پھل پر پاؤں رکھے اس دہقان کا ہے، جو اپنا کھیت جوت کر فصل اُگانے کی امید میں خون پسینہ ایک کرتا ہے دوسرا←  مزید پڑھیے

معجزہ نا گفتنی تھا۔۔۔(8)ڈاکٹر ستیہ پال آنند

آج کل مَیں دست کش رہتا ہوں دُخت رز کی بد پرہیزیوں سے سارا ’کٹناپا‘ مرا ، ادمات ساری بے حیائی اب تو ماضی کی حکایت بن چکے ہیں فیثا غورث*کی رواقیت سے میر ی پہلے کب یوں دوستی تھی؟←  مزید پڑھیے

قصہ وِیپنگ وِلّو کا ۔ اور میرا۔۔۔۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

A Tale of Weeping Willow & Me. یہ نظم پہلے انگریزی میں خلق ہوئی ۔۔۔۔۔۔۔۔ ’’قصّے سناتے رہو کہ لوگ شاید سوچ بچار کریں ۔‘‘ قال الملاٗرکوع ۱۱، الاعراف ۶، (القران) پہلا قصہ بارش ہے اور میں ویپنگ وِلّو کے←  مزید پڑھیے

نظم کہانی۔۔۔(5)ڈاکٹر ستیہ پال آنند

مائی چھبیلاں کی سبیل (دھرم پورہ، لاہور کی ایک کہانی) 1948 سب کہتے تھے دھرم پورہ کے اک کونے میں نہر سے کچھ دوری کی ننگی بُچی پٹی اس پر اک عورت کے قد کی سیدھی ، ٹیڑھی کھڑی ہوئی←  مزید پڑھیے

نظم کہانی۔۔۔۔قسط2/ڈاکٹر ستیہ پال آنند

مہاتما بدھ کی زندگی کے حالات پر مبنی میری تین کتابوں میں سے انتخاب (یہ کتابیں انگریزی، اردو، جاپانی میں چھپ چکی ہیں۔ ) زنخا بھکشو اور پھر جس شخص کو آنند اپنے ساتھ لے کر بُدھّ کی خدمت میں←  مزید پڑھیے