کہانیاں خیال کے دروازے پر دھیرے دھیرے دستک دیتیں کہانیاں۔ جو ہاتھ جوڑ کر کھڑی رہتی ہیں اور کہتی ہیں مجھے تحریر کر اے تخلیق کار مجھے تحریر کر۔ مگر لکھنے والا ان کو لکھنے سے ہاتھ بچالیتا ہے اور← مزید پڑھیے
نوشین مُٹھیاں بھینچے اور دانت کچکچاتے مسلسل کمرے میں اِدھر سے اُدھر پھِر رہی تھی ابھی کُچھ دیر پہلے اُس نے کانچ کے دو گِلاس بھی دیوار پر مار کر توڑ دیے تھے ۔ وہ کبھی بیڈ پر بیٹھ جاتی← مزید پڑھیے